توشہ خانہ ریفرنس ، عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی کی درخواست قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ
فائل:فوٹو
اسلام آباد: ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں الیکشن کمیشن کی جانب سے عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی کی درخواست قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔
ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے الیکشن کمیشن کی درخواست کی سماعت کی، جس میں ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر اسلام آباد کے وکیل سعد حسن نے دلائل دیے۔ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عام رائے یہ ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران نے توشہ خانہ سے گھڑی لی، بیچ دی۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا تحائف بیچ کر میں نے سڑک بنوا دی، یہ میڈیا پر بیان آیا۔ 18 دسمبر 2018ء تک آپ تحفے کی 20 فیصد رقم ویلیو دے کر وہ توشہ خانہ سے لے سکتے تھے۔ پی ٹی آئی حکومت نے 18 دسمبر 2018ء کے بعد رول بنائے کہ 50 فیصد ویلیو رقم دینی ہو گی۔
وکیل نے دلائل میں مزید کہا کہ پوری دنیا میں ایک ہی گھڑی تھی، اس کی ویلیو ساڑھے 8 کروڑ لگائی گئی تھی۔ گھڑی 20 فیصد رقم دے کر خریدی گئی، عمران خان نے کتنے میں بیچی اس حوالے سے کچھ معلوم نہیں بتایا۔ یہ صرف ایک گھڑی کا کیس نہیں بلکہ 58 آئٹمز توشہ خانہ سے عمران خان نے لیے ہیں۔توشہ خانہ سے جو 58 تحائف عمران خان نے لیے، ان کی مالیت 142 ملین روپے بنتی ہے۔
وکیل سعد حسن نے کہا کہ عمران خان نے کمیشن کو جواب میں کہا ہے کہ ان کی بینک الفلاح کے ذریعے ساری ٹرانزیکشنز ہوئیں۔ عمران خان نے کہا کیونکہ میں نے جس سال یہ تحائف خریدے اسی سال فروخت کردیے، اس لیے گوشواروں میں ذکر نہیں کیا۔ جب عمران خان کا اثاثہ بن گیا تھا تو گوشواروں میں اس کو ظاہر کرنا ضروری تھا۔ عمران خان کے گوشواروں میں 4 بکریوں کا ذکر بھی موجود ہے۔
عمران خان چھپانا چاہ رہے تھے کہ عوام کو پتا نہ چلے کہ انہوں نے کتنے گفٹس لیے۔ عمران خان کی جانب سے اثاثوں کی تفصیلات چھپانے کا مقصد ٹیکس سے بچنا بھی تھا۔ عمران خان نے 2019/20 میں گوشواروں میں مختلف کام کیا۔ عمران خان نے 8 ملین روپے ذاتی استعمال کی اشیا والے خانے میں ظاہر کیے۔توشہ خانہ سے تحائف لے کر ملکیت بنا لیے گئے تو ان کو ظاہر کرنا ضروری ہے۔
سعد حسن نے دلائل میں مزید کہا کہ عمران خان کی 2020/21 کے گوشواروں کی تفصیلات درست تھیں۔ توشہ خانہ کا ریکارڈ جب پبلک ہو گیا تو ان کے لیے ظاہر کرنا ضروری تھا۔ عمران خان نے 2018 / 19 اور 2019/20 کے گوشواروں کی تفصیلات چھپائیں۔
انہوں نے کہا کہ کیا عمران خان نے کسی سے یہ رقم لے کر گفٹ خریدے، پھر ایڈجسٹ منٹ کی؟۔ اس میں جو طریقہ کار استعمال کیا گیا وہ منی لانڈرنگ والا ہی ہے لیکن وہ اس میں لگتا نہیں۔ توشہ خانہ تحائف کی رقم کیا کسی اور نے ادا کی یا کیش میں کی گئی ؟۔
وکیل کے مطابق 11 ملین کا جو ٹیکس بنتا تھا اس کو چھپایا گیا لیکن وہ معاملہ ٹیکس اتھارٹیز کا ہے۔ عمران خان کے 2017/18 ، 2020/21 کے گوشوارے درست لیکن 2018/19 اور 2019/20 کے گوشوارے متنازع ہیں۔ 2021 میں کچھ رقم کو ظاہر کیا گیا جو اس سے پچھلے 2 سال میں ظاہر نہیں کیا گیا تھا۔
بعدازاں عدالت نے الیکشن کمیشن کی عمران خان کے خلاف درخواست قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
Comments are closed.