بھارت میں تبلیغی اجتماع کرنے پر امیرکے خلاف قتل کا مقدمہ
ویب ڈیسک
نئی دہلی:بھارت میں اقلیتوں کے مذہبی معاملات میں بھی مداخلت شروع کردی گئی، پولیس نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا الزام لگا کرتبلیغی جماعت کے امیر مولانا سعد کاندھلوی کے خلاف قتلِ خطا کا مقدمہ درج کردیا۔
اس حوالے سے برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پولیس نے الزام عائد کیا ہے hydra onion کہ مولانا سعد کاندھلوی نے 2 مرتبہ نوٹس بھجوانے کے باوجود کورونا کے پھیلاؤ کے پیش نظر نئی دہلی میں نظام الدین ایریا کے تبلیغی مرکز کا اجتماع منسوخ نہیں کیا۔
مقدمہ میں پولیس نے موقف اختیار کیا ہے کہ 17 ریاستوں میں سامنے آنے والے ایک ہزار سے زائد کورونا کے کیسز کا تعلق اس اجتماع سے بنتا ہے اور یہ سب مبینہ طور پر بیرون ملک سے آنے والے تبلیغی ارکان سے متاثر ہوئے ہیں۔
مولانا سعد کاندھلوی کے خلاف پہلے اجتماع پر پابندی کی خلاف ورزی کے الزام میں مقدمہ درج کیا تھا اور اب اس میں قتلِ خطا کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں جس کے تحت ان کی ضمانت بھی نہیں ہوسکتی ۔
مقدمہ کی وضاحت میں پولیس کا موقف ہے کہ 13 مارچ کو ہونے شروع ہونے والا اجتماع 24 مارچ کو ملک بھر میں لاک ڈاؤن کے اعلان کے باوجود بھی ختم نہیں ہوا۔
رپورٹ کے مطابق دوسری جانب اس وقت خود ساختہ تنہائی میں موجود تبلیغی جماعت کے امیر مولانا سعد کاندھلوی اور تبلیغی جماعت نے تمام الزامات کی تردید کی ہے،قیاس کیا جاتاہے کہ مولانا سعد پولیس کے ردعمل سے خائف ہیں۔
تبلیغی جماعت کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے 22 مارچ کو ملک گیر کرفیو کے اعلان کے فوری بعد مرکز میں تمام سرگرمیاں معطل کردی گئی تھیں اور تمام افراد کو گھروں کو چلے جانے کا کہہ دیا گیا تھا۔
بھارتی حکومت نے 2 دن بعد اچانک لاک ڈاؤن کا اعلان کردیا اور ریاستی سرحدیں بند ہونے سے بیشتر لوگ پھنس کر رہ گئے، ایسے میں مرکز کے پاس ان افراد کو پناہ دینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا البتہ ان سب کو تمام حفاظتی اقدامات کے تحت ٹھہرایا ہے۔
یاد رہے کہ دنیا بھر کی طرف بھارت میں بھی کورونا وائرس کے باعث ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے اور بھارت میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد12 ہزار 700 سے زائد ہوچکی ہے جب کہ 423 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
Comments are closed.