اب ہوگی آنسوؤں سے امراض کی تشخیص

بیجنگ: اگرکوئی مریض بچہ یا کمزور دل مریض ڈاکٹر کے پاس جاتے ہوئے روتا ہے تو مستقبل میں یہی رونا دھونا اس کے مرض کی بہتر شناخت کی وجہ بن سکتا ہے، سائنس دانوں نے ایک دلچسپ آلہ تیار کیا ہے جو آنسو میں چھپے اجزا سے بیماریوں کا احوال معلوم کرسکتا ہے۔

اس غیر تکلیف دہ عمل سے نہ صرف بصارت کے امراض بلکہ دیگر کئی جسمانی بیماریوں کی بھی خبر لی جاسکے گی۔ اَشکوں میں نمکیات اور پانی کے ساتھ ساتھ خلیات سے باہر بلبلے نما اشکال بھی پائی جاتی ہیں جنہیں ایگزوسومز کہا جاتا ہے۔ ان میں کئی بیماریوں کے اشارے چھپے ہوتے ہیں جو اب ہم سمجھنے لگے ہیں۔

وین زو یونیورسٹی میڈیکل یونیورسٹی کے ڈاکٹر فائی لیو کہتے ہیں کہ ایگزوسوم خون کے پلازمہ سے تشکیل پاتے ہیں، یعنی خون کے ساتھ وہ پورے جسم میں گھومتے رہتے ہیں۔

اس طرح بدن کے اندر کا احوال ان میں درج ہوتا رہتا ہے اور جسم کے مختلف اعضا کی معلومات (بایومارکر کی صورت) ان میں جمع ہوتی رہتی ہے۔ اس تناظر میں آنسو جسمانی صحت کی ڈائری کا درجہ رکھتے ہیں۔

ایگزوسوم میں نیوکلیئک ایسڈ، پروٹین، لائپڈز اور دیگر میٹابولائٹس ہوتے ہیں۔ اب تک ہم ایگزوسوم سے کینسر اور اعصابی بیماریوں کی خبر لے چکے ہیں۔

اس آلے میں ایک نینو پرت بنائی گئی ہے جو بہت نفوذ پذیر ہے۔ یہ پانچ منٹ میں آنسو کے پانی سے ایگزوسوم الگ کردیتی ہے۔ ان کے مطالعے سے کئی امراض کی شناخت کی جاسکتی ہے۔

Comments are closed.