منحرف ارکان کی ووٹنگ، قومی اسمبلی سیکرٹریٹ اور اسپیکر اسد قیصر آمنے سامنے
فوٹو: فائل
اسلام آباد( زمینی حقائق ڈاٹ کام)عدم اعتماد پر منحرف ارکان کی ووٹنگ، قومی اسمبلی سیکرٹریٹ اور اسپیکر اسد قیصر آمنے سامنے آگئے، دونوں طرف سے رولز کی تشریح پر تضادات پائے جاتے ہیں۔
تحریک عدم اعتماد پر منحرف اراکین کی ووٹنگ کے حوالے سے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے تین سوالوں کے جواب مانگ لئے، جواب میں قومی اسمبلی کے شعبہ قانون سازی کا کہنا ہے کہ کسی بھی رکن کوووٹ ڈالنے سے نہیں روکا جا سکتا۔
اس حوالے سے نجی ٹی وی اے آر وائی کی رپورٹ میں ذرائع کا حوالہ دے کر بتایاگیا ہے کہ اسپیکر اسد قیصر کا موقف ہے کہ وہ منحرف اراکین کو ووٹ ڈالنے سے روک سکتے ہیں ۔
رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی نے کہا ہے کہ کوئی رکن پارٹی پالیسی کے خلاف ہے تو کاروائی ایکٹ کے بعد ہوگی، آئین کا آرٹیکل 63 ون اے بالکل واضح ہے، اسپیکر نے سوال کیا وزیراعظم یاپارٹی چیف وہپ مشکوک نام بھجوائے توکیاہوسکتا ہے؟
اسمبلی سیکرٹریٹ کا موقف ہے کہ اسپیکر کا کردار پارٹی چیئرمین کے ڈیکلریشن کے بعد شروع ہوگا،ا تیسرا سوال یہ ہے کہ کیا منحرف اراکین پرووٹنگ سے پہلے رولنگ دی جا سکتی ہے تو ذرائع اسمبلی نے کہا رولنگ اسپیکر کااختیارہے تاہم معاملے پر آئین وقانون واضح ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے تحریک عدم اعتماد ووٹنگ سے قبل ناکام بنانے پر صادق سنجرانی سے مشاورت کی تھی اور وہ اسپیکر تحریک عدم اعتماد کو رولنگ کے ذریعے ناکام بنانا چاہتے ہیں۔
Comments are closed.