کشمیر کی آزادی کی تاریخ کا سنہری باب ،بابائے حریت سید علی گیلانی کی پہلی برسی

فائل :فوٹو

اسلام آباد:پاکستان سمیت لائن آف کنڑول کے دونوں اطراف اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری بابائے حریت سید علی گیلانی کی پہلی برسی منا رہے ہیں۔

سید علی شاہ گیلانی 29 ستمبر 1929 میں نہر زنیہ گیر کے قریب بانڈی پورہ کے گاوٴں زرمنز میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم سوپور سے حاصل کرنے کے بعد انہوں نے اعلی تعلیم کے لئے اورینٹل کالج لاہور میں داخلہ لیا، وہ 1949 میں جماعت اسلامی میں شامل ہوئے۔

1961 میں علی گیلانی سرکاری نوکری چھوڑکر جماعت اسلامی کے ہمہ وقت لیڈر بن گئے، 28 اگست 1961 میں وہ پہلی بار گرفتار ہوئے، سید علی گیلانی جماعت اسلامی کے ٹکٹ پر مقبوضہ کشمیر اسمبلی میں 1972، 1977 اور 1987میں تین مرتبہ رکن اسمبلی منتخب ہوئے۔

سید علی گیلانی نے 1994 میں دیگر کشمیری لیڈروں کے ساتھ ملکر کل جماعتی حریت کانفرنس کی بنیاد ڈالی، 1990 سے لیکر 2010 تک وہ متعدد بار گرفتار اور رہا ہوتے رہے، 2010 میں انہیں گھر میں نظر بند کر دیا گیا یوں یہ مرد درویش ایام اسیری کے دوران ہی یکم ستمر 2021 کو اللہ کے حضور پیش ہوگئے، حکومت پاکستان نے انہیں نشان پاکستان سے بھی نواز ہے۔

ادھر وزیراعظم شہبازشریف نے آزادی کشمیر کی نشانی سید علی گیلانی کو پہلے یوم شہادت پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک فرد نہیں تحریک تھے، ان کی جدوجہد حریت اور کشمیر کی آزادی کی تاریخ کا سنہری باب ہے۔

وزیراعظم نے اپنے پیغام میں کہا کہ کشمیریوں کا سید علی گیلانی کے لئے بابائے حریت کا خطاب اْن کی تاریخی جدوجہد کا اعتراف ہے۔

شہباز شریف نے مزید کہا کہ سید علی گیلانی شہید کا جسد خاکی چھین لینے سے کشمیریوں کی آزادی کے لئے تڑپ نہیں چھینی جاسکتی، ہم پاکستانی ہیں، اور پاکستان ہمارا ہے، یہ اْن کا نعرہ تھا جو آج پوری دنیا میں گونج رہا ہے۔

Comments are closed.