صوبہ ہزارہ کیلئے جدوجہد تیز کرنے، سینیٹ میں بل لانے کا فیصلہ
اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام)تحریک صوبہ ہزارہ کی ایگزیکٹو کونسل کا صوبے کے قیام کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین ،پارلیمانی سربراہوں سے ملاقاتیں کرنے کا فیصلہ قانون سازی کیلئے مشترکہ جدوجہد کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
یہ فیصلے منگل کو اسلام آباد میں صوبہ ہزارہ تحریک کے چئیرمین سردار محمد یوسف کی صدارت میں سینیٹر طلحہ محمود کی رہائش گاہ پر منعقدہ ایگزیکٹو کونسل کے اجلاس میں کئے گئے۔
صوبہ ہزارہ تحریک کی ایگزیکٹو کونسل کے اجلاس سے چئیرمین سردار یوسف خطاب کر رہے ہیں. pic.twitter.com/q2wDwpj36i
— Mehboob ur Rehman Tanoli (@MehboobTanoli) December 7, 2021
صوبہ ہزارہ کیلئے جدوجہد تیز کرنے، سینیٹ میں بل لانے کا فیصلہ کیا گیا، اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کے مطابق ہزارہ صوبے کے لیے جدوجہد کو تیز کرنے کا فیصلہ، قومی اسمبلی کے آئندہ سیشن میں ہزارہ کے اراکین قومی اسمبلی ایوان میں جبکہ عوام پارلیمنٹ کے باہر احتجاج کریں گے۔سینیٹر طلحہ محمود سینٹ میں صوبہ ہزارہ کا بل پیش کریں گے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبہ ہزارہ تحریک کا وفد چئیرمین صوبہ ہزارہ تحریک سردار محمد یوسف اور سینیٹر طلحہ محمود کی قیادت میں آج(بدھ) چئیرمین سینٹ صادق سنجرانی سے ملاقات کرے گا اور 23 جنوری کو کراچی میں جلسہ کیا جائے گا۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چئیرمین صوبہ ہزارہ تحریک سردار محمد یوسف نے کہا کہ صوبہ ہزارہ کا مطالبہ انتظامی بنیادوں پر ہے۔اور ہزارہ میں موجود تمام قومی جماعتوں نے اس پر اتفاق کیا ہوا ہے خود عمران خان ایبٹ آباد جا کر اس کی حمایت کر چکے ہیں۔
سردار محمد یوسف نے کہا کہ ہزارہ صوبہ کی تحریک کو کرونا کے بعد بڑے پیمانے پر سامنے لا رہے ہیں۔قومی اسمبلی کے آئندہ سیشن میں ہزارہ کے ممبران اپنے حق کے لیے آواز اٹھائیں گے جبکہ پارلیمنٹ کے باہر عوام احتجاج کریں گے۔23 جنوری کو کراچی میں عظیم الشان جلسہ عام کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ ہم نئے اضلاع ڈویژن بنائے جائیں لیکن عوام کی مشاورت سے،انھوں نے کوہستان کے تین اضلاع کو ڈویژن بنانے کی حمایت کی۔ہزارہ کے کسی ضلعے کو مالاکنڈ کے ساتھ انضمام کی اجازت نہیں دیں گے۔
اس موقع پر سینیٹر طلحہ محمود نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے چئیرمین سینٹ سے بات کی ہے اور پورا مقدمہ بریف کیا ہے۔بدھ کے روز صوبہ ہزارہ تحریک کا وفد چئیرمین سینٹ سے ملاقات کرے گا ۔اور انھیں صوبہ ہزارہ کے مطالبہ پر بریف کرے گا۔انھوں نے کہا کہ وہ سینٹ میں بھی صوبہ ہزارہ کا بل بھی پیش کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ ہم قومی اسمبلی اور سینٹ میں تمام پارلیمانی لیڈروں سے ملاقاتیں کریں گے۔ممبر قومی اسمبلی مرتضی جاوید عباسی نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن دونوں کی طرف سے بل جمع ہے لیکن حکومت جان بوجھ کر اس کو موخر کر رہی ہے۔اس کا مطلب ہے کہ نیت درست نہیں ہے۔انھوں نے کہا کہ عوام کے مسائل کے حل کے لیے ضروری
ہے کہ چھوٹے انتظامی یونٹس بنائے جائیں۔
مرکزی کو آرڈی نیٹر پروفیسر سجاد قمر نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے لوگوں ہمارے ساتھ مل کر تحریک چلائی ہے۔بار بار بلانے پر وہ نہیں آتے۔ہم ان سے گزارش کرتے ہیں کہ عوامی تحریک کا حصہ بنیں اور صوبہ ہزارہ کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
اجلاس میں کوہستان کے وفد نے کہا کہ ہمیں تقسیم کرنے کی سازشیں ہو رہی ہیں۔کوہستان کے تین اضلاع کو ڈویژن بنایا جائے۔ہم صوبہ ہزارہ کے مطالبہ سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔اور ہزارہ صوبے کے لیے ہر طرح کی قربانی دیں گے۔
اجلاس میں ممبر قومی اسمبلی مرتضی جاوید عباسی،کشمیر پریمیر لیگ کے چئیرمین ارشد خان تنولی، ڈاکٹر سجاد اعوان،پروفیسر سجاد قمر،سابق ضلع ناظم سردار شیر بہادر ،جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولنا عبدالمجید ہزاروی، جماعت اسلامی کے رہنماء عبدالرزاق عباسی،قومی وطن پارٹی کے احمد نواز خان جدون،پاکستان تحریک انصاف کے انجنئیر افتخار احمد اور اسد جاوید جدون شامل تھے.
