حکومتی اتحاد نے ملکی و عوامی مسائل پس پشت ڈال دئیے، عمران خان واحد ہدف قرار
محبوب الرحمان تنولی
اسلام آباد : حکومتی اتحاد نے ملکی و عوامی مسائل پس پشت ڈال دئیے، عمران خان واحد ہدف قرار دے دیا، راستے سے ہٹانے کیلئے ہر تدبیر اختیار کرنے کا فیصلہ.
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت بدھ کو اجلاس میں عمران خان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے پہ اور عمران خان کو نااہل قرار دلوانے کیلئے سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کرنے کے فیصلے کئے گئے.
آج (جمعرات) عمران خان اور تحریک انصاف پر پابندی لگانے اور دیگر رہنماؤں کی گرفتاریوں اور مقدمات سے متعلق مزید مشاورت کیلئے مخلوط حکومتی اتحاد نے دوبارہ اجلاس بلا لیا ہے.
ذرائع کے مطابق پہلے وفاقی کابینہ کا اجلاس ہو گا جس میں عمران خان کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے اور ریفرنس بنانے کی منظوری لی جائے گی.
بعد میں کابینہ اجلاس کے فیصلوں کو آگے بڑھانے کیلئے حکومتی اتحاد کے رہنما وزیراعظم شہباز شریف، پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، خورشید شاہ اور دیگر اتحادی لائحہ عمل طے کریں گے.
الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد گیارہ جماعتوں کی مخلوط حکومت کو خدشہ ہے ان کے اقدامات سے قبل سپریم کورٹ الیکشن کمیشن کا فیصلہ کہیں کالعدم نہ قرار دے دے.
ادھر قید سے بیماری کے بہانے لندن جابیٹھنے والے ن لیگ کے سزا یافتہ قائد نواز شریف نے بھی حکومت کو فوری عمران خان کے گرد شکنجہ کسنے کی ہدایت کی ہے، انھیں بھی اندازہ ہے پی ٹی آئی معاملہ عدالت لے گئی تو کارروائی کرنا مشکل ہو جائے گی.
حکومتی وزراء اور حکمران اتحاد کے رہنما گزشتہ تین ماہ میں تقریباً سو سے زائد پریس کانفرنسز صرف تحریک انصاف یا عمران خان کے خلاف کر چکے ہیں جبکہ ملکی مسائل پر اجلاس یا نیوز کانفرنسز کا بیشتر وقت بھی سابق حکومت ہی ہدف رہی ہے.
پٹرولیم مصنوعات پر لیوی کے نفاذ کے بعد آئی ایم ایف کی طرف سے مثبت عندیہ ملا جس کے بعد ڈالر کی قیمت میں کمی ہوئی ہے تاہم اب بھی ڈالر 227 پر موجود ہے،تاہم مہنگائی کا چڑھا سیلاب نیچے نہیں آسکا.
حد درجہ قابل اعتماد ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کا ایک گروپ ملکی مسائل میں گر کر مزید ساکھ خراب کرنے کی بجائے فوری انتخابات کا حامی ہے تاہم شہباز شریف اور آصف زرداری مدت پوری کرنے پر زور دیتے ہیں.
ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب کے ضمنی انتخاب کے بعد مسلم لیگ ن کے اضطراب میں اضافہ ہوا اور تحریک انصاف کی مقبولیت بڑھی مگر ایسے میں الیکشن کمیشن کا فیصلہ آیا تو حکومتی اتحاد کو سابق وزیراعظم کی ساکھ خراب کرنے کا موقع مل گیا.
دوسری طرف پنجاب میں بھی حکومت ملنے کے بعد حکومت کو یہ بھی خدشہ ہے کہ تحریک انصاف نے اب کو احتجاج کی کال دی تو اسلام آباد کے داخلی راستوں سے پہلے مظاہرین کو پہلے کی طرح روکنا مشکل ہو گا.
Comments are closed.