جب تک قرضے لیتے رہیں گے امریکی اثر سے آزاد نہیں ہو سکتے

اسلام آباد(ویب ڈیسک)وزیراعظم کے مشیر قومی سلامتی نے واضح کیا ہے کہ جب تک قرضے لیتے رہیں گے تو امریکی اثر سے آزاد نہیں ہو سکتے، معید یوسف نے کہا قرضے لینے بند کرنے تک ہماری خارجہ پالیسی آزاد نہیں ہوسکتی.

ڈاکٹر معید یوسف نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ قرضے لینے بند کرنے تک ہماری خارجہ پالیسی امریکا کے اثر سے آزاد نہیں ہے۔

ڈاکٹر معید یوسف نےکہا کہ شاید ہی کوئی ملک ہو جس کی خارجہ پالیسی مکمل طور پر آزاد ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے اخراجات پورےکرنےکے لیے باہر سے قرضے لینے پڑتے ہیں.

مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے کہا اسی وجہ سے معاشی خودمختاری پر سمجھوتہ کرنا پڑتا ہے، انھوں نے کہا کہ تحریک انصاف معاشی خود مختاری چاہتی ہے لیکن کورونا سمیت دیگر چیلنجز کا سامنا کیا.

واضح رہے میڈیا رپورٹس کے مطابق تحریک انصاف حکومت نے مالی سال 2019-20 میں 13.074 ارب ڈالر کا بیرونی قرضہ لیا اور اسی سال 11.075 ارب ڈالر کا پرانا قرضہ واپس کیا۔

مالی سال 2020-21 میں حکومت کی جانب سے لیے جانے والے بیرونی قرضے کا حجم 13.301 ارب ڈالر رہا اور اس سال اس نے پرانے قرضے اتارنے کے لیے 8.388 ارب ڈالر واپس کیے۔

گزشتہ تین سالوں میں حکومت کے ڈیبٹ آفس کے اعداد و شمار کے مطابق 36.871 ارب ڈالر کا قرضہ لیا گیا جب کہ ان تین برسوں میں 28.921 ارب ڈالر کے پرانے قرضے سود سمیت واپس کیے گئے۔

رپورٹس کے مطابق حکومت کی جانب سے نئے قرضے اور پرانے قرضے ادا کرنے کے درمیان فرق کو دیکھا جائے تو اس عرصے میں حکومت نے 7.950 ارب ڈالر کا قرضہ ملک کے پہلے سے موجود بیرونی قرضے میں شامل کیا۔        

Comments are closed.