جاوید جدون ،سابق ایم پی اے عبدالستار، سابق ایم پی اے میاں ضیاء الرحمان ، سابق ایم پی اے سید مظہر علی قاسم ،کوہستان سے پرنس فضل حق،سید گل بادشاہ،مولنا عطاالرحمان ، چوھدری ماجد مختار، سردار لیاقت کسانہ،مولنا سلطان محمودضیاء ،مفتی جمیل فاروقی،قاری محبوب الرحمن،ملک سجاد اعوان،سردار زاہد منان،ذوالفقار عباسی،مولانا منظور احمد،ملک مہابت اعوان،سمیت دیگر اراکین نے بھی شرکت کی
صوبہ ہزارہ کیلئے جدوجہد تیز کرنے، سینیٹ میں بل لانے کا فیصلہ کیا گیا ردار یوسف کاکہنا تھا کہ ہماری تحریک اب پہلے سے زیادہ منظم انداز میں آگے بڑھے گی اور اس کو مزید پھیلائیں اور ہزارہ کے عوام کو ان کا حق دلا کر رہیں گے۔
سردار یوسف نے کہا کہ کراچی میں 19دسمبر کا شیڈول پروگرام موخر کررہے ہیں کیونکہ ہری پور میں بھی بلدیاتی انتخابات ہو رہے ہیں اور سیاسی رہنماوں کی مصروفیت کے پیش نظر اب جنوری میں کراچی کی بیٹھک ہوگی۔
سردار یوسف نے کہاکہ جب پاکستان بنا تو آبادی ساڑھے3کروڑ تھی اور چار صوبے تھے اب جب کہ آبادی 22کروڑ ہو چکی ہے تب بھی صوبے چار ہی ہیں، انھوں نے کہا کہ اب ناگزیر ہو چکا ہے کہ ہزارہ سمیت دیگر صوبے بنائے جائیں۔
اس سے قبل میزبان سینیٹر طلحہ محمود نے کہاکہ ہم کو صوبے کے قیام کیلئے ہر پتھر اٹھانا چایئے، سیاسی جماعتوں کے قائدین سے بھی ملیں گے ، پارلیمانی لیڈرز سے بھی اور صوبے میں بھی جہاں ضرورت ہوئی ہم جائیں گے۔
انھوں نے اجلاس کو بتایا کہ میں نے چیئرمین سینیٹ سے صو بہ ہزارہ تحریک کے رہنماوں کی ملاقات کا وقت لے لیاہے جب کہ قانون سازی کیلئے رابطوں کا عمل جاری ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم اس کاز کو نہیں بھول سکتے ، سب کو یاد ہوگا ہم نے ہری پور میں کتنے مختصر نوٹس پر کتنا کامیاب اجتماع کیا تھا، یہ اس لئے بھی ممکن ہوتاہے کہ ہزارہ کے سیاسی رہنما چاہتے ہیں کہ صوبہ ہزارہ کا قیام جلد از جلد ممکن ہو۔
صوبہ ہزارہ تحریک کے ترجمان پروفیسر سجاد قمر نے کہا کہ صو بہ ہزارہ کے قیام کیلئے جدوجہد کے سلسلہ میں ہم حکمران جماعت کے ہزارہ ڈویژن سے تعلق رکھنے والوں کے ساتھ مل کر چلنے کو تیار ہیں۔
انھوں نے اسپیکر خیبر پختونخواہ اسمبلی مشتاق غنی اور رکن قومی اسمبلی علی خان جدون کے حوالے سے کہا ہے ان سے بھی بات کی ہے کہ کسی مصلحت کا شکار ہونے کی ضرورت نہیں ہے ہم جہاں جہاں ہیں وہ حقیقت ہے لیکن اپنے صوبے کیلئے کام کرنا ہماراحق ہے۔
پروفیسر سجاد قمر نے کہا کہ پارلیمنٹ میں ملاقوں کے بعد امید کی جاتی ہے کہ ہم قانون سازی کے عمل میں کامیاب ہو جائیں گے، اور خدانخواستہ اس میں کسی نے رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی تو وہ بھی ہزارہ کے عوام کے سامنے آ جائیں گے۔
Comments are closed.