انوکھا لاڈلہ، ٹرمپ کی خود مختار ریاست گرین لینڈ خریدنے کی خواہش

واشنگٹن (نیٹ نیوز) انوکھا لاڈلہ کھیلن کو مانگے چاند،امریکی صدر ٹرمپ نے خود مختار ریاست اور دنیا کے سب سے بڑے جزیرے گرین لینڈ کو خریدنے کی خواہش کا اظہار کردیا ۔

گرین لینڈ میں مستقبل میں سونا، یاقوت، پلاٹینیم، المونیم اور پلاٹینم جیسی معدنیات کا بھاری مقدار میں نکلنے کا امکان ہے اور اس وقت ڈنمارک کے ماتحت ہے۔

جب کہ بتایا جاتا ہے یہ جزیرہ ڈنمارک کی خود مختار ریاست ہے اور ڈنمارک خود اپنی معیشت کی بہتری کے لیے اسے بیچنے کا خواہاں ہے، بالکل اسی طرح جیسے کوہی آدمی اپنے حالات سے تنگ آکر باپ دادا کی جاہیداد بیچ دیتا ہے۔

ٹرمپ یورپی ملک ڈنمارک کی خودمختار ریاست کا درجہ رکھنے والے ملک گرین لینڈ کو خریدنے کا سوچ رہے ہیں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائیٹ ہاؤس کے اعلیٰ حکومتی مشیروں سمیت ملک کے اعلیٰ افسران سے رائے پوچھی ہے کہ اگر گرین لینڈ کو خرید لیا جائے تو امریکا کے لیے کیسا رہے گا۔

امریکی اخباروال اسٹریٹ جرنل نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلی بار گرین لینڈ کو خریدنے کی خواہش گزشتہ برس ظاہر کی تھی، گزرتے وقت کے ساتھ اب ڈونلڈ ٹرمپ کی خواہش بھی شدید ہوگئی ہے ۔

انہوں نے اعلیٰ حکومتی مشیروں اور اداروں کے سربراہوں سے رائے طلب کی ہے کہ گرین لینڈ کو خریدنے کا سودا کیسے رہے گا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے حکومتی مشیروں اور اداروں کے سربراہوں کو بتایا گیا ہے کہ انہیں پتہ چلا ہے کہ ڈنمارک گزشتہ کچھ ماہ سے گرین لینڈ کو فروخت کرکے اپنی معیشت کو مضبوط بنانے کا خواہاں ہے۔

یہ خبر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب کہ ایک ماہ بعد ڈونلڈ ٹرمپ اپنے پہلے ڈنمارک کے دورے پر پہنچیں گے، تاہم اطلاعات ہیں کہ دورے کے دوران امریکی صدر گرین لینڈ کو خریدنے کی بات نہیں کریں گے۔

گرین لینڈ اگرچہ ڈنمارک کے ماتحت ہے، تاہم اسے دنیا بھر میں خود مختار ریاست کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے، گرین لینڈ دنیا کے کم آبادی والے ممالک میں بھی شمار ہوتا ہے اور اس ملک کے رقبے کا 80 فیصد حصہ برف پر مشتمل ہے۔

گرین لینڈ کو دنیا کا سب سے بڑا جزیرہ بھی مانا جاتا ہے۔گرین لینڈ بحر اوقیانوس اور بحر منجمند شمالی کے درمیان واقع اس ریاست کو دنیا کی خوش ترین ریاستوں میں بھی شمار کیا جاتا ہے۔

یہاں ماہی گیری کا کاروبار سب سے زیادہ ہے، تاہم گزشتہ کچھ سال سے وہاں تیل و گیس سمیت قیمتی معدنیات کے ذخائر بھی دریافت ہوئے ہیں۔

گرین لینڈ میں مستقبل میں سونا، یاقوت، پلاٹینیم، المونیم اور پلاٹینم جیسی معدنیات کا بھاری مقدار میں نکلنے کا امکان ہے۔ گرین لینڈ میں اس وقت امریکی اڈہ بھی موجود ہے، جہاں 600 سے زائد فوجی اہلکار موجود ہیں۔

یاد  رہے سپر پاور ملک امریکا کی تاریخ پر نظر دوڑائی جائے تو اس نے نہ صرف دوسرے ممالک میں زمین خرید کر وہاں اپنے فوجی اڈے قائم کیے بلکہ اس نے کئی جزیرے اور ریاستیں خرید کر اپنا حصہ بھی بنائیں۔

امریکا نے ڈیڑھ صدی قبل ریاست الاسکا کو روس سے خرید کر اپنا حصہ بنایا تھا،جب کہ ریاست لوویزیانا کو بھی خرید کر امریکہ میں شامل کر لیا تھا۔

Comments are closed, but trackbacks and pingbacks are open.