وزیراعظم آفس بیٹھ کر 3آپشنز پر بات ہوئی تھی،ڈی جی آئی ایس پی آر
راولپنڈی( ویب ڈیسک)ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے کوئی 3 آپشن نہیں دیے تھے،وزیراعظم آفس کی طرف سے ڈیڈ لاک میں بیچ بچاو کرانے کا کہنے پر وزیراعظم آفس بیٹھ کر 3آپشنز پر بات ہوئی تھی،ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا
فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹیں۔
ترجمان پاک فوج میجر جنرل بابر افتخار نے پریس کانفرنس میں واضح کیا کہ وزیراعظم آفس کی طرف سے آرمی چیف کو کہا گیا تھا کہ ڈیڈلاک ہے بیچ بچاؤ کرائیں،آرمی چیف ، ڈی جی آئی ایس آئی وزیراعظم ہاؤس گئے تھے تو انکے رفقا بھی موجود تھے، ان کیساتھ بیٹھ کر3 آپشنز پربات چیت ہوئی تھی۔
میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ جن تین آپشنز پر بات ہوئی اس میں تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ، وزیراعظم استعفیٰ دیں یاتحریک عدم اعتماد واپس ہو، تیسراآپشن اپوزیشن کے سامنے رکھا گیا۔
انھوں نے بتایا کہ وزیراعظم نے کہا تیسرا آپشن قبول ہے، لیکن اپوزیشن نے مسترد کردیا اور کہا کہ ہم تحریک عدم اعتماد کیساتھ آگے بڑھیں گے۔ لیکن اسٹبلشمنٹ کی جانب سے کوئی بھی آپشن نہیں دیا گیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ آرمی چیف کی پارلیمانی رہنماؤں سے ملاقات میں بتا دیا تھا اور کہا تھا کہ ہم کسی سیاسی رہنما کے پاس نہیں جاتے، افسوس ہے کہ سیاسی قیادت آپس میں بات کرنے کو تیار نہ تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ پہلے لوگ باتیں کرتے تھے ، فون آتے تھے، فون جانیکی بات ہوتی ہے کسی کے پاس کوئی شواہدہیں توسامنے لا ئیں اگرمداخلت کا کوئی ثبوت ہے تو سامنے لے آئے، سیاست میں مداخلت نہ کرنیکافیصلہ آگے بھی ایسے ہی رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ عوام کا فوج سے ایک ہی مطالبہ رہا ہے کہ فوج کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہونا چاہیے، اب ہم نے اس کوعملی جامہ پہنایا ہے، سیاسی قائدین کو کہا تھا ہم خود کو سیاست سے دور رکھنا چاہتے ہیں، فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹیں۔
ترجمان پاک فوج میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر باجوہ توسیع مانگی ہے اور نہ اسے قبول کریں گے وہ 29 نومبر 2022 کو وقت پر ریٹائر ہوں گے۔
ایک سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ہمارا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں، کوئی ضمنی انتخاب کوئی بلدیاتی انتخاب اٹھالیں، کوئی مداخلت نہیں، پہلے کہا جاتا تھا کالز آتی ہیں، اگر کوئی ثبوت ہے مداخلت کا تو سامنے لائیں۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے توسیع مانگی ہے نہ قبول کریں گے
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہمیں ان معاملات سے باہر ہی رکھیں، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ میں کبھی کسی کے پاس نہیں گیا تو مجھ سے باربار ملنے کیوں آتے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 9اپریل کووزیراعظم ہاؤس میں آرمی چیف اورڈی جی آئی ایس آئی کی ملاقات کی خبرجھوٹ ہے، 9اپریل کو کوئی وہاں نہیں گیا یہ واہیات خبرہے۔
انھوں نے یہ بھی واضح کیا کہ سابق وزیراعظم عمران خان جب روس گئے تو تمام ادارے آن بورڈ تھے، افواہوں کی بنیاد پر فوج کی کردار کشی کسی صورت قبول نہیں۔
Comments are closed.