پرائس مجسٹریٹ کاعہدہ بحال، کاروبار کیلئے بلا سود قرض دیں گے،وزیر خزانہ
اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام )وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے خطے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے حساب سے پاکستان 17 ویں نمبر پر ہے، دیگر ملکوں میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں پاکستان سے زیادہ ہیں۔
شوکت ترین نے فرخ حبیب کے ہمراہ پریس کانفرنس میں بتایا کہاس وقت پیٹرولیم لیوی دو ڈھائی روپے ہے، ہم نے پیٹرولیم لیوی کے لیے 600 ارب روپے رکھے ہیں لیکن ہم نے لیوی لگائی نہیں ہے کیونکہ وزیراعظم نے لیوی لگانے سے منع کیا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے بتایا کہ دنیا بھر کی طرح کورونا وباء نے ہمیں بھی متاثر کیا ہے، ہم زرعی ملک ہونے کے باوجود فوڈ امپورٹر بن گئے ہیں، ہم گھی، چینی اور دالیں درآمد کر رہے ہیں، زراعت بڑھانے کے اقدامات کر رہے ہیں۔
Minister of State for Information @FarrukhHabibISF says ten dams are being constructed that will add affordable energy to national gridhttps://t.co/m5NmZJ884m
— Radio Pakistan (@RadioPakistan) October 1, 2021
وزیر خزانہ نے انوکھی منطق پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم لوگوں کو مچھلی نہیں دیں گے، مچھلی پکڑنا سکھائیں گے ساتھ ہی شوکت ترین کا یہ بھی کہنا تھا عمران خان عوام پر بوجھ میں کمی لانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غریب طبقے کو براہ راست سبسڈی دینے کا خواب دکھاتے ہوئے کہا کہ ساڑھے 12 ملین گھرانوں کو براہ راست فوڈ سبسڈی دی جائے گی، ملک کی 40 فیصد آبادی اس سبسڈی سے فائدہ اٹھا سکے گی۔
شوکت ترین نے کہا کہ کورونا وائرس بحران کی وجہ سے دنیا بھر میں قیمتوں پر اثر پڑا ہے، امریکا میں جہاں ایک سے ڈیڑھ فیصد مہنگائی ہوتی تھی اب ساڑھے 8 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس بحران نے ہمیں بھی متاثر کیا ہے بین الاقوامی سطح پر قیمتیں گزشتہ 10 سے 12 سال کی بلند ترین سطح پر موجود ہیں جس کا ہم پر اس لیے اثر پڑا ہے کہ ہم اشیائے خورو نوش درآمد کرنے کا والا ملک بن گئے۔
وزیر خزانہ نے حکومتی بد انتظامی کااعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ہاں مڈل مین بہت زیادہ منافع کماتا ہے جسے کنٹرول کرنے کے لیے پرائس مجسٹریٹ کے عہدے کو دوبارہ سے بحال کیا جا رہا ہے، مہنگائی کم کرنے کے لیے انتظامی ایکشن لیے جائیں گے۔
شوکت ترین نے کہاکہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے ہدف سے زیادہ محاصل اکٹھے کیے ہیں، معیشت ترقی کرے گی تو اس کے اثرات عوام کو نظر آئیں گے، کامیاب پاکستان پروگرام لانچ کرنے لگے ہیں۔
تین سال بعد حکومت کی طرف سے ایک بار پھر دعویٰ کیا گیا کہ کاروبار کے لیے 5 لاکھ روپے بلاسود قرض دیا جائے گا اور یہ بھی کہ چھوٹے کسانوں کو ہر فصل کے لیے ڈیڑھ لاکھ روپے بلاسود قرض لینے کی سہولت دی جائے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ معیشت کی نمو کا فائدہ نچلے طبقے تک پہنچے گا لیکن اس میں وقت لگے گا اس لیے وزیراعظم کی ہدایت پر ہم کامیاب پاکستان کا پروگرام شروع کرنے والے ہیں جس میں تھوڑی تاخیر ہوگئی۔
انہوں نے بتایا کہ اس پروگرام کے تحت 40 سے 60 لاکھ زرعی خاندانوں کو ہر فصل کے لیے ڈیڑھ لاکھ روپے دیے جائیں گے اور ہر سال 2 لاکھ روپے انہیں آلات مثلاً ٹریکٹر، تھریشر وغیرہ کے لیے دیے جائیں گے اور شہری گھرانوں کو 5 لاکھ روپے کاروبار کے لیے دیے جائیں جو بلا سود ہے۔
وزیر خزانہ شوکت ترین نے آئی ایم ایف سے جان چھڑانے کی بجائے ایک بار پھریہ خبر دی کہ ہم آئی ایم ایف کے پاس بڑا جامع منصوبہ لے کر جا رہے ہیں، امید ہے ہماری بات سنی جائے گی، آئی ایم ایف کے ساتھ ریونیو ہدف اور پاور سیکٹر پر بات ہو گی۔
وزیر خزانہ نے ڈالر کی قدر میں اضافے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ روپے کی قیمت میں کمی سے قرضوں میں اضافہ ہوا ہے، پچھلے سال قرض کی جی ڈی پی شرح 4 سے 5 فیصد کم ہوئی ہے تاہم روپے کی قدر گرنے کی معقول وجہ نہیں بتائی۔
Comments are closed.