پاکستانی سالٹ لیمپ کی چین میں مانگ، امپورٹ ایکسپو میں بوتھ تیار

شنگھائی (شِنہوا) چین کے شنگھائی میں ایک ہفتہ بعد شروع ہونے والی چوتھی چائنہ انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو(سی آئی آئی ای) کے لئے پاکستانی تاجروں نے اپنی تیاریاں شروع کردی ہیں۔تاجر حبیب الرحمان بھی ایکسپو کےلئے بوتھ بنانے میں مصروف ہیں۔

حبیب الرحمان نے چار سال پہلے سی آئی آئی ای میں شرکت کی خواہش کا اظہار کیا تھا جو آخرکار پورا ہونے جارہی ہے۔وہ چوتھی سی آئی آئی ای میں18مربع میٹر کا بوتھ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں ،جہاں پر وہ پاکستان سے لائے گئے سالٹ لیمپ متعارف کرائیں گے۔

پہاڑی علاقوں میں معدنیات سے بنے سالٹ لیمپ پاکستان میں مشہور ہیں لیکن چینی مارکیٹ میں ان کی آمد نئی ہے۔

حبیب الرحمان نے بتایا کہ سی آئی آئی ای کے کنزیومر گڈز ایگزیبیشن ایریامیں سپلائی ڈیمانڈ میچ میکنگ سیشن کے دوران چین بھر کے بہت سے تاجروں نے ہماری مصنوعات میں انتہائی دلچسپی کا اظہار کیا، جس سے میں اس نئے آغاز سے مزید پراعتماد ہوں۔

حبیب نے کہا کہ ایکسپو مزید کاروباری مواقع پیدا کرنے اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کو پاکستانی مصنوعات کے بارے میں آگاہی فراہم کرنے کا اچھا پلیٹ فارم ہے اور انہیں چین اور شنگھائی سے بہت سی امیدیں ہیں۔

چین کی 7 روزہ قومی تعطیلات کے دوران آرڈر لیتے ہوئے، رابطے کرتے اور مصنوعات منگواتے ہوئے، حبیب نے ایک دن بھی آرام نہیں کیا اور اب ان کا بوتھ تعمیرکے آخری مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔

حبیب نے کہا کہ وہ نئے دوستوں سے ملاقات کے لئے مزید انتظار نہیں کر کرسکتے ۔مجھے نئے پارٹنرز سے ملنے کی امید ہے،ان کا کہنا ہےکہ انھوں نے پہلے ایڈیشن سے ہی سی آئی آئی ای پر گہری نظر رکھی ہوئی تھی۔

انھوں نے بتایاکہ گزشتہ سال اکتوبر میں، ہم جلدی سے شنگھائی واپس آئے اور نمائش کے تیسرے ایڈیشن کے لیے رجسٹریشن کی تیاری کی تاہم پتہ چلا کہ قومی نمائش وبا کی وجہ سے منسوخ کر دی گئی ہے۔ اس سال ہم نے گرین لینڈ کی مدد سے نمائش کے چوتھے ایڈیشن کی پیشگی بکنگ کرائی ہے۔

اس بار، حبیب اس منفرد "انٹری ٹکٹ” سے بہترین فائدہ اٹھاتے ہوئے اس درآمدی ایکسپو میں سالٹ لیمپ، پیتل کی دستکاری، نیلی مٹی کے برتن، قالین اور دیگر پاکستانی مصنوعات لانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

اگست میں، حبیب نے نیشنل ایگزیبیشن اینڈ کنونشن سینٹر (شنگھائی) سے آگے واقع گرین لینڈ گلوبل کموڈٹی تجارتی مرکز میں پاکستان نیشنل پویلین کھولا، جہاں ایکسپو ہو رہی ہے جہاں سے انھیں پتہ چلا کہ وہ ایک ماہ میں 50 سے زائد سالٹ لیمپ فروخت کر سکتے ہیں۔

انھوں نے مزید بتایا کہ انہیں مستقبل میں چین کے لیے مزید اپنی مرضی کے مطابق مصنوعات متعارف کرانے کی امید ہے، جن میں چینی خصوصیات کے حامل پاکستانی قالین، روایتی چینی نیک تمناوں کی تحریرکے ساتھ سالٹ لیمپ شامل ہیں۔

حبیب نے کہا کہ سی آئی آئی ای میں فروخت ہونے والے کچھ قالین گھروں میں غریب مقامی دیہی خواتین کے تیار کردہ ہیں۔ سی آئی آئی ای سے پیدا ہونے والے مواقع کے ذریعے ان خواتین کو گھر پر کام کرنے کا موقع ملا ہے۔ اس طرح سے سی آئی آئی ای نے عالمی سطح پرغربت میں کمی میں مدد کی ہے۔

سی آئی آئی ای نہ صرف ملٹی نیشنل کمپنیوں کے لیے ہے بلکہ بہت سے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے لیے چین میں کاروبار کا آغاز کرنے کا پہلا قدم بھی ہے۔ درحقیقت، سی آئی آئی ای میں، گروپوں میں حصہ لینے والے بیرون ملک ایس ایم ایز کی تعداد میں 30فیصد اضافہ ہوا ہے۔

چائنہ انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو بیورو کے ڈپٹی ڈائریکٹر سن چھنگھائی کا کہناہے کہ اس سال ایکسپو میں کم سے کم 33 کم ترقی یافتہ ممالک کی 90 کمپنیاں شرکت کریں گی۔

سن نے کہاکہ سی آئی آئی ای نے بنی نوع انسان کے ہم نصیب مستقبل کے ساتھ ایک کمیونٹی کی تعمیر کے لیے ایک پلیٹ فارم دیا ہے۔ ترقی یافتہ ممالک، ترقی پذیر ممالک، ‘بیلٹ اینڈ روڈ’ کے ساتھ واقع ممالک اور سب سے کم ترقی یافتہ ممالک کو اس نمائش میں شریک ہونے سے بہتر نتائج حاصل ہوئے ہیں۔

Comments are closed.