قومی اداروں میں کچھ لوگ اپنے ذاتی مفاد کے لئے بہت آگے بڑھ گئے، خواجہ آصف

اسلام آباد : وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک بار پھر اداروں پر بات کی ان کا کہنا ہے کہ ہمارے قومی اداروں میں کچھ لوگ اپنے ذاتی مفاد کے لئے بہت آگے بڑھ گئے، خواجہ آصف کا بیان۔
خواجہ آصف نے نجی ٹی وی آج نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم خود فیصلہ نہیں کر پائے کہ ہمارے ساتھ پنجاب میں کیا ہوا ہے، لیکن اب دونوں صوبوں میں الیکشن کا انعقاد ہونا ہے جس میں بہتری ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ اب پی ٹی آئی کراچی میں دوسری پوزیشن کے لئے اسٹرگل کر رہی ہے، صوبائی اسمبلیوں میں الیکشن آئی اوپنر ہوں گے، یہ چار سال حکومت میں رہے، ملک کو گڑھے سے نکالتے ہوئے ہمیں بھی پسینے آئے ہیں، اب بھی ملکی معیشت نہیں سنبھلی۔

پی ٹی آئی ق لیگ کے ممکنہ انضمام پر خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اگر تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق ضم ہو رہے ہیں تو جہازوں میں پیسے اکھٹے کرنے والے مل رہے ہیں۔

حکومت پر دباؤ تسلیم کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ کوئی شک نہیں کہ حکومت پر نفسیاتی دباؤ ہے، سروےاور انتخابی نتائج میں بڑا فرق ہوتا ہے، البتہ اب خاموش اکثریت بہت بڑا کردار کرے گی.

عمران خان کا پہلے بیانیہ تھا کہ وہ آئی ایم ایف کے پاس جانے سے پہلے مر جائیں گے، درخت لگائیں گے، پاکستانی عوام کے زہنوں میں ان کے وعدے نقش ہیں، انہوں نے جنرل مشرف سے 100 نشتیں مانگیں تھیں جوکہ ریکارڈ میں ہے۔

وزیر دفاع نے دعویٰ کیا کہ 2010 میں عمران خان کو کفیل مل گئے، جنہوں نے 2014 میں عمران خان سے دھرنا کروایا اور دیگر وارداتیں بھی کروائیں، ان کے اصل اسپانسرز کو بلوا کر پوچھا جائے کہ کیا آپ کی اسکرپٹ کے مطابق ہی کام ہوا اور وعدے پورے کیئے گئے؟

انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد نیوٹرل پوزیشن مل گئی ہے جس سے ہم فائدہ اٹھائیں گے، پنجاب میں غیر جانبدار نگراں سیٹ اپ آئے گا، جب کہ پی ٹی آئی حکومت میں کئی ہزار گرین ایکڑ کو ریئل اسٹیٹ مافیا کو دیکر براون کردی گئی ہے، اب یہ معاملہ عدالت میں ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ سلمان اکرم راجہ نے نواز شریف کو ان اہل کرنے کے فیصلے کو سانحہ قرار دیا کہ یہ انجینئرڈ تھا، جب کہ عمران خان کے خلاف توشہ خانہ، ممنوعہ فنڈنگ کیس، 190 ملین پاؤنڈ والے کیس آنے کے باوجود کوئی کارروائی کی، اس کا مطلب ہے کہ اداروں میں ان کے بندے موجود ہیں۔

وزیر دفاع نے کہا کہ ایک بندے کی خواہشات کے تحت قانون، ایجنسیز اور تمام ادارے اس کے تابع ہوگئے، 2021 میں بڈ کیا گیا کہ اگلی بار مجھے چیف بنایا جائے گا جس کے لئے عمران خان کی مرضی سے کارروائیاں کی گئیں، ہمارے قومی اداروں کے اندر کچھ ایسے لوگ تھے جو ذاتی مفاد کے لئے بہت آگے بڑھ گئے، ان لوگوں کا احتساب اداروں کو کرنا چاہئے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ محسن داوڑ نے علی وزیر کا معاملہ قومی اسمبلی میں جنرل باجوہ کے سامنے اٹھایا تھا، علی وزیر کے ساتھ کوئی اختلافات ہیں تو اسے نظرانداز کرکے معاملے کو حل ہونا چاہئے۔

عام انتخابات کی تاریخ پر ان کا کہنا تھا کہ 13 اگست کو اسمبلی تحلیل ہوگی جس کے 30، 60 یا 90 روز بعد الیکشن ہوں گے، پنجاب اور خیبر پختوںخوا اسمبلی میں الیکشن ہونے سے بس اثر انداز ہوگا۔

Comments are closed.