حالات جس طرف جارہے ہیں پھرکسی کے کنٹرول میں کچھ نہیں رہے گا

جج دھمکی کیس میں جواب جمع کرادیا

فوٹو : فائل

اسلام آباد: چیئرمین تحریک انصاف نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا ہے مخالفین چاہتے ہیں پہلے مجھے نا اہل کرائیں، بعد میں الیکشن ہوں، عمران خان کا کہنا تھا ان کو پتہ ویسے وہ جمہوری انداز میں مقابلہ نہیں کرسکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ مسائل کا واحد حل مجھے نااہل کرنا نہیں، انتخابات ہیں، عمران خان نے کہا فیصلہ کرنے والوں کو کہتا ہوں حالات جس طرف جارہے ہیں پھرکسی کے کنٹرول میں کچھ نہیں رہے گا۔

اس موقع پر سابق وزیراعظم نے کہا کہ کل گوجرانوالہ کے جلسے میں اگلے لائحہ عمل کا اعلان کروں گا،کمزورحکومت کبھی مسائل حل نہیں کرسکتی، پی ڈی ایم حکومت ایکسپوزہوگئی ہے۔

عمران خان نے کہایہ تومہنگائی کم کرنے آئے تھے، اس وقت تاریخی مہنگائی ہے،چارماہ کے دوران ایکدم ملک نیچے گرا ہے،ملک میں ان چوروں کو لا کر بٹھادیا گیا،شہبازشریف کی کارکردگی بھی سب کے سامنے آگئی ہے،سندھ کے لوگ اس وقت تبدیلی کو ترس رہے ہیں۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ زرداری مافیا نے سندھ کے لوگوں پرظلم کیا،پنجاب میں شریف خاندان مافیا پر توجہ تھی، سندھ کے لیے وقت نہیں ملا،سکھرمیں جا کر دیکھ لیا لوگ ان سے بہت تنگ ہیں۔

زرداری، بلاول بھٹو کو سندھ میں کسی بھی شہرمیں پیدل چلنے کا مشورہ دیتا ہوں، یہ وہاں پیدل نہیں چل سکتے،سندھ کے لوگ ان سے بہت نفرت کرتے ہیں،سندھ کے عوام زرداری مافیا سے سخت ناراض ہیں۔

دریں اثناء عمران خان نےجج کو دھمکی کیس میں جے آئی ٹی میں تحریری جواب جمع کرادیا ہے اور موقف اختیار کیا ہے کہ سابق وزیراعظم ہوں، تقریر کو دہشتگردی بنا دیا گیا ؟ مقدمہ خارج کیاجائے،

اپنے وکیل کے زریعے جمع کئے گئے جواب میں عمران خان نے کہا ہے کہ تقریر میں جو کہا وہ دہشت گردی کے زمرے میں نہیں آتا، میں بے گناہ ہوں۔

انھوں نے واضح کیا کہ تحریک انصاف کا چیئر مین ہوں ، پاکستان کا وزیراعظم رہ چکا ہوں، حکومت نے سیاسی مخالفت کی وجہ سے شہباز گِل پر تشدد کیا۔

عمران خان کا کہنا ہے کہ میں نے تقریر میں جو کچھ کہا دہشت گردی کے زمرے میں نہیں آتا، کوئی غیر قانونی عمل کیا نہ ہی کسی کو نقصان پہنچایا۔

تھانہ مارگلہ اسلام آباد میں 3 بجے جے آئی ٹی میں عمران خان کو طلب کیا تھا جہاں سابق وزیراعظم کی طرف سے تحریری جواب جمع کرایاگیا۔

اس سے قبل عمران خان کو جے آئی ٹی میں پیش ہونے کا نوٹس ان کے سکیورٹی افسر ایس پی راجہ طاہر کے ذریعے بھجوایا گیا تھا۔

Comments are closed.