الیکشن کمیشن رپورٹ احمقانہ ہے، الیکشن کمشنر کیخلاف سپریم جوڈیشل کمیشن جائینگے

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہےکہ الیکشن کمیشن رپورٹ احمقانہ ہے، الیکشن کمشنر کیخلاف سپریم جوڈیشل کمیشن جائینگے ، ہم الیکشن کمیشن کے سامنے پر امن احتجاج کریں گے، ریڈزون میں نہیں جائیں گے، الیکشن کمشنر نے ہمیں فارن فنڈڈ کہہ کر ہماری توہین کی ہے۔

نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم پر الزام ہےکہ ہم نے بیرون ملک پاکستانیوں سے پیسا اکٹھا کیا، الیکشن کمیشن کی رپورٹ جیسی احمقانہ رپورٹ نہیں دیکھی۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے دو رپورٹ بنائیں، ایک رپورٹ کسی کی فرمائش پر شامل کی جس میں کہا کہ پی ٹی آئی فارن فنڈڈ ہے، بیرون ملک پاکستانیوں سے پیسا جمع کرنےکی کسی قانون میں ممانعت نہیں، کمپنیوں سے 2012 میں پیسا اکٹھا کیا تھا جب کہ کمپنیوں سے پیسا اکٹھا نہ کرنے کا قانون 2017 میں بنا، ہم نے کوئی بھی قانون نہیں توڑا، یہ فارن فنڈنگ نہیں ہے۔

عمران خان نے کہاکہ ہم الیکشن کمشنر اور فیصلےکے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں جائیں گے، چیف الیکشن کمشنر نے ہماری توہین کی ہے، اس نے لکھا ہے کہ پی ٹی آئی فارن فنڈڈ ہے۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم پر دوسرا الزام لگایا کہ عمران خان نے اکاؤنٹ پر دستخط کردیے، ایک ہوتا ہے حلف لینا اور ایک ہوتا ہے پارٹی اکاؤنٹ کو سرٹیفائیڈکرنا، میں شوکت خانم کا چیئرمین ہوں، شوکت خانم کا 18 ارب روپےکا بجٹ ہے،کیامیں شوکت خانم کا بجٹ دیکھتا ہوں،

انہوں نے کہا کہ میں اکاؤنٹنٹ تو نہیں، ہسپتال کے اکاؤنٹنٹ اور آڈیٹر اکاؤنٹ پیش کرتے ہیں اور میں دستخط کردیتاہوں۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ عدالت نے بھی کہا کہ تمام پارٹیوں کے اکاؤنٹ اکٹھے سامنے رکھیں، ہم بھی بتائیں گےکہ کیسے پیسا اکٹھا کیا، دونوں پارٹیاں بھی بتائیں کیسے پیسا جمع کیا،

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمشنر اگلے انتخابات تک دونوں پارٹیوں کی فنڈنگ سامنے نہیں لائےگا، جو انٹرنیشنل طریقے ہیں ہم اس طرح پیسے جمع کرتے ہیں، یہ جماعتیں کیسےکرتی ہیں، ان جماعتوں نے بڑے بڑےسیٹھ پالے ہوئے ہیں جن سے وہ پیسے لیتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ حکومت میں آکر یہ سیٹھوں کے ساتھ پیسا بناتے ہیں، الیکشن میں یہ بڑے بڑے سیٹھوں سے پیسا لیتے ہیں، انہیں عوام پیسا نہیں دیتے، الیکشن کمشنر ان جماعتوں کی فنڈنگ سامنے نہیں لا رہا۔

عمران خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی فنڈنگ سامنے نہیں لا رہا، ہم الیکشن کمیشن کے سامنے پر امن احتجاج کریں گے، ریڈزون میں نہیں جائیں گے، الیکشن کمشنر نے ہمیں فارن فنڈڈ کہہ کر ہماری توہین کی ہے۔

ان کاکہنا تھا کہ الیکشن کمشنر کے نام پر ڈیڈ لاک ہوا تو نیوٹرل نے ہمیں اپروچ کیا، نیوٹرل نے کہا کہ ہم آپ کو ایسا امیدوار دیتے ہیں جس پر دونوں اعتراض نہیں کریں گے، الیکشن کمشنر کا نام نیوٹرل نے دیا تھا، میں سکندر سلطان کو نہیں جانتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے کہا کہ ڈیڈ لاک ہوا ہے آپ نام دے رہے ہیں تو ٹھیک ہے، سکندر سلطان کا نام آیا تو لوگوں نے شور مچادیا کہ یہ ن لیگ کے گھر کا آدمی ہے، میں نے نیوٹرل کو بتایا کہ آپ نے کہا تھا کہ یہ نیوٹرل آدمی ہے، نیوٹرل نے کہا ہم گارنٹی لیتے ہیں یہ نیوٹرل رہےگا، ہم نے اتنی بڑی حماقت کی یہ بات مان کر سکندر سلطان کو رکھ لیا۔

