منی لانڈرنگ کیس ،اسلام آباد ہائی کورٹ نے سلیمان شہباز کوپاکستان آمد پر گرفتاری سے روک دیا

فائل:فوٹو

اسلام آباد ہائی کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں وزیراعظم کے بیٹے سلیمان شہباز کو عدالت کے سامنے سرینڈر کرنے کے لیے 13 دسمبر تک گرفتاری سے روک دیا ہے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دئیے حفاظتی ضمانت کے لیے پٹیشنر کا ذاتی حیثیت میں پیش ہونا ضروری ہے۔ عدم حاضری میں حفاظتی ضمانت منظور نہیں کی جا سکتی۔ عدالت نے کے پٹیشنر کو عدالت کے سامنے سرینڈر کرنے کے لیے ایئرپورٹ سے کورٹ آمد تک گرفتار نا کرنے کی استدعا منظور کر لی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے سلیمان شہباز کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔ پٹیشنر کی جانب سے امجد پرویز ایڈووکیٹ نے سلیمان شہباز کی واپسی کا ٹکٹ عدالت میں پیش کیا اور بتایا کہ وہ 11 دسمبر کو سعودی ایئرلائن سے اسلام آباد پہنچیں گے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پٹیشنر کا ذاتی حیثیت میں پیش ہونا ضروری ہے۔ عدم موجودگی میں حفاظتی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔ امجد پرویز ایڈووکیٹ نے استدعا کی کہ سلیمان شہباز کو ایئرپورٹ پر گرفتاری سے روکنے کا حکم دیا تاکہ وہ عدالت کے سامنے سرنڈر کر سکیں۔

عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے سلیمان شہباز کی وطن واپسی پر ایئر پورٹ سے گرفتار نہ کرنے اور 13 دسمبر تک عدالت میں پیش ہونے کا حکم سنایا۔

دوسری جانب حفاظتی ضمانت کی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سلیمان شہباز کبھی پبلک آفس ہولڈر نہیں رہے۔ منی لانڈرنگ کے الزامات جھوٹے اور بے بنیاد ہیں۔ 27 اکتوبر 2018کو ملک سے باہر گئے۔

ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل نے عدم موجودگی میں 14 نومبر 2020 کو مقدمہ درج کیا۔ اشتہاری قرار دینے کی کارروائی بھی عدم حاضری میں ہوئی۔ مقدمہ اندراج سے قبل ایف آئی اے کی جانب سے کوئی طلبی کا نوٹس بھی نہیں ملا۔

عدالت سے استدعا ہے کہ دو ہفتے کی حفاظتی ضمانت منظور کی جائے تاکہ ملک واپس آ کر لاہور کی متعلقہ عدالت میں پیش ہو سکیں۔

Comments are closed.