ناخن پالش خشک کرنے والی مشین کینسرکاموجب قرار
فائل:فوٹو
سان ڈیاگو: ایک نئی تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ ناخن پالش خشک کرنے کے لیے استعمال کی جانے والی مشین کینسر کا سبب بن سکتی ہے۔ رپورٹس کے مشاہدہ میں معلوم ہواہے کہ وہ لوگ جو باقاعدگی سے جیل مینی کیور کراتے ہیں، جیسا کہ مقابلہ حسن میں حصہ لینے والی خواتین یا بیوٹیشنز، وہ اب انگلیوں کے مخصوص کینسر میں مبتلا ہیں۔
یونیورسٹی آف کیلی فورنیا سان ڈیاگو کے محققین کو ایک تحقیق میں معلوم ہواکہ ناخن پالش ڈرائیر کا استعمال انسانی خلیوں کے ختم ہونے اور خلیوں میں کینسر کا سبب بننے والی تبدیلیوں کا سبب ہوسکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق صحت کے لیے انتہائی مضر ہونے کے باوجود یہ الٹرا وائلٹ نیل لیمپ ممکنہ خطرات کے حوالے سے سوچے سمجھ بغیر فروخت کیے جاتے ہیں۔
یونیورسٹی میں بائیو انجینئرنگ اور سیلولر اور مالیکیور میڈیسن کے پروفیسر لْڈمل ایلگزینڈروف کا کہنا تھا کہ ان آلات کو محفوظ بتا کر فروخت کیا جاتا ہے کہ اس میں کوئی فکر کی بات نہیں لیکن کسی نے بھی اب تک ان آلات اور ان سے متاثر ہونے والیانسانی خلیوں کا مطالعہ نہیں کیا۔
پروفیسر الیگزیڈروف اور ان کے ساتھیوں نے متعدد میڈیکل جرنلز میں شائع ہونے والی رپورٹس کا مشاہدہ کیا کہ وہ لوگ جو باقاعدگی سے جیل مینی کیور کراتے ہیں، جیسا کہ مقابلہ حسن میں حصہ لینے والی خواتین یا بیوٹیشنز، وہ اب انگلیوں کے مخصوص کینسر میں مبتلا ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تحقیق میں دیکھا گیا کہ یہ آلات انسان کے خلیوں کے ساتھ جو کر رہے تھے اس کے متعلق معلومات صفر تھیں۔
الٹرا وائلٹ شعائیں جن کی طول موج قابلِ دید روشنی کی طول موج سے چھوٹی ہوتی ہیں، طول موج کے اعتبار سے مزید تین اقسام میں تقسیم کی جاتی ہیں، یو وی اے، یو وی بی اور یو وی سی۔
عمومی طور پر یو وی نیل لیمپ میں جو بلب لگے ہوتے ہیں وہ 340 سے 395 نینو میٹر کے درمیان طول امواج کی شعاعیں خارج کرتے ہیں۔
یو وی اے، جو الٹرا وائلٹ شعاوٴں کی سب سے طویل طول موج کی قسم ہے اس کے جِلد کے سرطان کا سبب بننے کے متعلق پہلے ہی تصدیق کی جاچکی ہے۔
تحقیق میں سائنس دانوں نے انسانی خلیوں کی دو اقسام کے ساتھ چوہوں سے لیے گئے خلیوں کو استعمال کیا۔ان خلیوں پر یو وی نیل لیمپ کے نیچے دو مختلف طریقوں سے شعاعیں ڈالی گئیں۔ ایک طریقے میں شدید شعاعیں ڈالی گئیں جبکہ دوسرے طریقے میں طویل دورانیے کے بعد مخصوص مدت کے لیے خلیوں کو شعاعوں میں رکھا گیا۔
پہلے طریقے میں پیٹری ڈشز میں رکھے خلیوں کی ایک قسم کو 20 منٹ تک شعاعو میں رکھا گیا پھر ایک گھنٹے کے لیے لیمپ سے نکال لیا گیا تاکہ وہ خود کو بحال کریں یا اصل شکل میں واپس آجائیں اور ایک بار پھر 20 منٹ کے لیے شعاعوں میں رکھ دیا گیا جبکہ دوسرے طریقے میں خلیوں کو تین دن تک روزانہ 20 منٹ کے لیے مشین کے نیچے رکھا گیا۔
محققین نے دیکھا کہ 20 منٹ کا ایک سیشن 20 سے 30 فی صد خلیوں کی اموات کا سبب بنا جبکہ مسلسل تین دنوں تک 20 منٹ کے دورانیے سے 65 سے 70 فی صد کے درمیان خلیوں کی اموات ہوئی۔