ہم نئی نسل کو وہ کچھ نہیں دے سکے جس کے وہ حقدار ہیں، وزیراعظم
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے ہمارا سامنا بے رحم حقائق سے ہے جن کا مقابلہ پالیسیوں کے تسلسل سے کر سکتے ہیں، اسی جذبے سے تعمیرپاکستان ہوگی بطورِ وزیراعظم آج پھر خلوص دل سے میثاق معیشت کی پیشکش کر رہا ہوں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے قوم سے خطاب میں کہا وطن عزیز کے 75 ویں یوم آزادی پر میں تحریک آزادی کے انگنت جانثاروں کو خراج عقیدت، اور پوری دنیا میں آباد ہر پاکستانی کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے کہ ہم ہر سال بڑی دھوم دھام سے یوم آزادی، یوم پاکستان، یوم قائد اور یوم علامہ اقبال منایا جاتا ہے، حقیقت یہ ہے کہ پچھلے 75 برسوں میں ہم نے ان دونوں کو محض منایا ہے مگر ان کے اصل مقاصد کو اپنایا نہیں ہے۔
انھوں نے کہا یوم آزادی کے موقع پر میرا دل مسرور بھی ہے اور بے چین بھی، آج ہمیں کھلے دل سے اس سچائی کا اعتراف کرنا ہوگا کہ ہم نئی نسل کو وہ کچھ نہیں دے سکے جس کے وہ حقدار ہیں، وزیراعظم شہباز شریف نے کہا جسے اللہ نے ہر نعمت سے نوازا ہے۔
شہبازشریف نے کہاہجس کے پاس رہنمائی کے لیے قائداعظم کا عمل اور علامہ اقبال کی فکر موجود ہے، پھر وہ قوم کیوں منزل کی تلاش میں بھٹک رہی ہے، ہم ان بحرانوں سے کیوں دوچار ہوئے، جن میں سب سے بڑھ کر معاشی بحران ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ اس جذباتی بحران کا ذکر کرنا چاہوں جس کا آج ہمیں سامنا ہے، یہ بحران خودی، خوداری، خود اعتمادی پر ہمارے یقین کا متزلزل ہونا ہے، جس کے اثرات آج ہمارے قومی وجود کو اپنی لپیٹ میں لیے ہوئے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا تعمیر پاکستان کے اس مشن کو ہماری قومی سیاسی قیادت نے جمہوری اور آئینی جدوجہد کے ذریعے آگے بڑھایا، انہوں نے حقائق سے نظریں نہیں چرائیں، ہوش مندی سے سچائی کا سامنا کیا، اور شدید مالی، انتظامی اور ہر طرح کے مسائل کا صبر، استقامت اور دانش مندی سے مقابلہ کیا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ قومی سیاسی قیادت نے قوم کو متفقہ آئین دے کر ایک قومی ایجنڈے پر اکٹھا کیا، ادارے بنائے، معیشت، زراعت، صنعت کو ترقی دی، قوم کو روزگار دیا، اور پاکستان کو دنیا میں قابل عزت بنایا۔
شہباز شریف نے کہا کہ آج قوم کو مایوسی کے ایک بحران کا سامنا ہے، انتشار اور نفرت کے بیچ بوئے جا رہے ہیں، قوم کو تقسیم در تقسیم، اور قومی وحدت کو پارہ پارہ کرنے کی ناپاک کوشش کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے مختصر وقت میں ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے دن رات محنت کی جو اب بھی جاری ہے، جس کی وجہ سے پاکستان معاشی طور پر دیوالیہ ہونے سے بچ گیا، سابق حکومت نے 48 ارب ڈالر کا پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا تجارتی خسارہ چھوڑا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پچھلی حکومت نے مجرمانہ غفلت کرتے ہوئے ایل این جی کا کوئی طویل المدت معاہدہ نہیں کیا جو اس وقت انتہائی سستے داموں مل رہی تھی، آج لوڈ شیڈنگ اور مہنگی بجلی کی بنیادی وجہ یہی ہے، کیا یہ ہے حقیقی آزادی۔
انھوں نے کہا کیا میں یہ پوچھ سکتا ہوں کہ پچھلی حکومت نے کس کے اشارے پر سی پیک کے منصوبوں کو بند کرکے پاکستان کی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا، کیا یہ ہے حقیقی آزادی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہماری معاشی پالیسیوں کے نتیجے میں غیر ضروری درآمدات کو سختی سے کنٹرول کیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں پاکستانی روپیہ دن بدن مضبوط ہورہا ہے، سادگی کو اپناتے ہوئے ہم خودار قوموں کی طرح اپنے وسائل پر انحصار کریں گے۔
اربوں ڈالر خرچ کرکے ہم باہر سے تیل اور گیس منگوا کر مہنگی بجلی پیداکرتے ہیں، اس کی جگہ ہم نے ہزاروں میگاواٹ سولر انرجی کے منصوبے لگانے کا فیصلہ کیا ہے، اس سے ایک طرف اربوں ڈالر کی بچت ہوگی، جبکہ دوسری طرف عوام کو سستی بجلی بھی مہیا ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے تہیہ کیا ہے کہ پاکستان کو معاشی خودانحصاری کے راستے پر لے کر جائیں گے کیونکہ معاشی آزادی کے بغیر آزادی کا تصور ناممکن ہے، اسی لیے میں نے اپوزیشن لیڈر کے طور پر میثاق معیشت کی پیش کش کی تھی۔
بطور وزیراعظم آج ایک بار پھر خلوص دل سے اس کی پیش کش کررہا ہوں، وقت کا تقاضا ہے کہ اب ہم بحیثیت قوم درست سمت میں اپنے سفر کو جاری رکھیں۔ قومی مفاد کو ذاتی انا، ضد اور ہٹ دھرمی کی بھیٹ نہ چڑھنے دیں۔
Comments are closed.