عمران خان سے صحافیوں کے وفد کی سوا گھنٹہ ملاقات، چائے پانی تک نہ پوچھا

فوٹو : اسکرین گریب

اسلام آباد: عمران خان سے صحافیوں کے وفد کی سوا گھنٹہ ملاقات، چائے پانی تک نہ پوچھا  اور مہمانوں کی خاطر تواضع نہ کرنے کی روایت برقرار رکھی، ملاقات سے قبل سب سے موبائل سیٹ لے کر باہر رکھ دیئے گئے تھے۔

آر آئی یو جے کے 30 سے زائد صحافیوں کے وفد نے عابد عباسی کی قیادت میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان سے بنی گالہ میں ان کی رہاہش گاہ پر ملاقات کی۔

ملاقات کا وقت لے کر بنی گالہ پہنچنے والے وفد کو عمران خان کے چیف آف سٹاف شبلی فراز نے میٹنگ ہال میں بٹھایا بعد میں سابق وزیراعظم بھی پہنچ گئے۔

ہال تک پہنچنے سے قبل ہی سب صحافیوں سے موبائل لے لئے گئے تھے تاہم انھیں بتایا گیا کہ انھیں ملاقات کی ویڈیو بنانے کی اجازت ہوگی اور ایک کلپ فراہم بھی کیا جائے گا۔

دو دن پہلے تین صوبوں کے 6 حلقوں سے قومی اسمبلی نشستوں پر ضمنی انتخابات جیتنے والے عمران خان سے صحافیوں کے وفد نے تقریباً سوا گھنٹے تک ملاقات کی۔

وفد میں شامل سینئر صحافی سید عون شیرازی نے ،زمینی حقائق ڈاٹ کام، کو بتایاکہ سابق وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے دوران انھیں صحافیوں کے مسائل سے آگاہ کیا گیا۔

سید عون شیرازی نے بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے نوٹس میں یہ بات لائی گئی کہ ان کے دور میں صحافیوں کو ملازمتوں سے نکالا گیا،چھانٹی اورسختیوں کا سامنا رہا۔

ان کا کہنا تھا جواب میں سابق وزیراعظم نے صورتحال سے لاعلمی کااظہار کرتے ہوئے کہا ہم نے تو کسی ادارے کے اشہتار نہیں روکے نہ ایسا کوئی دباو ڈالا۔

سید عون شیرازی کے مطابق انھیں بتایا گیا کہ آپ کے دائیں بائیں اور قریب کے لوگوں نے مسائل پیدا کئے، اس کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ ہم تو آپ کےلئے قانون سازی بھی کررہے تھے جسے رکوایا گیا۔

ملاقات میں عمران خان نے توجہ دلانے پر یقین دلایا کہ کہ تحریک انصاف کے ممکنہ لانگ مارچ میں پی ٹی آئی مخالف میڈیا ہاوسز کے صحافیوں کو بھی تحفظ فراہم کیا جائے گا۔

سابق وزیراعظم نے یقین دہانی کرائی کہ وہ کارکنوں سے کہیں گے کہ جو میڈیا ادارے حکومتی ایما پر ہمارے خلاف ہیں ان کے صحافیوں سے بھی مثبت رویہ رکھیں خاص کر لانگ مارچ میں خواتین صحافیوں سے بدسلوکی نہ ہو۔

ملاقات کے دوران جب سینئر صحافی سے سوال کیاگیا کہ خان صاحب نے صحافیوں کی کیا توضع کی؟ تو انھوں نے مسکراتے ہوئے بتایا کہ چائے پانی کا تو کسی نے نہیں پوچھا۔

Comments are closed.