افغانستان کی صورتحال پر تمام فیصلے پارلیمنٹ کو کرنے چاہئیں ، پیپلز پارٹی
اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام) پیپلز پارٹی کی اعلی قیادت نے مبہم سے انداز میں ٹی ٹی پی کے ساتھ مزاکرات پر تحفظات کااظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیاہے کہ افغانستان کی صورتحال پر تمام فیصلے پارلیمنٹ کو کرنے چاہئیں ، پیپلز پارٹی نے کہا پارلیمنٹ کو آن بورڈ لیا جانا چاہیے۔
ذرائع کے مطابق زرداری ہاؤس اسلام آباد میں پیپلز پارٹی کا ایک اعلیٰ سطح اجلاس میں دہشت گردی کے مسئلے بالخصوص ٹی ٹی اے اور ٹی ٹی پی کے ساتھ افغانستان میں ہونے والی حالیہ پیش رفت کی روشنی میں تبادلہ خیال کیا گیا۔
ذرائع کاکہنا ہے کہ فرحت اللہ بابر سمیت بعض رہنماوں نے دبے الفاظ میں نا خوش ہونے کا تاثر دیا اور کہاکہ خارجہ امور سے متعلق اتنے اہم فیصلے اگر ہونے ہیں تو یہ پارلیمنٹ کے اندر ہونے چاہئیں۔
سابق صدر آصف علی زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی زیر صدارت ہائبرڈ اجلاس ہوا جس میں پارٹی کی سینئر قیادت نے شرکت کی اور افغانستان سے متعلق صورتحال زیر غور آئی۔
سیکریٹری جنرل فرحت اللہ بابر کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں پارٹی کے اس موقف کا اعادہ کیا گیا کہ تمام فیصلے پارلیمنٹ کو کرنا چاہیے اور اس لیے پارلیمنٹ کو آن بورڈ لیا جانا چاہیے۔
فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پارٹی نے آئندہ کے لائحہ عمل پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے اتحادی جماعتوں سے رابطہ کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ فیصلے پارلیمنٹ میں ہوں۔
PPP Chairman @BBhuttoZardari on Saturday said that all decisions related to terrorism, including those connected to ongoing talks with the banned Tehreek-i-Taliban Pakistan (TTP), must be made by parliament.https://t.co/sgSacalws4
— Pakistan Peoples Party – PPP (@PPP_Org) June 11, 2022
اجلاس کے بعد وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے ٹویٹ میں بتایا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کا ایک اعلی سطح کا اجلاس منعقد ہوا ہے جس میں دہشت گردی سے معاملات پر تبادلہ خیال ہوا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پی پی پی کے اعلی سطح کے اجلاس میں بالخصوص تحریک طالبان افغانستان اور تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ ہونے والی حالیہ پیش رفت پر بات ہوئی، پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمان میں تمام فیصلے ہونے پر یقین رکھتی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم اتحادی جماعتوں سے رابطہ کرکے آگے بڑھنے کے لیے اتفاق رائے پیدا کریں گے۔
Comments are closed.