امریکا طالبان حکومت اور عوام میں فرق نہیں کرپارہا، وزیراعظم
اسلام آباد( زمینی حقائق ڈاٹ کام) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے سی پیک اور گوادر کی بندرگاہ سے متعلق شکوک سمجھ سے باہر ہیں، وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنی معیشت کو بہتر اور لوگوں کو غربت سے نکالنا چاہتا ہے۔
عمران خان نے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ ملکی ترقی کے حوالے سے ہم چین سے سیکھنا چاہتے ہیں۔ ان منصوبے کیلئے چین اور پاکستان کے علاوہ کوئی اور ملک بھی سرمایہ کاری کرسکتا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں قانون کی بالادستی اور پاکستان کو فلاحی ریاست بنانے کیلئے سیاست میں آیا تھا اسی لئے کرکٹ چھوڑنے کے بعد سب سے پہلا کام کینسر اسپتال بنایا ۔
چین کی فودان یونی ورسٹی کے ڈٓائریکٹرکو خصوصی انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ سیاست میں آنے کے لیے میرا منشور دو اصولوں پر مبنی تھا۔ ایک قانون کی بالادستی اور دوسرا پاکستان کو فلاحی ریاست بنانا تھا۔
انھوں نے کہا کہ سیاست میں جانے کا فیصلہ اس لئے کیا ملکی حالات بگڑے ہوئے اور سیاستدان ملک کوتباہ کررہے تھے،انھوں نے کہ چیلنجز سے نمٹنے کیلئے انسان پہلے خود کو چیلنج کرتا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ میرا یقین ہے کہ ملک غریب صرف بدعنوانی کی وجہ سے ہوتے ہیں،وزیراعظم نے کہا جو ملک طاقتور کو قانون کے نیچے نہیں لاسکتے وہ بنانا ریپبلک بن کر غربت کا شکار ہوجاتے ہیں۔
وزیراعظم نے افغانستان سے متعلق کہا کہ میں نے ہمیشہ کہا کہ افغانستان میں فوجی حل ممکن نہیں کیونکہ میں افغانستان کی تاریخ سے واقف تھا لیکن امریکی جنرلز کواپنے ہتھیاروں پر بھروسا تھا۔
انھوں نے کہا کہ تاریخ بتاتی ہے کہ افغان عوام اپنے ملک پر غیرملکیوں کی حاکمیت قبول نہیں کرتے،وہ باہر سے کنٹرول کو نہیں مانتے۔ امریکا کی ساری منصوبہ بندی غلط منطق پر مبنی تھی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امریکی مشن غیر واضح تھا اور مشن اسامہ بن لادن کے مارے جانے پر ختم ہو جانا چایئے تھا، اس کا افغانستان میں مشن جھوٹی بنیاد پراور بے مقصد تھا۔
انہوں نے کہا کہ افغان مسئلہ یہ ہے کہ امریکا طالبان حکومت اور عوام میں فرق نہیں کرپارہا، وزیراعظم نے کہا 40 سال بعد آج افغانستان میں کوئی تنازع نہیں، آج افغانستان میں کوئی خانہ جنگی نہیں۔
وزیراعظم نے کہا افغانستان کو سنگین بحران کا سامنا ہے اور پابندیوں کی وجہ سے ملک افراتفری کا شکار ہوا، اس کی معیشت کا 70 فیصد انحصار غیر ملکی امداد پر ہے اس لیے غیرملکی امداد بند ہونے سے انسانی تاریخ کا بڑا سانحہ ہوسکتا ہے۔
عمران خان نے خبردار کیا کہ اگر افغانستان میں افراتفری ہوتی ہے اور طالبان کی حکومت کمزور ہوجاتی ہے تو وہ داعش کا مقابلہ کرنے کے قابل بھی نہیں ہوگی، طالبان حکومت پر پابندیاں لگانے سے نقصان افغان عوام کا ہورہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ جب میں اقتدار میں آیا تو بھارت سے تعلقات کی بحالی ترجیح تھی، بھارت کے ساتھ صرف مسئلہ کشمیر ہی واحد تنازع ہے جوتعلقات بحالی میں حائل ہے یہ اقوام متحدہ میں موجود ہے مسلمہ تنازعہ ہے ۔
Comments are closed.