والد پلاٹ کیلئے تایا کے بیٹے سے زبردستی شادی کرانا چاہتے تھے، دعا زہرہ
کراچی(ویب ڈیسک) والد پلاٹ کیلئے تایا کے بیٹے سے زبردستی شادی کرانا چاہتے تھے، دعا زہرہ کا انکشاف۔ والدہ سے ہائیکورٹ کی ردواد بھی سنا دی، شوہر ظہیر احمد کے ہمراہ انٹرویومیں اہم انکشافات کئے۔
کراچی سے لاہور جا کر پسند کی شادی کرنے والی دعا زہرا نے انٹرویو میں اہم اانکشافات کرکےسب کو حیران کردیا، والدہ کے ساتھ سندھ ہائیکورٹ میں ہونے والی ملاقات کے حوالے سے کہا کہ میں نے کچھ اورکہامیڈیا کو کچھ اور بتایا گیا۔
دعازیرہ نے شوہر ظہیر احمدکے ساتھ پہلے انٹرویو میں بتایا کہ سندھ ہائیکورٹ میں پیشی کے موقع پر والدہ سے یہ نہیں کہا کہ میں ان کے ساتھ جانا چاہتی ہوں، والدہ نے جج کو جھوٹ بولا ہے۔
دعا زہرا کا کہنا تھا کہ والدین مجھے ملاقات کے دوران کہتے رہے کہ جج سے کہو کہ آپ ہمارے ساتھ جانا چاہتی ہو لیکن میں نے ان سے کہا کہ میں ایسا نہیں چاہتی۔
دعا کا کہنا تھا کہ میں نے والدہ سے کہا کہ اگر آپ چاہتی ہیں تو صلح کر لیں تاہم والدہ کا کہنا تھا کہ ہم ایسا کچھ نہیں کریں گے، بس آپ جج سے وہ کہو جو ہم کہہ رہے ہیں جس پر میں نے انکار کر دیا لیکن والدین نے جج سے جھوٹ بولا کہ میں ان کے ساتھ جانا چاہتی ہوں۔
شادی کا فیصلہ مرضی سے کیا کسی نے نشہ دیا نہ بلیک میل کیا
دعا زہرا نے کہا کہ مجھے کسی نے نشہ نہیں دیا، نہ بلیک میل کیا اور نہ ہی زبردستی کوئی بیان دلوایا گیا، میں نے اپنی مرضی اور پسند سے شادی کا فیصلہ کیا۔
دعا زیرہ نے کراچی سے لاہور پہنچنے سے متعلق سوال پر بتایا کہ ظہیر اور ان کی فیملی میں سے کسی کو یہ نہیں پتا تھا کہ میں آنے والی ہوں ، میں خود اپنے گھر سے رکشہ لے کر ٹیکسی اسٹینڈ تک آئی۔
ان سے کہا کہ وہ مجھے لاہور تک چھوڑ دیں جس کا کرایہ 22 ہزار تھا میرے پاس چونکہ پیسے نہیں تھے اس لیے میں نے ڈرائیور کو کہا کہ وہ مجھے لاہور لے چلیں میں وہی ادا کروں گی جو کہ ظہیر نے میرے پنجاب پہنچنے پر اداکیا ۔
انھوں نے بتایا کہ میں ایک اسلامی کام کے لیے پنجاب آرہی تھی اور میں نے سوچا ہوا تھا کہ مجھے شادی کرنی ہے اور شادی میں ہی برکت ہے لہٰذا لاہور تک باحفاظت پہنچنے پر بھی مجھ پر اللہ کا خاص کرم رہا۔
پنجاب یونیورسٹی پہنچ کر میں نے وہاں موجود اسٹوڈنٹ سے فون مانگا اس کے بعد میری ظہیر سے بات ہوئی اور پھر ہم ملے تو ظہیر بھی خوش ہوگئے اور اس کے بعد ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم فوری نکاح کریں گے۔
دعا زیرہ کا کہنا تھا کہ والدین میری تایا کے بیٹے زین العابدین سے شادی کروانا چاہتے تھے کیوں کہ میرے تایا کے پاس ڈی ایچ اے کا ایک پلاٹ تھا جس پر والد اور تایا میں مسئلے چل رہے تھے۔
والد چاہتے تھے کہ میری شادی کے ذریعے تایا کا پلاٹ ان کے نام ہوجائے لیکن میں نے والد کو انکار کیا تو والدین نے مجھے مارا پیٹا اور دھمکی دی کہ میں تمہیں قتل کردوں گا ، میرے ماموں نے بھی مجھے دھمکی دی کہ ہم دعا کی شادی اپنی مرضی سے کریں گے۔
دعا نے کہا کہ میں اب تک والدین کی عزت کے لیے خاموش تھی، مجھے حجاب پسند ہے اسی وجہ سے میں عدالت میں خود کو ڈھانپ کر پیش ہوئی اور وہاں موجود لوگ بھی میری حفاظت کے لیے تھے کیوں کہ ہم نے عدالت سے تحفظ مانگا تھا۔
ظہیر کے رشتہ لے کر آنے کا بتایا تو والد نے مجھے مارا پیٹا
میں نے والدین کو بتایا کہ ظہیر میرا رشتہ لے کر آنا چاہتے ہیں تو والدہ نے مجھے مارا اور میرا ٹیب جس پر ظہیر سے بات ہوتی تھی وہ بند کردیا اور مجھے مجبور کیا جانے لگا جس کے بعد میں انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور ہوئی۔
اپنی عمر سے متعلق دعا کا کہنا تھا کہ والدین نے جو عمر پاسپورٹ میں لکھوائی وہ کم تھی، میری اصل عمر 17 سال ہے لیکن میرے والدین نے میری عمر دو تین سال کم لکھوائی ہے، جو عمر میری میڈیکل ٹیسٹ میں آئی ہے وہ بالکل ٹھیک ہے۔
دعا زہرا نے اپنے انٹرویو میں والدین سے بھی درخواست کی کہ ہم نے شادی اسلام کے مطابق کی، مانتی ہوں مجھ سے غلطی ہوئی جس پر معافی مانگتی ہوں لیکن درخواست کرتی ہوں کہ والدین دل بڑا کر کے مجھے اور ظہیر کو قبول کر لیں۔
انھوں نے کہا ظہیر کے کسی گینگ سے ہونے والی افواہوں میں کوئی صداقت نہیں، ان کی فیملی بہت اچھی ہے اور مجھے بہت خوش رکھا ہوا ہے۔
ہنی مون سے متعلق دونوں کا کہنا تھا کہ لوگ آج بھی ہمیں ڈھونڈ رہے ہیں اس لیے وہاں جائیں گے جہاں ہم محفوظ رہ سکیں۔
Comments are closed.