چیف جسٹس کو آزاد فیصلے کرنے کی وضاحت کیوں کرنا پڑی ؟
اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام)چیف جسٹس کو آزاد فیصلے کرنے کی وضاحت کیوں کرنا پڑی ؟ لاہور میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کے عدلیہ کے آزاد ہونے کے دو ٹوک موقف کے بعد نئی بحث چھڑ گئی۔
سوشل میڈیا پر بھی صارفین یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ چیف جسٹس کو اس بات کی وضاحت کیوں کرنا پڑ ی ہے کہ پاکستان میں عدلیہ آزاد ہے اوروہ اپنے فیصلے خود کرتے ہیں کیونکہ ابھی تک کسی کریڈیبل پلیٹ فارم سے عدلیہ کے فیصلے پر آواز نہیں اٹھی تھی سوائے چند سیاسی باتوں کے۔
لاہور میں عاصمہ جہانگیر کی یاد میں تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے تقریر میں معروف سینئر وکیل علی احمد کرد کے موقف سے اختلاف کیا اور کہا کہ میری عدالت سے متعلق باتوں سے متفق نہیں ، میری عدالت انصاف دیتی ہے۔
انھوں نے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ علی احمد کردصاحب آپ آکردیکھیں، کبھی کسی ادارے کادباؤ نہیں لیا،ان کا کہنا ہے کہ عدالتیں آزاد نہیں ایسا تاثر دینا غلط ہے، میں قانون کے مطابق کام کر رہا ہوں، کسی میں جرات نہیں کہ مجھے کوئی فیصلہ لکھنے کو کہے۔
جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ ججز انصاف کی بلندی کیلیے میرٹ اور محنت کے ساتھ کام کررہیہیں اور عدلیہ لگن اورانصاف کے ساتھ فیصلیدیرہی ہے، فیصلوں پر کسی کو اعتراض ہوتا ہے تو چیلنج کرنااس کاحق ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ یہ تاثر دینا بھی درست نہیں ہے کہ دباؤ میں کام کررہے ہیں، میں کسی ادارے کے دباؤ کے بغیر کام کر رہا ہوں اور آئین اور قانون کے مطابق میں اپنے فیصلے خود لکھ رہا ہوں۔
انھوں نے کہا کہ عدالتیں آزاد نہیں ایسا تاثر دینا غلط ہے، ہم دباؤمیں کام کررہے ہیں تو ایسی کوئی چیز دکھائی نہیں دیتی، میں نے کبھی کسی سے ڈکٹیشن نہیں لی، قانون کے مطابق کام کر رہا ہوں،جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ مجھے کوئی نہیں بتاتا کہ فیصلہ کیسے لکھوں؟
چیف جسٹس نے بہت جذباتی انداز میں کہا کہ کبھی ایسا فیصلہ نہیں کیا جو کسی کے کہنے پر ہو اور نہ کسی کو جرات کہ مجھے کوئی فیصلہ لکھنے کو کہے، ہماری عدالت آزادی کے ساتھ کام کر رہی ہے، ہر فیصلے پرہرکسی کی اپنی رائے ہوتی ہے، بتا دیں کس کی ڈکٹیشن پر آج تک کون سا فیصلہ ہوا ہے؟
انھوں نے مزید کہا کہ لوگوں میں غلط فہمیاں پیدا نہ کروائیں،غلط تاثر نہ بنائیں، کسی نے میرے کام میں مداخلت نہیں کی ہے ، لوگوں میں انتشار نہ پھیلائیں اور افواہیں پھیلا کران کا اعتماد ختم نہ کریں۔
جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ یہ ملک قائم ودائم رہے گا ، اس ملک میں قانون کی حکمرانی ہے اوررہے گی ، ہم ہمیشہ جمہوریت کے ساتھ تھے ، ہیں اوررہیں گے پاکستان میں میرے ماتحت کام کرنے والی عدلیہ بھی آزادانہ فیصلے کرتی ہے۔
ان سے قبل خطاب میں سینئر وکیل علی احمد کرد نے عدلیہ کی آزادی پر بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ نظام دباو کا شکارہے ، انھوں نے کہا کہ پاکستان میں تمام شہریوں کے حقوق برابر ہیں کسی کو کسی ادارے یا افسری کی وجہ سے ترجیح نہیں دی جاسکتی۔
انھوں نے اپنے خطاب میں جو نکات اٹھائے ان سے چیف جسٹس گلزار احمد خان نے اختلاف کیا اور کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے جس کے پاس کو ئی ثبوت ہے وہ سامنے لائیں کیونکہ میں اور میرے ماتحت عدلیہ آزاد فیصلے کرتی ہے انھوں نے علی احمد کرد کی تقریر کا جواب بھی دیا اور اختلاف بھی کیا۔
Comments are closed.