احساس راشن اسکیم،40ملین درخواستیں، 1ملین رجسٹرڈ،19کروڑ نظر انداز

اسلام آباد( زمینی حقائق ڈاٹ کام)وزیراعظم عمران خان نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے سستا آٹا اسکیم کی طرح پورے پاکستان کیلئے مہنگائی کم کرنے کی بجائے غیر مستنداحساس پروگرام کے ڈیٹا پر انحصار کیاہے۔

اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی ثانیہ نشتر کا کہنا ہے کہ احساس راشن پروگرام کامیابی سے شروع ہو چکا ہے اور اب تک4کروڑ افراداس کیلئے درخواستیں جمع کرا چکے ہیں۔

ثانیہ نشتر نے حسن ابدال کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ احساس راشن پروگرام میں 40 ملین لوگوں نے اب تک درخواستیں جمع کروائی ہیں جب کہ 1 ملین افراد کامیابی سے رجسٹرڈ ہو چکے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ ثانیہ نشتر نے کہا کہ عوام کو ہر ممکن ریلیف مہیا کیا جا رہا ہے اور ماہانہ ایک ہزار روپے کی سبسڈی ہر خاندان کو دی جائے گی۔

احساس راشن پروگرام کے حوالے سے ، زمینی حقائق ڈاٹ کام ، سے گفتگو کرتے ہوئے منہاج یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر تصدق حسین قریشی نے کہا کہ حکومت نے امیر غریب کی فرضی تقسیم کرلی ہے ، جو سفید پوش درخواست نہیں دیتے دیہات میں بستے ہیں وہ کیا کریں گے؟

انھوں نے سوال اٹھایا کہ کیا سب کا حق نہیں ہے کہ پاکستان کے تمام عوام کو آٹا ، چنی ، دالیں اور دیگر کھانے پینے کی اشیاء ایک ہی دام پر ملیں ، ان کا کہنا تھا کہ یہ ڈیٹا بنانے والے اپنے ہی رشتہ داروں تعلق داروں کو ڈیٹا میں ڈال دیتے ہیں اور اگر نہ بھی ڈالیں تو سبسڈی کا یہ کوئی معیار نہیں ہے۔

سینئر صحافی عطاء الرحمان طاہر نے کہا کہ تحریک انصاف شہبازشریف کے سستا آٹا اسکیم پر انگلیاں اٹھاتی رہی ہے اور خود اسی راستے پر چل نکلی ہے پہلے کورونا ریلیف کے نام پر ایک طبقہ کو نوازا گیا اب احساس راشن پروگرام کے نام پر غیر مستند ڈیٹا بن رہاہے۔

انھوں نے کورونا ریلیف فنڈ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ میں ایسے کئی سفید پوش گھرانوں کو جانتا ہوں جو ریلیف کے مستحق تھے انھوں نے اپلائی بھی کیا تھا لیکن کسی کو ریلیف نہیں ملا، بلکہ بعض کو اس لئے نہیں دیا گیا کہ ان کے نام پر گاڑی ہے بعض بے روزگار وں قرض کے40،50 ہزار بینک میں دیکھ کر نظر انداز کردیا۔

ان کاکہنا تھا کہ ریلیف کے نام پر یوٹیلٹی بلز میں جو تین ماہ جمع نہ کرانے کی چھوٹ دی تھی اس کے بقایا جات اب تک لوگوں کے بلز میں آرہے ہیں ،پنا ہ گاہوں میں قیام کرنے والوں کا ڈیٹا بھی چیک کیاجائے تو وہاں بھی غیر مستحق لوگوں نے پنائیں لے رکھی ہیں۔

تصدیق حسین قریشی نے عوام میں ڈیٹا کی بنیا د پر تقسیم کو غلط قرار دیا ، انھوں نے کہا کہ اپنے تمام شہریوں کو بلاتفریق ایک ہی نرخ سے اشیائے خورد ونوش کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے، ایسے میں 2کروڑ افراد کے نام بتا کر19کروڑ افراد پر مہنگائی مسلط کردی گئی ہے۔

واضح رہے مختلف شہروں، بازاروں ، محلوں میں چینی، آٹا، گھی ، کوکنگ آئل اور دیگر اشیاء کی قیمتیں مختلف ہیں، حکومت کی پرائس کنٹرول گرفت نہ ہونے کے برابر ہے جب کہ اضلاع کی انتظامیہ کی طرف سے پرائس کنٹرول کانظام بھی غیر فعال ہے۔

Comments are closed.