جب الیکشن ہی نہیں ہوا تو حلف کس بات کاہوگا؟ پرویز الٰہی

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام) اسپیکر پنجاب اسمبلی کا وزیراعلیٰ کے حلف کا فیصلہ چیلنج کرنے کااعلان،کہتے ہیں ایسا کیسے ہو سکتاہے، عدالت لگتے ہی فیصلہ چیلنج کردیں گے، جب الیکشن ہی نہیں ہوا تو حلف کس بات کاہوگا؟ پرویز الٰہی کا سوال۔

پرویزالٰہی نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا اس حمزہ شہباز شریف کے حلف سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو چیلنج کریں گے،کیونکہ اسمبلی میں توالیکشن ہی نہیں ہوا،اسی لیے عدالتوں میں انصاف لینے گئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ گورنرپنجاب کا بھی مجھے فون آیا ہے، صدر مملکت، گورنر پنجاب بھی تو آئین کے تحت کام کر رہے ہیں، انا کی جنگ سے معاملہ کہیں اور جارہا ہے،انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ اسپیکرقومی اسمبلی کس فورم پر جا کر حلف لے گا؟

پرویزالٰہی نے کہاایسے حلف تو سڑکوں پر نہیں ہوتے، الیکشن کا فورم اسمبلی تھا، حلف گورنرہاؤس ہونا ہوتا ہے، صبح عدالتیں کھلیں گی تو وکلا جا کر پیش ہوں گے، ایسے تھوڑا ہو گا ایک دم سارا کچھ ختم ہوجائے گا۔ یہ نہیں ہوسکتا گھربیٹھے ہی حلف ہوجائے۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہاصبح عدالتیں کھلیں گی توفیصلہ چیلنج ہونا ہے،عثمان بزدارکے نوٹی فیکشن میں لکھا ہے جب تک نیا حلف نہیں ہوتا وہ کام کرتے رہیں گے، ابھی تک 26 منحرف اراکین کا فیصلہ نہیں آیا۔

ان کا کہنا ھتا کہ اگر منحرف اراکین کا فیصلہ آجاتا ہے تو یہ سارا الیکشن ہی ختم ہوجائے گا، 26 منحرف اراکین کے خلاف فیصلہ آنے کے بعد ان کے پاس اکثریت نہیں رہے گی، وزیراعلیٰ پنجاب کا الیکشن گیلری میں ہونا بالکل غلط ہے، مجھ پر تو حملہ کیا گیا، یکطرفہ الیکشن نہیں ہوسکتا۔

سپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہبازشریف نے اسمبلی پرحملے کے براہ راست حکم دیئے، آج انہوں نے سیکرٹری اسمبلی کو گرفتار کرنے کی کوشش کی، یہ کچھ پنجاب میں ہو رہا ہے، ابھی توانہوں نے حلف نہیں اٹھایا اورلوگوں کو اندر کرانا شروع کر دیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ شریف فیملی کو 22 دن تک انتظارکرنا چاہیے تھا، اس طرح نہیں ہوتا کہ چیزوں کو بلڈوز کر دیا جائے، اس حلف کا کوئی فائدہ نہیں گوالمنڈی میں جا کر لے لیں، اس طرح نہیں ہوسکتا،انہوں نے مزید کہا کہ صدر مملکت، گورنر پنجاب ایکشن لیں گے، صدرمملکت،گورنرپنجاب کوبائی پاس نہیں کرسکتے؟

پرویز الٰہی نے کہا کہ اس طرح نہیں ہوسکتا کہ یکطرفہ فیصلہ کر دیا جائے، مجھے اللہ تعالیٰ کی ذات پر اعتماد ہے، اللہ کی عدالت تو ہر وقت کھلی ہوتی ہے، ہوسکتا ہے ہمارے وکلا آج رات ہی پٹیشن دائر کر دیں، یہ کوئی طریقہ نہیں اسمبلی سٹاف کو اندر کر دیا جائے، اب یہ معاملات میں عدالتوں کولے آئے ہیں

Comments are closed.