انہوں نےکہا کہ الیکشن کمشنر نے پہلے دن سے ہمارے خلاف فیصلے دیے، ہمارے خلاف 8 فیصلے دیے جو عدالت نے اوور رول کیے، الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے دھاندلی کرنا مشکل ہوجاتا ہے، دھاندلی کے 130 طریقے ختم ہوجاتے ہیں ، الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو الیکشن کمشنر نے نہیں آنے دیا، الیکشن کمشنر نے ایجنڈے کے تحت ای وی ایم نہیں آنے دی، دو پارٹیوں کا ساتھ دیا، الیکشن کمیشن کا ایک آدمی دو جگہ سے تنخواہ لے رہا ہے، الیکشن کمیشن کا سندھ کا ممبر سندھ حکومت سے بھی تنخواہ لے رہا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ 2012 میں ہماری پارٹی کو دو غیر ملکی حکومتوں نے پیسے کی آفر کی، شاہ محمود گواہ ہے جب ایک غیر ملکی حکومت نے مجھے پیسےکی آفر کی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ غیرملکی حکومت نے کہا کہ ہم پہلے فلاں پارٹی کو پیسے دیتے تھے اب آپ کو دیں گے، میں نے کہا یہ غیرآئینی و غیر قانونی ہے، جب ہم حکومت میں آئیں تو آپ سرمایہ کاری کریں، جنرل پاشا نے پارلیمنٹ میں کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے پاس لیبیا سے پیسے آتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ الیکشن میں یوسف رضا گیلانی کے لیے پیسا استعمال ہوا، حال ہی میں آصف زرداری پانچ پانچ کروڑ روپے دے کر ہمارے اراکین خرید رہا تھا، سندھ ہاؤس میں ہارس ٹریڈنگ میں اربوں روپے چلے، جن لوگوں کو سزائیں ملنی تھی انہی کو سازش کے تحت ہمارے اوپر بٹھا دیا۔

انہوں نے کہا کہ آج اس حکومت کے سبب ملک کی نیشنل سکیورٹی خطرے میں ہے، اکنامک سکیورٹی متاثر ہوگی تو نیشنل سکیورٹی بھی متاثر ہوگی، ملک کو اس دلدل سے نکالنا ہے تو فوری الیکشن ضروری ہیں، ہم انتخابات میں پوری طرح حصہ لیں گے، سب سیٹوں پر الیکشن کرائے جائیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ کرنا ہےکہ آرمی چیف کون بنےگا، یا یہ کہ ملک کو دلدل سے کیسے نکالنا ہے؟ فوج نیشنل سکیورٹی کا بہت بڑا حصہ ہے، پاکستان کی پوزیشن گزرتے دن کے ساتھ نیچے جارہی ہے، الیکشن کی تاریخ دے دیں تو ہم ہر قسم کی بات کرنے کو تیار ہیں، شہباز شریف اور زرداری الیکشن میں ہارکے ڈر سے انتخابات کا اعلان کر رہے، یہ ملک کا نہیں صرف اپنی دولت بچانےکا سوچ رہے ہیں۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان پارٹیوں کے لیڈرز کے اربوں روپے باہر پڑے ہوئے ہیں، ان کے بچے، دولت اورکاروبار ملک سے باہر ہیں، شریف برادران اور زرداری کی دولت میں اضافہ ہو رہا ہے، ان لوگوں نے رجیم چینج کی سازش میں پورا حصہ لیا، یہ سمجھتے تھے کہ پارٹی ختم ہوجائےگی ، ضمنی انتخابات میں انہیں امید تھی جیت جائیں گے، یہ ہار گئے، انہیں الیکشن کا خوف ہے، ان سے حکومت سنبھالی نہیں جا رہی۔

انہوں نے یہ بھی کہا میرا نام ای سی ایل میں ڈالا تو ان کا شکریہ ادا کروں گا، مجھے کس جرم میں گرفتار کریں گے،کیا کوئی ایسی چیز ہے؟ مجھے باہرنہیں جانا،میرا فلیٹ نہیں،بزنس نہیں، شاپنگ نہیں کرنی، میں پاکستان میں بہت مطمئن ہوں، ان لوگوں کا نام ای سی ایل پر آئے تو انہیں مصیبت پڑ جاتی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ نوازشریف باہر گیا تھا تو شہبازشریف نے حلف نامے پر دستخط کیے تھے،کیا شہباز شریف کو جھوٹا حلف نامہ دینے پر نااہل نہیں ہونا چاہیے؟ سب نے استعفی دیے ہوئے ہیں، تمام نشستوں پر انتخابات کرادیں،یہ تھوڑے تھوڑے الیکشن کرا کے مینیج کرنا چاہتے ہیں، چند حلقوں میں انتخابات سے ملک میں عدم استحکام مزید بڑھےگا، اگر ہم اسمبلی میں جائیں گے تو سازش کی تائید کردیں گے،کسی صورت اسمبلی میں نہیں جائیں گے۔

عمران خان نے مزیدکہا کہ کل ہم الیکشن کمیشن کے سامنے پرامن احتجاج کریں گے، یہ بھول رہے ہیں الیکشن کمیشن کے سامنے یہ لوگ بھی احتجاج کر چکے ہیں، ہمارے پارلیمنٹیرین الیکشن کمیشن جائیں گے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ پارلیمنٹیرین بتائیں گے کہ ہمیں الیکشن کمشنر پر اعتماد نہیں، دو صوبائی اسمبلیاں بھی الیکشن کمشنر پر عدم اعتماد کرچکی ہیں، دو صوبے الیکشن کمشنر پر عدم اعتماد کرچکے ہیں مگر پھر بھی وہ بیٹھا ہوا ہے۔

Comments are closed.