حکومت نے لیوی کی قیمت نہ بڑھا کر آئی ایف ایف معاہدہ کی خلاف ورزی کی، مفتاح

کراچی: حکومت نے لیوی کی قیمت نہ بڑھا کر آئی ایف ایف معاہدہ کی خلاف ورزی کی، مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ ہم آئی ایم ایف کی جو شرائط مان چکے ہیں ان میں لیوی کی قیمت بڑھانا شامل ہے۔

سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نےاتوار کو کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں حکومت ایسے چلائی جاتی ہے کہ آج جو رعایتیں دینی ہیں دے دیں کل دیکھ لیں گے۔

انھوں نے باور کرایا کہ گزشتہ برسوں میں اس طریقے سے چیزیں بد سے بدترین ہو گئی ہیں،جب مجھےوزیر خزانہ کا عہدہ ملا تھا تب خزانے میں دس ارب ڈالر تھے۔

ان کا کہنا تھا’اس کے بعد آئی ایم ایف گئے اور معاملات بہتر ہونا شروع ہوئے۔ آئی ایم ایف کے حکام نے مجھ سے کہا تھا کہ جس دن آپ کو قرض کی قسط ملے گی آپ شرائط پر عمل روک دیں گے۔‘

مفتاح اسماعیل کے مطابق ان کو یقین تھا کہ یہ نہیں ہوگا لیکن اب حکومت نے ایسا کر دیا ہے،ان کا کہنا تھا کہ ایک پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی ہوتی ہے وہ وفاق لگاتا ہے۔

یہ صوبوں کو نہیں جاتا۔ آئی ایم ایف کے ساتھ پہلے مذاکرات میں فی لیٹر پہلے دس روپے سے 30 روپے کی تھی اور اس بار فی لیٹر 50 کی شرط مانی تھی۔

http://

انھوں نے کہا کہ ’میں نے اس لئے حامی بھری تھی کہ اس کے ذریعے وفاقی حکومت کا خسارہ کم کرنے کی کوشش کریں گے۔‘

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ’ٹیکس کی مد میں پہلے3 ماہ پیٹرول پر دس، 10 روپے بڑھائے اور ڈیزل پر 5 روپے بڑھائے۔ اس ماہ حکومت نے وہ پھر نہیں بڑھائے۔‘

سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ ’دراصل وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر کے کہنے پر میں نے آئی ایف ایم سے پوچھا تھا کہ کیا ہم اس لیوی کو تین ماہ تک منجمد کر سکتے ہیں؟

 آئی ایم ایف کی جانب سے اس کا جواب نہیں آیا تھا مگر حکومت نے یکطرفہ طور پر فیصلہ کر لیا، اب اللہ خیر کرے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ’ایک اہم مسئلہ جس پر کمیٹی میں ہم بحث بھی کرتے ہیں کہ کسی طریقے سے ہماری توانائی کی درآمدات کم ہو جائیں۔ بطور معاشی ماہر سمجھتا ہوں کہ توانائی کی کھپت کم کرنے سب سے بہتر طریقہ اس کی قیمت بڑھانا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت رواں سال بھی بجٹ میں چار ہزار ارب روپے کا خسارہ کرے گی، انھوں کہا کہ ’کچھ دن پہلے آئی بی اے گیا تھا تو لوگ مجھ سے پوچھ رہے تھے میں نے کہا کہ حکومت رہے گی مجھے اپنا نہیں پتا۔‘

مفتاح اسماعیل نے کہا’دوستوں نے پوچھا کہ آپ نے ایسا کیوں کہا۔ اگر مجھے نہ نکالا جاتا تو میری بات غلط ثابت ہو جاتی مگر اب کم از کم میری بات تو درست ہو گئی۔‘

Comments are closed.