پٹرول کی قیمت میں پھر30روپے اضافہ، ذمہ دار عمران خان ہے، وزیرخزانہ
اسلام آباد( زمینی حقائق ڈاٹ کام )پٹرول کی قیمت میں پھر30روپے اضافہ، ذمہ دار عمران خان ہے، وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کا پریس کانفرنس میں اعلان،ان کا کہنا تھا کہ عوام حکومت کاشکر اداکریں، پٹرول اور ڈیزل پر سبسڈی کا مزید نقصان کا بوجھ عوام پر نہیں ڈالا ہے۔
وزیرخزانہ نے ایک ہفتے میں دوسر ی دفعہ 30روپے قیمت بڑھانے کا اعلان کیا ہے سات دنوں میں 60روپے فی لیٹر اضافہ کرنے کے باوجود وزیرخزانہ نے حکومت کی طرف سے اضافے کی ذمہ داری قبول نہیں کی اور کہا کہ سابق حکومت کے معاہدے پر عمل کررہے ہیں۔
خیال رہے سابق حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کے باوجود پٹرول کی قیمت نہ صرف10روپے کم کی بلکہ آئی ایم ایف کا اعتراض بھی مسترد کردیا تھا ، سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ اپنے عوام کو ریلیف دینا ہماری ذمہ داری ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پٹرول کی قیمت 209 روپے 86 پیسے ہوجائے گی، ڈیزل کی قیمت 204 روپے 15 پیسے ہوگی، لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت بڑھا کر 178 روپے 31 پیسے فی لٹر، مٹی کا تیل 181روپے 94پیسے کردی گئی ہے۔
اضافے کے باوجود وزیر خزانہ مفتاح کا دعویٰ ہے کہ آج بھی ہم ڈیزل پر 54 روپے سبسڈی دے رہے ہیں، 31 مئی کے بعد عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت مزید بڑھ گئی ہے، شوکت ترین اور عمران خان نے آئی ایم ایف سے جو معاہدہ کیا ہے اس پر چلنا پڑے گا۔
انھوں نے یہ بھی اعتراف کیا کہ آئی ایم ایف کی شرائط ہیں کہ پٹرولیم مصنوعات کے نرخ مزید بڑھائے جائیں، پٹرولیم مصنوعات کی قیمت بڑھانا ناگزیر ہے،یہ بھی کہا کہ37 روپے پٹرول اور 54 روپے ڈیزل فی لٹر پر نقصان ہو رہا ہے۔
عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہو رہا ہے، بے نظیر انکم سپورٹ کے کارڈ ہولڈرز کو 2000 روپے پٹرول پر سبسڈی دی جائے گی، وزیراعظم نے سستا ڈیزل اور پٹرول پروگرام شروع کیا، جن لوگوں کی آمدن 40 ہزار سے کم ہے انکو پیسے دیے جائیں گے۔
چین نے قرض زرمبادلہ کے ذخائر میں رکھنے کیلئے کڑی شرائط لگائی ہیں
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ چین نے 2.3 ارب ڈالر کا قرضہ 25 مارچ کو واپس لینے کا کہا تھا، چین پاکستان کو 2.3 ارب ڈالر دے گا، چین نے اس قرض کو زرمبادلہ کے ذخائر میں رکھنے کے لیے کڑی شرائط لگائیں۔
کڑی شرائط کا بتا کر بھی مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو اور وزیر اعظم شہباز شریف نے اس میں اپنا کردار ادا کیا، چین نے اب یہ قرضہ 2.5 فیصد سے کم کرکے 1.5 فیصد کردیا ہے، آج ہمیں لیٹر مل گیا کہ چین ہمیں پیسے دے دے گا، چین سے پیسے ہمیں چند دن میں ملیں گے، یہ پیسے آنے سے روپے کی قدر میں استحکام آئے گا۔
وزیر خزانہ نے اگر قیمتیں نہ بڑھاتے تو حکومت کو 120 ارب روپے کا نقصان ہوتا، ہمارے پاس کوئی آپشن نہیں، ایسا نہ کریں تو کیا ملک کو دیوالیہ کر دیں؟، حکومت پاکستان میں نقصان میں ڈیزل اور پٹرول نہیں بیچ سکتی۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ یوٹیلٹی سٹورز پر چینی 70، آٹا 40 روپے کلو میں ملے گا، چاول، گھی اور چینی پر سبسڈی دی جائے گی، ہمیں کچھ وقت دیجئے اگلے سال جب الیکشن ہوگا ہم جیتیں گے اور چیزیں بہتر ہونگی۔
عمران خان نے پٹرول خریداری کیلئے روس کو جو خط لکھا، جواب نہیں آیا، وزیر خزانہ
جب خان صاحب روس سے واپس آئے تو کہیں پٹرول کی خریداری کا ذکر نہیں تھا، جب عمران خان جا رہے تھے دو دن پہلے خط لکھا، اس خط کا ابھی تک روس نے جواب نہیں دیا، ہمیں کوئی سستا تیل دے تو ہم کیوں نہ لیں، ہمیں گندم روس دے، یوکرین جو سستا دے گا ہم لیں گے، کوئی بھی ڈسکاؤنٹ دے ہم لینے کو تیار ہیں۔
وزیرخزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ مشکل فیصلہ تھا کہ ہم عوام پر مزید بوجھ ڈالیں اور بوجھ ڈالیں تو کتنا ڈالیں، میں پہلے سے کہتا آرہاتھا کہ عوام کے اوپر کچھ نہ کچھ بوجھ ڈالنا ناگزیر ہے کیونکہ حکومت کو نقصان ہو رہا ہے۔ پٹرول،ڈیزل مہنگاہونے سے مہنگائی بہت زیادہ نہیں ہوتی۔
اس مہینے کے پہلے 15 دنوں میں 55 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے، یہ حکومت برداشت نہیں کرسکتی،ان کا کہنا تھا کہ اگر 100 یا سوا سو ارب اس مہینے نقصان ہوگا تو ہماری سویلین حکومت چلانے کا تین گنا ہے، ایک طرف پوری حکومت چلانے کا ماہانہ خرچ 42 ارب ہے۔
بجلی کی قیمتوں سے متعلق سوال پر وزیرخزانہ نے کہا کہ مہنگائی حکومت کی ناکامی سمجھنا چاہیے، ہم قیمتوں پر نظر رکھنے آئے ہیں، وزیراعظم شہباز شریف اور میری اولین ذمہ داری ہے کہ قیمتوں پر نظر رکھیں۔ یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن میں 190 روپے کی سبسڈی دے کر تیل کو 260 روپے میں بیچا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انڈونیشیا نے خورنی تیل کی برآمد میں پابندی لگائی تھی تو خورنی تیل کی قیمت دنیا بھر میں 1200 یا 1100 ڈالر سے بڑھ کر ساڑھے 1600 یا 1700 ڈالر اضافہ ہوتا ہے تو اس میں ہمارا قصور نہیں ہے۔
Comments are closed.