تحریک انصاف منحرفین سے متعلق الیکشن کمیشن کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج
اسلام آباد( زمینی حقائق ڈاٹ کام)پاکستان تحریک انصاف منحرفین سے متعلق الیکشن کمیشن کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا،سابق حکمران جماعت کی طرف سے الیکشن کمیشن سے اپنے19ارکان کونااہل نہ کرنے کے فیصلے کے خلاف درخواست دی ہے۔
سپریم کورٹ میں وکیل فیصل چوہدری کی طرف سے دائر کردہ درخواست میں کہاگیاہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے 20 منحرف اراکین قومی اسمبلی کے خلاف آرٹیکل 63 اے کی بنیاد پر کمیشن کو ریفرنس بھیجا گیا تھا۔
آرٹیکل 63 اے منحرف اراکین کی نااہلی سے متعلق ہے جس کا اطلاق ان 20 منحرف اراکین پر نہیں کیا گیا تھا جنہوں نے اپریل میں سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے دوران اپوزیشن کی حمایت کی تھی۔
ان 20ارکان میں سے ڈاکٹر عامر لیاقت حسین اب فوت ہو جانے کے باعث منفی ہو گئے ہیں، درخواست میں راجہ ریاض کاحوالہ بھی دیا گیاہے جس نے سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد سے پہلے ہی علیحدگی اختیار کی۔
راجہ ریاض نے پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کی اور قانون اور آئین کو مکمل طور پر نظر انداز کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے دیگر منحرف اراکین کے ساتھ انحراف کی مہم کی قیادت کی، جس سے جمہوریت، آئین، پارٹی اور سب سے بڑھ کر ان کے حلقوں اور عوام کو نقصان پہنچا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ تحریک عدم اعتماد جمع کروانے کے بعد جب پارٹی کے دیگر تمام اراکین ملک کو حکومت کی تبدیلی سے بچانے کی کوشش کر رہے تھے تو راجہ ریاض دوسرے اراکین کے ساتھ سندھ ہاؤس میں موجود تھے ۔
درخواست کے مطابق پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے ان کی مشکوک اور نقصان دہ پی ٹی آئی مخالف سرگرمیوں کا نوٹس لیتے ہوئے 19 مارچ کو انہیں شوکاز نوٹس جاری کیا، لیکن جواب دہندہ (راجہ ریاض) نے نوٹس موصول ہونے سے انکار کردیا۔
درخواست میں موقف اختیار کیاگیا کہ اگر ایسے غیر آئینی اور غیر قانونی عمل کے خلاف عدالتی نوٹس سے گریز کیا جاتا ہے اور مدعا علیہ کو بلاسزا جانے کی اجازت دی جاتی ہے تو یہ ملک میں قانون اور آئین کی عدم موجودگی کے مترادف ہوگا۔
درخواست میں کہاگیاہے کہالیکشن کمیشن آف پاکستان آئین کی حفاظت کرنے میں بری طرح ناکام رہا اور الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت اپنی قانونی ذمہ داری کی پاسداری کرنے میں بھی ناکام رہا ہے۔
Comments are closed.