روس سے بذریعہ پائپ لائن پاکستان کو گیس فراہمی منصوبہ، پاکستان اور ترکیہ کے درمیان اتفاق

فوٹو:انٹرنیٹ

سمرقند: روس سے بذریعہ پائپ لائن پاکستان کو گیس فراہمی کے مجوزہ منصوبے پر کام کرنے کے لیے پاکستان اور ترکیہ کے درمیان اتفاق ہوگیا ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے سمرقند میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان مملکت کے اجلاس کے موقع پر ترک صدر رجب طیب ایردوان سے ملاقات کی، جس میں روس سے پائپ لائن کے ذریعے پاکستان کو گیس کی فراہمی کے منصوبے پر کام کرنے پر ترکیہ اور پاکستان کے درمیان اتفاق کیا گیا۔

ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے وزیراعظم سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ روس، قزاقستان اور ازبکستان میں کسی حد تک گیس پائپ لائن کے لیے بنیادی ڈھانچہ پہلے سے موجود ہے۔ اس سلسلے میں دوطرفہ تجارت کے فروغ، گیس کی فراہمی سمیت لارج اسکیل منصوبوں کے امکانات اور عملدرآمد پر اتفاق رائے کیا گیا۔

اس موقع پر ترک صدر کا کہنا تھا کہ ہم جنوب مشرقی ایشیا اور مجموعی طور پر ایشیا میں پاکستان کو اپنا ترجیحی شراکت دار تصور کرتے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان نہایت مثبت انداز میں تعلقات فروغ پا رہے ہیں جس پر ہمیں بے حد خوشی ہے۔

دوسری جانب وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف آج چین، آذربائیجان، قزاقستان کے صدور سے ملاقاتیں کریں گے۔۔ وزیرِ اعظم شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہاں سے خطاب بھی کریں گے۔

وزیر اعظم آفس سے جاری دوسرے روز کے شیڈول کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہانِ مملکت کے سالانہ اجلاس میں شرکت کیلئے دو روزہ دورہ کے سلسلہ میں آج دوسرا روز ہے جہاں وہ مصروف دن گزاریں گے۔ وزیرِ اعظم آذربائیجان کے صدر الہام علیوو سے ملاقات کریں گے۔

وزیرِ اعظم چین کے صدر شی جنپنگ سے ملاقات کریں۔وزیرِ اعظم شنگھائی تعاون تنظیم کونسل آف ہیڈز آف اسٹیٹس میں شرکت کیلئے کانگرس سینٹر جائیں گے۔وزیرِ اعظم شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہاں سے خطاب بھی کریں گے۔

وزیرِ اعظم صدر قزاقستان قاسم ڑورمات توکائیف سے ملاقات کریں گے۔ وزیرِ اعظم اپنے دورے کے اختتام سے پہلے امام بخاری کے مزار پر حاضری بھی دیں گے۔

اس قبل گزشتہ روز شنگھائی تعاون تنطیم کے سربراہی اجلاس میں شرکت کیلئے ازبکستان میں موجود وزیراعظم شہباز شریف اور روسی صدر پیوٹن کی ملاقات میںگیس درآمد پر باتا چیت ہوئی ہے،وزیراعظم کی مختلف ممالک کے سربراہان سے ملاقاتیں ہوئی ہیں۔

روسی خبر ایجنسی کے مطابق ثمر قند میں ہونے والی وزیراعظم شہبازشریف کی روسی صدر پیوٹن سے ملاقات میں پاکستان اور روس کے درمیان ریلوے اور توانائی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

ملاقات ہوئی جس میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا،صدر پیوٹن سے ملاقات میں روسی صدر نے پاکستان کو روس سے بذریعہ پائپ لائن گیس کی فراہمی پر آمادگی ظاہر کی۔

http://

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو گیس سپلائی روس، قازقستان اور ازبکستان کے پہلے سے بنے انفرااسٹرکچر سے ممکن ہے، پاکستان میں ایل این جی فراہمی کے لیے انفرااسٹرکچرکی تعمیر بھی قابل توجہ ہے۔

دونوں رہنماوں کی ملاقات کے دوران روسی صدر کا کہنا تھا پاکستان کو جنوبی ایشیا میں روس کے اہم شراکت دار کے طور پر دیکھتے ہیں اور وقت کے ساتھ پاک روس تعلقات مثبت انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ روس پاکستان کے تعلقات میں معاشی اور تجارتی شعبوں میں تعاون اہم ہے، روسی صدر نے پاکستان میں تباہ کن سیلاب سے ہونے والے جانی نقصان پرافسوس کا اظہار کیا ۔

http://

وزیراعظم نے روس کی جانب سے پاکستان میں بڑے پیمانے پر سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے اظہار یکجہتی اور حمایت پر صدر پیوٹن کا شکریہ ادا کیا اور انھیں سیلاب کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے تاجک صدر امام علی رحمان سے بھی ملاقات کی، دونوں رہنماؤں نے علاقائی اور بین الاقوامی مسائل سمیت باہمی مفاد اور دو طرفہ تعاون کے تمام پہلوؤں پر بات چیت کی۔

وزیراعظم نے پاکستان روس تعلقات کی بہتری پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات مضبوط باہمی اعتماد اور افہام و تفہیم پر مبنی ہیں۔ وزیراعظم نے پاکستان کے روس کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

دونوں ممالک کے فوڈ سیکیورٹی، تجارت اور سرمایہ کاری،توانائی، دفاع اور سیکیورٹی سمیت باہمی فائدے کے تمام شعبوں میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو مزید وسعت دینے پر اتفاق بھی دیا گیا۔

http://

توقع کی جارہی ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کے دوران شہباز شریف کا بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے سامنا بھی ہوگا جبکہ میاں شہباز شریف ایرانی صدر ابراہیم رئیسی، اور دیگر رہنماؤں سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔

شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں تین مواقعوں پر پاک بھارت وزرائے اعظم کا تین مقامات پر آمنا سامنا ہوگا، تمام ممالک کے سربراہان یادگاری پودا لگانے کی تقریب میں اکٹھے ہوں گے-

شنگھائی تعاون تنظیم جنوبی اور وسطی ایشیا میں پھیلی ایک بڑی بین العلاقائی تنظیم ہے۔2017 میں ایس سی او کا مکمل رکن بننے کے بعد سے پاکستان اپنی شرکت کے ذریعے تنظیم کے بنیادی مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے سرگرم کردار ادا کر رہا ہے۔

شنگھائی تعاون تنظیم سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم کی ترکیہ ، کرغزستان اوربیلا روس کے صدور سے بھی ملاقات ہوئی ، جس میں باہمی دلچسبی کے امور پر تبادلہ خیال کیاگیا۔

Comments are closed.