قندیل بلوچ کے قتل میں ملوث اس کا بھائی لاہور ہائی کورٹ سے بری

فوٹو: فائل

ملتان : قندیل بلوچ کے قتل میں ملوث اس کا بھائی لاہور ہائی کورٹ سے بری ہو گیا، ماڈل قندیل بلوچ کو 15 جولائی 2016 کو غیرت کے نام پر قتل کیا گیا تھا۔

لاہور ہائیکورٹ کے ملتان بنچ میں ماڈل قندیل بلوچ قتل کیس میں مرکزی ملزم وسیم کو اس کی والدہ کی طرف سے عدالت میں راضی نامہ جمع کرانے کی بنیاد پر بری کیا ۔

عدالت نے مرکزی ملزم وسیم کو 27 ستمبر کو ملتان کی ماڈل قندیل بلوچ قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے عمرقید کی سزا سنائی تھی جبکہ مفتی عبدالقوی سمیت چارملزمان کوعدم ثبوت کی بناپربری کر دیا تھا۔

قندیل بلوچ قتل کیس میں والد عظیم بلوچ نے اپنے دونوں سگے بیٹوں مرکزی ملزمان وسیم اور اسلم شاہین کو معاف کرکے عدالت میں معافی کا بیان حلفی جمع کرایا تھا لیکن عدالت نے والدین کی بیٹوں کو معاف کرنے کی درخواست مسترد کر دی تھی۔

عدالت نے کہا تھا کہ غیرت کے نام پر قتل کیس کا فیصلہ گواہوں کی شہادتوں کے بعد کیا جائے گا، اب راضی نامہ کے علاوہ گواہوں کے بیانات سے منحرف ہونے پر بری کیا گیا۔

معروف ماڈل اور ممتاز شوبز شخصیت قندیل بلوچ کو اُن کے گھر واقع ملتان میں مبینہ طور پر غیرت کے نام پر قتل کیا گیا تھاواردات کے وقت
قندیل بلوچ اپنے والدین سے ملنے گھر آئی ہوئیں تھیں۔

رات سوتے ہوئے اُن کے بھائی نے وسیم نے گلا دبا کر قندیل بلوچ کو قتل کیا تھا اور وہ خودگاؤں فرار ہو گیا، جہاں پولیس نے چھاپہ مار کارروائی میں ملزم کو گرفتار کرلیا تھا۔

عدالت میں ملزم وسیم کی جانب سے ایڈووکیٹ سردار محبوب نے دلائل پیش کیے،17 جولائی 2016 سے 26 ستمبر 2019 تک اس کیس کی 152 سماعتیں ہوئیں تھیں۔

عدالت نے27 ستمبر 2019 کو سنایا تھا اور کہا تھا کہ ملزم وسیم نے اقبال جرم کیا جس پر انہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی جبکہ دیگر تمام ملزمان جن میں مفتی عبدالقوی سمیت قندیل بلوچ کے بھائی عارف، کزن حق نواز، اسلم شاہین اور ٹیکسی ڈرائیور عبدالباسط کو بری کردیا تھا۔

Comments are closed.