عمران خان کے اسلام آباد داخل ہوتے ہی فوج طلب کر لی گئی

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام)‏ عمران خان کے اسلام آباد داخل ہوتے ہی فوج طلب کر لی گئی، وزارت داخلہ نے ریڈ زون میں پاک فوج کے دستوں کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا.

پاک فوج کی تعیناتی آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت کرنے کا فیصلہ کیا گیا، وفاق میں پاک فوج کی تعیناتی کی منظوری حساس عمارتوں کی نگرانی کی لیے دی گئی ہے.

 

وزارت داخلہ کی جانب سے پاک فوج کے دستوں کی تعیناتی کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا گیا ہے، ریڈ زون میں سپریم کورٹ،ایوان صدر وزیر اعظم ہاوس، وزیر اعظم آفس موجود ہیں.

دوسری طرف جڑواں شہروں سے تحریک انصاف کے کارکنوں کی بڑی تعداد رکاوٹیں عبور کرتی ہوئی ڈی چوک پہنچ گئی تھی تاہم پولیس نے ایک بار پھر ظالمانہ شیلنگ کی جس سے متعدد افراد کی حالت غیر ہو گئی.

سری نگر روڈ پر اپنے ایک مختصر خطاب میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہےالیکشن کی تاریخ ملنے تک ہم ڈی چوک سے انہیں ہٹیں گے، عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم بھی پہنچ رہے ہیں۔

جڑواں شہروں میں دن بھر پی ٹی آئی کے کارکنوں اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہیں، خاص کر مریڈ چوک ، کمیٹی چوک اور فیض آباد میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں پولیس لاٹھی چارج اور شیلنگ کرتی رہی۔

شام کو تحریک انصاف کے کارکنوں کی بڑی تعداد زیرو پوائنٹ پہنچنے میں کامیاب ہو گئی اور اس کے بعد ایک بڑی ریلی کی شکل میں ڈی چوک کی طرف چل پڑے اور رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے ڈی چوک پہنچ گئے۔

اس دوران بعض شر پسندوں نے بلیو ایریا میں درختوں کو آگ لگا دی تاہم پی ٹی آئی کے مظاہرین نے اس سے لاتعلقی کااظہار کیا ، ان کا کہنا تھا کہ ہم تو درخت لگانے والے ہیں جلانے والے نہیں۔

انھوں نے الزام لگایا کہ یہ آگ لگا کر ہمیں بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی چوک میں بڑی تعداد کے پہنچنے کے بعد پولیس کی طرف سے آپریشن کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔

دوسری طرف عمران خان نےاپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ عوام کو سمندر ڈی چوک پہنچ رہا ہے، پولیس نے نہتے کارکنوں پر شیلنگ کی ہے۔

اس سے پہلے فیس بک سے جاری ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے رکاوٹیں ہٹانے اور پکڑ دھکڑ روکنے کا حکم دے دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سب اس امپورٹڈ حکومت کے خلاف آج شام اپنے اپنے شہریوں میں نکلیں۔اسلام آباد اور پنڈی والے ڈی چوک پہنچیں۔ میں آپکو ڈیڑھ گھنٹے میں وہیں ملوں گا۔

Comments are closed.