حمزہ شہباز 179ووٹ لے کر وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ، ق لیگ کے10ووٹ مسترد

 لاہور: حمزہ شہباز 179ووٹ لے کر وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ، ق لیگ کے10ووٹ مسترد ، ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت کے خط کی بنیاد پر ووٹ مسترد کر دیئے۔

مسلم لیگ ق کے صدر کا خط پڑھنے کے بعدڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری نے ق لیگ کے ووٹ مسترد کرکے حمزہ شہباز کو وزیر اعلیٰ پنجاب برقرار رکھنے کا اعلان کردیا۔

نتیجہ کے اعلان سے قبل ڈپٹی اسپیکر نے رولنگ کو بنیاد رپر کہاق لیگ کے ووٹ گنتی میں شامل نہیں کرسکتا، ووٹ کی ڈائریکشن کے لیے پارٹی سربراہ کو حق حاصل ہے ۔

ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے بعد پرویز الٰہی کے10ووٹ کم ہو کر 176 رہ گئے تھے ، اس دوران ق لیگ کے راجہ بشارت نے مخالفت کی اور آئین کی متعلقہ شق پڑھ کر سنائی تاہم ڈپٹی اسپیکر نے ان کا موقف تسلیم نہ کیا۔

دوست محمد مزاری نے کہا کہ چوہدری شجاعت کے خط کے مطابق ق لیگ کے تمام ارکان حمزہ شہباز کو ووٹ دیں گے جبکہ انہوں نے خط میں ارکان کے نام لے کر حمزہ شہباز کو ووٹ دینے کی ہدایت کی تھی۔

اس لئے میں پرویز الٰہی کو ملنے والے 10 ووٹ مسترد کرتا ہوں، ڈپٹی اسپیکر نے نتیجہ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ووٹوں کی اکثریت کی بنیاد پر حمزہ شہباز وزیراعلیٰ پنجاب رہیں گے۔

وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کا عمل مکمل ، ق لیگ کے 10 ارکان نے پرویز الہی کو ووٹ دیا، اسمبلی  کا اجلاس تقریباً 3 گھنٹے کی تاخیر کے بعد شروع ہوا تھا۔

وزیراعلی کے انتخاب کے لئے پنجاب اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کی صدارت میں ہوگا۔ اجلاس شام 4 بجے شروع ہونا تھا تاہم دوگھنٹے سے زائد گزرنے کے باوجود اجلاس تاحال شروع نہیں ہوسکا۔

پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے اور ق لیگ کے 186 ممبران پنجاب اسمبلی میں موجود ہیں۔ دوسری جانب مسلم لیگ ن کا بھی کہنا ہے کہ ہمارے نمبرز پورے ہیں اور ہم ایوان کے اندر پہنچ کر بڑا سرپرائز دیں گے ۔ ن لیگ کی کورونا وائرس سے متاثرہ رکن اسمبلی عظمیٰ زعیم قادری بھی کورونا ڈریس پہن کر اسمبلی پہنچ گئی ہیں۔

مسلم لیگ ن اور اتحادی جماعتوں نے حمزہ شہباز جبکہ پی ٹی آئی اور ق لیگ نے چوہدری پرویز الہیٰ کو امیدوار نامزد کیا ہے۔

پی ٹی آئی کے 15 ارکان اسمبلی کے حلف اٹھانے کے بعد ایوان میں تحریک انصاف کے کُل ممبران تعداد 178 ہوگئی ہے، جبکہ مسلم لیگ ق کے ارکین کی تعداد 10 ہے۔ پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ق کے اراکین کو ملا کر تعداد 188 ہے جبکہ ایک رکن اسمبلی بیرون ملک میں ہیں۔

پی ٹی آئی اور ق لیگ نے دعویٰ کیا کہ عمران خان اور پرویز الہیٰ کی سربراہی میں ہونے والے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں 186 ارکان شریک ہوئے اور انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب کیلیے پرویز الہیٰ کی حمایت کا اعلان کیا۔

مسلم لیگ ن کے تین ارکان اسمبلی کے حلف کے بعد حکومتی اتحادی اراکین کی مجموعی تعداد 178 ہے تاہم ایک رکن اسمبلی کا ابھی نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا جبکہ دو ارکان فیصل نیازی اور جلیل شرقپوری مستعفی ہو چکے ہیں۔ اسمبلی میں موجود آزاد اراکین کی تعداد 6 ہے۔

عددی لحاظ سے تحریک انصاف کی بظاہر برتری نظر آرہی ہے مگر مسلم لیگ (ن) اور پی ڈی ایم جماعتیں بھی حمزہ شہباز کی فتح کے لیے پُرامید ہیں۔

مسلم لیگ ن اور اتحادی جماعتوں جبکہ پی ٹی آئی اور ق لیگ نے گزشتہ رات اپنے اراکین کو ہوٹلز میں قیام کروایا ہے۔

Comments are closed.