کشمیر کو پاکستان کا حصہ بنانے کا مطالبہ نہیں کیا، شاہد آفریدی
کراچی : پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے میں نے کبھی بھی کشمیر کو پاکستان کا حصہ بنانے کا مطالبہ نہیں کیا، شاہد آفریدی کہتے ہیں تاہم کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے ظلم پر ہمیشہ آواز اٹھائی۔
اے سپورٹس کی رپورٹ کے مطابق شاہد آفریدی نے کشمیر پریمیئر لیگ (کے پی ایل) کے برانڈ ایمبیسیڈر بننے اور معاہدہ کے دستخط کےلئے منعقدہ تقریب سے خطاب کیا۔
اس موقع پر سابق کپتان شاہد خان آفریدی نے کہامیں نوجوان کھلاڑیوں کے ساتھ ڈریسنگ روم شیئر کرنا پسند ہے کیونکہ نوجوانوں کے ساتھ اپنا تجربہ شیئر کرسکتا ہوں۔
رپورٹ کے مطابق شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ وہ گراس روٹ لیول پر کام کرنا پسند کرتے ہیں جہاں وہ کشمیر پریمیئر لیگ (کے پی ایل) کے برانڈ ایمبیسیڈر بنتے ہی کافی اثر ڈال سکتے ہیں۔
تقریب کے موقع پر بات کرتے ہوئےشاہد آفریدی نے دعویٰ کیا کہ وہ اس سطح پر کام کرنے کو ترجیح دیتے ہیں جہاں انہیں نوجوان کرکٹرز کی تربیت اور مہارت کو نکھارنے کا موقع ملے۔
Happy to see the season 2 for @kpl_20 is progressing & the people of Kashmir wil have another great tournament to look forward to! As a cricketer every league is important but as a staunch supporter of Kashmiris this league is v special for me. Looking forward to #KheloAazadiSe pic.twitter.com/naDKcgSt8X
— Shahid Afridi (@SAfridiOfficial) July 7, 2022
شاہدآفریدی نے کہا کہ ’میں بنیادی سطح پر کام کرنا پسند کرتا ہوں جہاں میں ایک اہم اثر پیدا کر سکتا ہوں اور مجھے نوجوان کرکٹرز کے ساتھ ڈریسنگ روم کا اشتراک کرنا پسند ہے جہاں میں ان کے ساتھ اپنا تجربہ شیئر کر سکوں۔
انہوں نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھارت کے زیر قبضہ کشمیر کے لوگوں کے لیے اپنی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کبھی بھی اس خطے کو پاکستان کے ساتھ الحاق کا مطالبہ نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی بھی کشمیر کو پاکستان کا حصہ بنانے کا مطالبہ نہیں کیا تاہم کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے ظلم پر ہمیشہ آواز اٹھائی۔
رپورٹ کے مطابق انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس لیگ کے ذریعے وہ امن کا پیغام پھیلانا اور کشمیر کے لوگوں کو خوش کرنا چاہتے ہیں۔
شاہد آفریدی نے مزید کہا کہ سیاسی معاملات سیاست دانوں پر منحصر ہیں ہم صرف اچھی کرکٹ کھیل کر کشمیر کے لوگوں کو خوش کرنا چاہتے ہیں۔
Comments are closed.