آرمی چیف کی تعیناتی نوازشریف کے مشورے سے وزیرعظم کریں گے، خرم دستگیر

گوجرانوالہ: آرمی چیف کی تعیناتی نوازشریف کے مشورے سے وزیرعظم کریں گے، خرم دستگیر کی گوجرانوالہ میں پریس کانفرنس ، وفاقی وزیر برائے توانائی خرم دستگیر نے کہا فیصلہ برطانیہ میں موجود مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کے مشورے سے ہوگا۔

وفاقی وزیر توانائی نے سپہ سالار کی تعیناتی کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ وزیراعظم شہباز شریف آرمی چیف کی تعیناتی کا فیصلہ لندن میں موجود مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کے مشورے سے کریں گے۔

اس موقع پرانھوں نےعمران خان کا نام لیے بغیر کہاکہ یہ جتنی مرضی ملاقاتیں کرلیں، آخر فیصلہ وزیراعظم نے کرنا ہے۔ عمران خان اگر عوام کے خیر خواہ ہیں تو ان کو خیر پور ناتھن شاہ جانا چاہیے۔

وفاقی وزیر نےپٹرول کی قیمتوں میں اضافے پر مریم نواز کے اختلاف کا سوال ہوا تو خرم دستگیر نے جواب دیاکہ مریم نوازپارٹی کی نائب صدرہیں پارٹی میں اختلاف رائے ضرور ہوتا ہے۔

انھوں نے یہ بھی واضح کیا کہ نیٹ میٹرنگ کے نظام میں کوئی تبدیلی نہیں کی جارہی، جن لوگوں کے گھر سولر لگے ہیں ان کیلئے کوئی تبدیلی نہیں، اکتوبر سے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ میں کمی آئیگی۔

اس سے پہلےوزیر دفاع خواجہ آصف نے وزیراعظم کے دورہ ایس سی او سے متعلق میڈیا بریفنگ میں ایک سوال پر کہا کہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق کہا کہ آئین میں جو طریقہ کار درج ہے اس کے مطابق جو موجودہ وزیراعظم ہوگا وہ آرمی چیف کی تعیناتی کا فیصلہ کرے گا۔

انھوں نے کہا کہ شہباز شریف نومبر میں اس کا فیصلہ کریں گے، نواز شریف نے چار مرتبہ یہ آئینی فریضہ انجام دیا ہے۔ عمران خان پہلے سے آفر کر رہے ہیں وہ ایک دن بعد کرتے ہیں اور بعد میں مکر جاتے ہیں۔

خواجہ آصف نے یہ بھی کہا کہ ان کی یہ درخواست ہے کہ اس معاملے کو موضوع بحث نہیں بنانا چاہئے جس طرح میڈیا میں یہ معاملہ موضوع بحث بنا ہوا ایسا کبھی نہیں ہوا۔ ادارے کی روایت اور تقدس اس بات کی متقاضی ہے کہ اس کو موضوع نہ بنایا جائے، یہ آئینی فریضہ ہے اور وقت پر نبھایا جاسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا الیکشن اگلے سال اگست میں ہوں گے۔ فوج کے سربراہ کی وفاداریاں، دستور، آئین اور ادارے کے ساتھ ہوتی ہیں، اس کو متنازعہ نہ بنایا جائے اور اس سے احتراز کیا جائے۔

سیاست ہوتی رہتی ہے، ساری دنیا میں سیاستدان ایک دوسرے کے ساتھ سیاسی میدان میں دست وگریبان ہوتے ہیں، یہ سلسلہ پہلے بھی چلا ہے اور آئندہ بھی جاری رہے گا لیکن سیاست کو اداروں میں نہیں گھسیٹنا چاہئے۔

Comments are closed.