خواتین کا اسقاط حمل کا اختیار امریکی سپریم کورٹ نے ختم کردیا
واشنگٹن: اسقاط حمل پر امریکی سپریم کورٹ کا 50سال بعد ‘یو ٹرن’پرانا فیصلہ کالعدم،اسقاط حمل قانونی نہیں بلکہ غیر قانونی عمل ہے ۔
امریکی سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ1973 میں اسقاط حمل کو قانونی قرار دینے کے تناظر میں دیا ہے اور اس فیصلے کو 50سال بعد کالعدم قرار دے دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق روبنام ویڈ کے نام سے شہرت رکھنے والے مقدمے میں اسقاط حمل کو قانونی قرار دیا گیا تھا مگر اب سپریم کورٹ نے امریکی خواتین کو حمل ضائع کرنے کا دیا گیا اختیار یا حق ختم کردیا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری ہونے والا کیس کا فیصلہ 3 کے مقابلہ 6 ججوں کی اکثریت سے ریاست کے حق میں سنایا گیا،رپورٹ کے مطابق’ خواتین کا اسقاط حمل کا اختیار امریکی سپریم کورٹ نے ختم کردیا ہے’۔
اس فیصلے میں کہا گیاہے کے آئین میں خواتین کو اسقاط حمل کا حق نہیں دیا گیا، اس حوالے سے اختیار عوام اور ان کے منتخب نمائندوں کو دیا جاتا ہے۔ مذکورہ فیصلہ ڈوبس بنام جیکسن ویمنز ہیلتھ آرگنائزیشن کیس میں سنایا گیا۔
The scene at the Supreme Court this afternoon pic.twitter.com/DvUQbCc51s
— Kirsten Appleton (@kirstenappleton) June 24, 2022
عدالت میں 15ہفتے گزرنے کے بعد اسقاط حمل پر پابندی کو چیلنج کیا گیا تھا تاہم یہ مقدمہ بار بار التوا میں جاتا رہا ہے اور اب عدالت نے فیصلہ سنایا ہے۔
عدالتی فیصلے کے بعد مختلف امریکی ریاستوں می عوامی رائے اور منتخب نمائندوں کی رائے کے مطابق اس حوالے قانون سازی کی جائے گی، عدالتی فیصلے کے متعلق لیک رپورٹس میں متوقع فیصلے کا تذکرہ کیا جاچکا ہے۔
Comments are closed.