عمران خان کاایک بارپھراسٹیبلشمنٹ سے ہی الیکشن تاریخ دینے کامطالبہ
فوٹو:اسکرین گریب
اسلام آباد: چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کاایک بارپھراسٹیبلشمنٹ سے ہی الیکشن تاریخ دینے کامطالبہ ، کہا ہے اصل میں جن کے پاس طاقت ہے ان کو فیصلہ کرنا چاہئے،عمران خان کا کہنا ہے کہ ‘اسٹیبلشمنٹ ہی ہے کیونکہ اس حکومت کے پاس کچھ ہے ہی نہیں۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا ‘اگر صاف اور شفاف الیکشن نہیں ہوں گے تو انتشار ہوگا، انتشار اس وقت ہوتا ہے جب کوئی انتخابات مانتا نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا ہمارے زمانے میں کرکٹ میچوں میں جب اپنے امپائر ہوتے تھے تو فیصلے نہیں مانتے تھے اس سے انتشار ہوتا تھا لیکن آج نیوٹرل امپائر ہیں سارے فیصلہ مانتے ہیں’۔
سابق وزیراعظم نے موجودہ وزیراعظم کے بے اختیار ہونے کے حوالے سے کہا کہ شہباز شریف بیچارا ڈگی میں چھپ کر جاتا تھا ملنے کے لیے، نواز شریف وہاں بیٹھ کر فیصلے کر رہا ہے، اس کے پاس کچھ نہیں ہے’۔
ان کا یہ موقف ہے کہ حکومت نہیں ہے، اسٹیبلشمنٹ نے لوگوں کو اکٹھا کیا ہوا ہے،سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کرپشن کو برا نہیں سمجھتے تھے اور احتساب کرنے کے لیے تیار نہیں تھے۔
عمران خان نے لانگ مارچ کے مقصد کے حوالے سے سوال پر کہا کہ ‘مارچ شفاف انتخابات اور انصاف کے لیے ہے، انصاف انسانوں کو آزادی دیتا ہے’۔’قانون کی بالادستی طاقت ور اور کمزور کو برابر کرکے معاشرے کو آزاد کردیتا ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا یہاں طاقت ور ڈاکو چوری کرے تو این آر او اور کمزور بیچارا جیل میں ہوتا ہے، یہ انصاف کی تحریک کا تسلسل ہے’۔حکومت ‘اگر الیکشن کی تاریخ دیتی ہے، یہ نہیں کہ مارچ اپریل کی تاریخ دے، انتخابات ابھی کروائیں’۔
جب ان سے پوچھا تھا کہ اپنے دور میں تو آپ کہتے تھے ہم سیم پیج پر ہیں اب کیا ہوگیا ہے؟ جواب میں ان کا کہنا تھا،’یہ تو جنرل باجوہ سے پوچھنا چاہیے، میرے لیے ایک چیز کہ وہ کرپشن کو برا نہیں سمجھتے تھے جیسے میں سمجھتا تھا اور وہ احتساب کرنے کے لیے تیار نہیں تھے’۔
وزیراعلی نے متعلق عمران خان نے کہا کہ ‘میں 26 سال سے کہہ رہا ہوں کہ قانون کی بالادستی کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کرسکتی لیکن ان کا یہ تھا تو ایک اختلاف یہ تھا اور دوسرا مسئلہ یہ تھا کہ وہ عثمان بزدار کی جگہ علیم خان کو وزیراعلیٰ بنانا چاہتے تھے، باقی کوئی اختلاف نہیں تھا’۔
جب پوچھا گیا کہ آپ وزیراعظم تھے لیکن فیصلے کوئی اور کرتا تو اس وقت آواز کیوں نہیں اٹھائی؟ سابق وزیراعظم نے جواب دیا کہ ‘صرف ایک جگہ کہ میں احتساب نہیں کروا سکا، انصاف ہوگا تو کرپشن ختم ہوگی’۔
انہوں نے کہا کہ ‘طاقت ور جب قانون پر بیٹھا ہے اور نیب ہمارے نیچے نہیں ہے، اس پر اسٹیبلشمنٹ کے کنٹرول میں ہے تو میں کیسے احتساب کروں، لوگ توقع کرتے تھے میں احتساب کروں لیکن میں کیسے کرتا نیب تو میرے کنٹرول میں نہیں تھا’۔
عمران خان نے کہا کہ ‘پاک فوج کی بدنامی کا باعث نواز شریف اور اس کی بیٹی ہیں، ان کے خلاف انہوں نے جو بیانات دیے ہیں، جس طرح کی باتیں کی ہیں، جنرل فیض کے اوپر انہوں نے الزامات لگائے ہیں، نام لے کر’۔
چیئرمین پی ٹی ٓئی نے کہا ‘میں نے کبھی اگر فوج پر تنقید کی ہے تو تعمیری کی ہے، ان کی بہتری ہوں، جس طرح ادارہ مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں، تنقید کے بغیر کوئی ملک، ادارہ اور انسان آگے بڑھ ہی نہیں سکتا’۔
اس موقع پر انھوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ‘نواز اور زرداری مل کر اسٹیبلشمنٹ کو ہمارے خلاف کرنے کی کوشش کررہے ہیں، واضح رہے یہ بات انھوں نے گوجرانوالہ میں لانگ مارچ میں بھی کہتی یہ دونوں چاہتے ہیں ہماری اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی ہو۔‘
Comments are closed.