پاکستان کا نام مذہبی آزادیوں کی فہرست میں شامل کرنے کے امریکی فیصلے پر مایوسی ہوئی،دفتر خارجہ

فائل:فوٹو

اسلام آباد: دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان کا نام مذہبی آزادیوں کی فہرست میں شامل کرنے کے امریکی فیصلے پر مایوسی ہوئی۔امریکی کمیشن کی سفارش کے باوجود بھارت کو فہرست میں شامل نہیں کیاگیا بھارت پاکستان میں ریاستی دہشت گردی میں ملوث ہے، عالمی برادری کو معاملے کا نوٹس لینا چاہیے۔

 

ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری بالی جمہوریت کانفرنس میں شرکت کے لیے انڈونیشیا کے دورے پر ہیں۔ پاکستان اور انڈونیشیا کے وزرائے خارجہ نے ملاقات کی ہے۔

 

ترجمان نے کہا کہ دونوں ممالک کے مختلف شعبوں میں تعاون جاری ہے۔ وزیر خارجہ نے بالی میں بوسنیائی ہم منصب ڈاکٹر بسیرا سے بھی ملاقات کی جب کہ وزیر خارجہ آج سنگاپور کے دورے پر روانہ ہوں گے۔

 

ممتاز زہرا بلوچ نے بتایا گیا کہ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل 11اور 12 دسمبر کو پاکستان کا 2 روزہ دورہ کریں گے، اس دوران وہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات اور آزاد کشمیر کا دورہ بھی کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں پاکستانی ناظم الامور عبید نظامانی نے کابل میں پاکستانی سفارتخانہ حملے میں زخمی ہونے والے سپاہی کی عیادت کی ہے۔ عبیداللہ نظامانی کو پاکستان بلایا گیا ہے۔ امید ہے افغان عبوری حکومت سفارت خانے کو سکیورٹی فراہم کرے گی۔

 

ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا نام مذہبی آزادیوں کی فہرست میں شامل کرنے کے امریکی فیصلے پر مایوسی ہوئی جب کہ بھارت کو فہرست میں شامل نہ کرکے امتیازی سلوک کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔ امریکی کمیشن کی سفارش کے باوجود بھارت کو فہرست میں شامل نہیں کیاگیا۔ بابری مسجد کی شہادت کو 30 سال مکمل ہوگئے۔

 

دفتر خارجہ کی ترجمان نے مزید کہا کہ بلائنڈ کرکٹ ٹیم کو بھارتی ویزے جاری نہ کرنا مایوس کن ہے۔ پاکستان نے بھارتی فیصلے پر مایوسی اور ناراضی کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان نے طویل عرصے تک دہشت گردی کا سامنا کیا۔ پاکستان میں دہشت گردوں کی کوئی محفوظ پناہ گاہیں نہیں ہیں۔

 

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بھارت ریاستی دہشت گردی میں ملوث ہے۔ عالمی برادری اس معاملے کا نوٹس لے۔ پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث قوتوں کے خلاف کاروائی ہونی چاہیے۔

Comments are closed.