عمران خان حکومت نے برطانیہ سے ریکور شدہ50 ارب روپے خزانہ میں جمع نہیں کرائے

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام) وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے سابق وزیراعظم عمران خان پر سابق مشیر احتساب شہزاد اکبر کے ذریعے 5 ارب روپے کمیشن لینے کا الزام لگایا ہے۔

کابینہ اجلاس کے بعد اسلام آباد میں وفاقی وزراء مصدق ملک ودیگر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ عمران خان کو صادق اورامین کا جعلی لقب دیا گیا، گزشتہ دور حکومت میں کرپشن کے نئے طریقے دریافت کیےگئے۔

بحريہ ٹاؤن کے 50 ارب کے واجبات کو ايڈجسٹ کيا گيا، کابینہ نے اس معاملے کیلئے کمیٹی بنائی ہے، شہزاد اکبر نے اپنا حصہ 5 ارب روپے طے کیا، برطانيہ نے يہ رقم ضبط کی، شہزاد اکبرنے حصہ طے کرکے معاملہ حل کيا۔

وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ شہزاد اکبر نام نہاد مشیر احتساب تھے، درحقیقت وہ عمران خان دور حکومت میں معاملات طے کرتے تھے، عمران خان نے تمام معاملات میں اپنا حصہ وصول کیا، بحریہ ٹاؤن کے 50 ارب روپے کو تحفظ فراہم کیا گیا۔

انہوں نے اپنا حصہ 5 ارب روپے طے کیا، منصوبہ بنایا گیا کہ کس طرح 50 ارب روپے بچانا ہے اور اپنا حصہ نکالنا ہے۔ پراپرٹی ٹائیکون کے 50 ارب روپےبرطانيہ سے پاکستان منتقل کيے گئے۔

عمران خان حکومت نے برطانیہ سے ریکور شدہ50 ارب روپے خزانہ میں جمع نہیں کرائے ۔بحریہ ٹاون نے ڈیل کے تحت 458 کنال زمین ایک ٹرسٹ کو عطیہ کی گئی۔

ڈیل پر سابق خاتون اول بشری بی بی کے دستخط ہیں ۔۔ بدلے میں سامبق حکومت نے پانچ ارب روپے کا حصہ لیا۔رانا ثنا اللہ نے ساری منی ٹریل بتادی۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد اسلام آباد میں مصدق ملک کے ہمراہ پریس کانفرنس میں وزیر داخلہرانا ثنااللہ نے بریفنگ میں کئی رازوں سے پردہ اٹھایا۔ برطانیہ سے ریکور ہونے والے پیسے قومی خزانے میں جمع کیوں نہ ہوئے۔

انھوں نے وجوعات بھی بتائیں اور ہیر پھیر کے ذرائع بھی ، وزیر داخلہ نے کہا تحریک انصاف حکومت نے اپنا حصہ طے کیا بعد میں بحریہ ٹاون کوریلیف دیا ۔ معاملے کی مزید تحقیقات کےلئے کمیٹی بنا دی ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا بحریہ ٹاون نےالقادر ٹرسٹ کو 458کنا ل زمین عطیہ کی اس کے ٹرسٹی عمران خان اور ان کی اہلیہ ہیں۔ ساری ڈیل کو چھپانے کےلےیونیورسٹی کا نام استعمال کیاگیا۔۔ یہی نہیں بلکہ بنی گالہ میں دو سو چالیس کنال زمین فرح گوگی کے نام پر منتقل کردی گئی۔

بریفنگ میں تفصیلات بتاتے ہوئے لیگی رہنما مصدق ملک نےکہا لندن میں بحریہ ٹاون کے غیر قانونی پیسے اکانومک کرائم ایکٹ کے تحت پکڑے گئے ۔ برطانوی قانو ن کے مطابق غیر قانونی منتقل ہونے والا پیسہ ملک کو واپس کیا جاتاہے۔

حکومت انکشافات نے نیا پینڈورہ باکس کھول دیا۔ سابق حکومت نے عوام کے پیسے کے معاہدے کو صیغہ راز میں رکھا، برطانیہ سے ملنے والا پیسہ بحریہ ٹاؤن کو جعل سازی سے واپس کیا گیا جبکہ کابینہ کو دھوکے میں رکھ کر بحریہ ٹاؤن کو فائدہ پہنچایا گیا۔

’ یہ پہلی دفعہ ہوا ہے کہ دستخط ایک طرف بحریہ ٹاؤن اور دوسری طرف بشریٰ بی بی کے ہیں، یہ اربوں روپے کی قیمتی اراضی اس ٹرسٹ کو منتقل کی گئی۔ القادر کے دو ہی ٹرسٹی ہیں ایک عمران خان اور دوسرا بشریٰ بی بی۔

وزیر مملکت برائے توانائی مصدق ملک کا کہنا تھا کہ عدالت سے باہر تصفیے کے تحت معاہدے کو خفیہ رکھا گیا۔عدالت کے باہر تصفیہ کیا گیا، پیسہ عوام کا ہے اور برطانوی قانون کے مطابق یہ پیسہ پاکستان کو ملنا تھا، حکومت کی نمائندگی کس نے کی یہ معمہ ہے۔

Comments are closed.