وزیراعظم شہباز نے 85 سمریز بھجوائیں، صرف 2 واپس کیں، صدر

لاہور: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے ملک کی خاطر شہباز شریف اور عمران خان سے بات کرنے کو تیار ہوں، میری کوشش ہو گی کہ دونوں میں نفرتیں کم کیا جاسکے۔

لاہور میں گورنر ہاوس میں سینئر صحافیوں سے گفتگو میں عارف علوی کا کہنا تھا کہ کہ سیاست دانوں کو ہمیشہ اداروں پر تنقید کرنے سے روکا ہے۔

انھوں نے کہا سیاست دان ایک میز پر نہیں بیٹھ رہے، انہیں اکٹھا بٹھانے کی ضرورت ہے، صدر کی حیثیت سے خود اکٹھا نہیں کرسکتا، صرف کہہ سکتا ہوں، پریشان ہوں اور محسوس کرتا ہوں کہ خلیج بڑھتی جارہی ہے جسے کم ہونا چاہیے۔

صدر عارف علوی نے کہا کہ صرف کہا جاسکتاہے سیاست دانوں کو کلاس روم کی طرح گھنٹی بجا کر تو بٹھایا نہیں جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ جتنی ملاقات اور فون پر شہباز شریف سے گفتگوہوئی اتنی بطور وزیراعظم عمران خان سے نہیں ہوئی، عمران خان میرے لیڈر اور میرے دوست ہیں جن سے واٹس ایپ پر رابطہ رہتا ہے۔

عارف علوی نے کہا الیکشن مسائل کا اچھا حل ہے، تمام جماعتیں مل بیٹھ کر طے کریں کہ کب الیکشن ہونے چاہئیں، عمران خان کی حکومت جانے پر پارٹی کے دوستوں نے بہت مشورے دیے تھے۔

انھوں نے واضح کیا کہ میرے پاس تو ایک ہی آئینی بندوق ہے اس سے چڑیا مار سکتا ہوں یا اس پر میزائل لگالوں، کہاوفاق اور صوبوں کا تنازعہ ملک کے لیے خطرناک ہے۔

ان کا کہنا تھا وزیراعظم شہباز نے 85 سمریز بھجوائیں، صرف 2 واپس کیں، صدر نے کہا باقی سب پر سائن کیے صرف دو سمریاں واپس کیں، جن میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کی سمری شامل ہے۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا فارن فنڈنگ میں ہم حساب کتاب رکھنے پر پکڑے گئے، پارٹی سیکریٹری کے طور پر میں نے اسد قیصر اور سیما ضیا کو اکاؤنٹ کھولنے کا کہا تھا، امریکی قانون کے مطابق فنڈنگ کے لیے کمپنی بنانا ہوتی ہے۔

عارف علوی نے مزید کہا کہ سیاست دانوں کو سمجھاتا رہا ہوں کہ فوج کو زیر بحث مت لایا کریں فوج ملکی سلامتی کی ضامن ہے، اسے متنازع نہیں بنانا چاہیے ان کا احترام کرنا چاہیے، عدلیہ میں ججز کی تقرری پر چیف جسٹس نے کہا کوئی معیار ہونا چاہیے اور میں بھی اس بات کا حامی ہوں۔

Comments are closed.