کراچی میں الیکشن کمیشن اور سندھ حکومت نے پوسٹ پول رگنگ کی، وسیم اختر
کراچی: ایم کیو ایم کے سینئر رہنماوسابق میئر وسیم اخترنے کہا ہے کراچی میں الیکشن کمیشن اور سندھ حکومت نے پوسٹ پول رگنگ کی، وسیم اختر کاکہنا تھا پیپلز پارٹی نے دھاندلی کی پرانی ریت نہیں چھوڑی۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو میں وسیم اختر کا کہنا تھاایم کیو ایم کا کراچی میں مینڈیٹ ہے، اس لیے ہماری بات کو سنا جائے۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح الیکشن کرایا گیا یہ ای سی پی پر دھبہ ہے، دنیا بلدیاتی انتخابات کا مذاق اڑا رہی ہے، بیلٹ باکس باہر پڑے تھے، ٹھپے لگ رہے تھے، سب نے دیکھا، وسیم اختر نے کہا افسوس ہے پیپلز پارٹی نے پرانی ریت نہیں چھوڑی۔
ایم کیو ایم رہنما نے مزید کہا کہ کراچی اور حیدرآباد کے عوام نے ایم کیو ایم کی آواز پر لبیک کہا، الیکشن کمیشن کو ایم کیو ایم کو سننا چاہیے تھا۔
ان کا کہنا تھاکہ ہم نے حلقہ بندیوں اور ووٹر لسٹوں کی خامیوں سے عوام کو آگاہ کیا، اس حوالے سے الیکشن کمیشن کہتا ہے کہ ایم کیو ایم نے دیر کردی۔
وسیم اختر نے کہا کہ الیکشن کمیشن اور پیپلز پارٹی نے مل کر جیری مینڈرنگ کی ہے، میں پوچھتا ہوں آپ پورے ملک میں 2023 میں ہونے والے الیکشن کیسے کراؤ گے؟
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر الیکشن کمیشن اتنا ہی قانون کا پابند تھا تو 2020 میں الیکشن ہونا چاہیے تھا، ڈسٹرکٹ کونسل میں بھی 25 یوسیز کا اضافہ کرکے جیری مینڈرنگ کی گئی۔
ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ غلط حلقہ بندیوں کی وجہ سے پیپلز پارٹی نے 93 سیٹیں لیں، 52 یوسیز ٹھیک کرنے کےلیے حلقہ بندیوں پر پیپلز پارٹی نے اتفاق کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ بلاول زرداری اور پیپلز پارٹی کی قیادت نے یہ ہم سے طے کیا تھا، اپنی ہی بات پر عمل نہ کرکے آپ نے شہری سندھ کے مینڈیٹ پر شب خون مارا۔ پیپلز پارٹی حیدرآباد اور کراچی میں جعلی ووٹوں کے ذریعے قابض ہونا چاہتی ہے۔
Comments are closed.