ارشد شریف کی میت پاکستان پہنچ گئی، دوبارہ پوسٹ مارٹم کیلئے پمز اسپتال منتقل

فوٹو: سوشل میڈیا

اسلام آباد: شہید صحافی ارشد شریف کی میت پاکستان پہنچ گئی، دوبارہ پوسٹ مارٹم کیلئے پمز اسپتال منتقل کی گئی ہے آج ارشد شریف کا پمز میں دوبارہ پوسٹ مارٹم کیا جائے گا ، فیملی ذرائع کے مطابق ارشد شریف شہید کا دوبارہپمز اسپتال میں پوسٹ مارٹم کیلئے درخواست کی گئی ہے ۔

رات ایک بجے کے قریب ان کا جسد خاکی اسلام آباد انٹرنیشنل ابئر پورٹ پہنچا جہاں فیملی کے افراد کے علاوہ صحافیوں اور شہریوں کی بہت بڑی تعداد موجود تھی ،باہر آنے پر لوگوں نے ایمبولیینس پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں۔

گاڑیوں کے قافلے میں جسد خاکی قائد اعظم انٹرنیشنل اسپتال پہنچائی گئی جہاں رات میت سرد خانے میں رکھی گئی ہے ، اس موقع پرشہریوں کی ایک بہت بڑی تعداداسپتال کے باہر بھی موجود تھی، بہت جذباتی مناظر دیکھنے کو ملے۔

جسد خاکی ایئر پورٹ اور بعد میں اسپتال پہنچنے پر بھی وہ لوگ، نوجوان اور خواتین روتے ہوئے دکھائی دیئے جن کا شہید ارشد شریف سے کوئی رشتہ نہیں تھا سوائے پاکستانی ہونے کے ،

اس موقع پر ایک نوجوان نے بتایا کہ میں اکاڑہ نے آیا ہوں صرف ارشد بھائی کے جسد خاکی کےلئے ، انھوں نے نجی ٹی وی بول نیوز سے گفتگو میں کہا کہ مجھے پتہ ہے میں ان کا دیدار نہیں کرسکتا لیکن میرا ضمیر مطمئن ہے جو شخص ہماری خاطر شہید ہوا میں آج اس کےلئے یہاں موجود ہوں۔

ایک اورنوجوان ایبٹ آبا د سے آئے ہوئے تھے ان کا کہنا تھا ہم کافی لوگ ائر پورٹ پہنچے ہیں، وہ ارشید شریف سے متعلق بات کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے  کہ ارشد شریف کی موت رائیگاں نہیں جائے گی۔

قائداعظم اسپتال جسد خاکی پہنچنے پر لوگوں کی بڑی تعداد رات بھر اسپتال کے باہر سڑک پرموجود رہی،کئی صحافی بیپر دیتے روتے نظر آئے، صحافیوں کا موقف تھا کہ جعلی مقدمات بنا کر ارشد شریف کو ملک چھوڑنے پر مجبور کیاگیا۔

رات گئے بول نیوز کے بیورو چیف صدیق جان کے مطابق شہید کی فیملی نے فیصلہ کیا کہ صبح سویرے پمز اسپتال میں ارشد شریف شہید کا دوبارہ پوسٹ مارٹم کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ کینیا کے میڈیا نے پولیس کی رپورٹس کو غلط ثابت کردیا ہے اور ارشید شہید کی موت کے حوالے سے کبھی بچے کے اغوا، کبھی سمگلنگ اور کبھی حادثہ کا رنگ دیا گیا ہے اور پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی سامنے نہ آسکی۔

ذرائع کے مطابق تحقیقات میں پوسٹ مارٹم کی ضرورت پڑنے کی وجہ سے دوبارہ پوسٹ مارٹم کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ بعد میں دوبارہ قبر کشائی کی ضرورت نہ پڑے اور شکوک و شبہات بھی دور ہو سکیں۔

Comments are closed.