آڈیولیک کے بعد پاکستان کے وزیراعظم کو کون ملنے آئے گا؟ شہبازشریف

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا آڈیو لیک معاملے کی تحقیقات کےلئے اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی بنانے کااعلان، کہا آڈیولیک کے بعد پاکستان کے وزیراعظم کو کون ملنے آئے گا؟ شہبازشریف نے معاملے کو سنگین قرار دیا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وزیراعظم شہبازشریف نے آڈیو لیک کا معاملا صرف وزیراعظم ہاؤس کی نہیں ریاست پاکستان کے وقار کا سوال ہے۔

کہاالیکشن مقررہ وقت پر ہوں گےاور آرمی چیف کی تقرری آئین و قانون کے مطابق ہوگی، بولےعمران خان نے آرمی چیف کوتوسیع دیتے وقت مجھ سے مشاورت کی تھی؟

وزیراعظم شہبازشریف نے پریس کانفرنس میں یہ انکشاف بھی کیا کہ سابق حکومت نے دوست اور برادر ممالک کو ناراض کیا، دوست ممالک کے سربراہوں نے جو الفاظ کہے دہرا نہیں سکتا، ریاستی سیکرٹ ہے۔

شہبازشریف نےکہا پاکستان کو عالمی تنہائی سے نکالا ہے،کسی کے ساتھ احترام کے ساتھ بات نہ کرنا،خود کو آئن اسٹائن سمجھنا، ٹانگ پر ٹانگ رکھنا اور کام کچھ نہ کرنا،اس طرح کے رویہ نے پاکستان کو بہت نقصان پہنچایا۔

انھوں نے پریس کانفرنس کے دوران یہ بھی وضاحت کی کہ وزیراعلیٰ سے وزیراعظم بننے تک جتنے بھی سرکاری دورے کیے، اخراجات اپنی جیب سے ادا کیے، مریم نواز نے مجھ سے اپنے داماد کے لیے سفارش کا نہیں کہا۔

ان کا کہنا تھا داماد نے آدھی مشینری عمران خان دور میں منگوائی تھی،آڈیو لیک ہے تو میں نے اس میں کوئی غیر قانونی بات نہیں کی ، ہیروں ، تحائف دینے لینے کامعاملا نہیں ہے، کچھ غلط کہا تو قوم سے معافی مانگ لوں گا۔

شہبازشریف نے ایک سوال کے جواب میں طنزیہ انداز میں الٹا سوال کردیا،بولے میں مانگنے جاتا ہوں تو کیا عمران خان تجوریاں بھر کے دینے جاتے تھے؟

وزیراعظم نے شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس، برطانیہ اور امریکہ کے دوروں سے متعلق تفصیلات بھی بتائیں اور کہا چین، روس سمیت عالمی رہنماوں کے ساتھ حوصلہ افزا ملاقاتیں رہیں۔

جنرل اسمبلی میں کشمیر، فلسطین کے حوالے سے پاکستان کا بھرپور مؤقف پیش کیا، اسلاموفوبیا کے بارے میں پاکستان کاموقف اجاگر کیا،بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک کی مذمت کی۔

وزیراعظم نے بتایا سیلاب کے معاملے پراقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے پاکستان کے عوام کی ترجمانی کی، ڈونرز کانفرنس کیلئے پوری تیاری کی جا رہی ہے، ڈونرز کانفرنس کے انعقاد میں تاخیر نہیں کریں گے۔

Comments are closed.