لاہور میدان جنگ بنا، پولیس کی موجودگی میں نقاب پوش گاڑیاں توڑتے رہے
لاہور(زمینی حقائق ڈاٹ کام)لاہور میدان جنگ بنا، پولیس کی موجودگی میں نقاب پوش گاڑیاں توڑتے رہے لاہور کا بتی چوک میدان جنگ بنا جہاں شلنگ ، لاٹھی چارج ، جھڑپیں، یاسمین راشد سے بدتمیزی کی گئی، بتی چوک میں پاکستان تحریک انصاف اور پولیس کے کارکنان میں تصادم ہوا ہے۔
پی ٹی آئی کی خاتون رہنماء یاسمین راشد کی گاڑی میٹرو اسٹیشن پر پولیس رکاوٹیں توڑ کر نکل گئی جبکہ ووکرز کا پولیس پر پتھراؤ جاری ہے،ادھر
لانگ مارچ کو روکنے کے لیے راولپنڈی سے اسلام آباد جانے والے تمام راستوں کو کنٹینرز لگا کر سیل کردیا۔
آزادی مارچ سے کو روکنے کے لیے مری روڈ، فیض آباد کو ایکسپریس ہائی وے، آئی جے پی روڈ کو کنٹینرز اور خاردار رکاوٹیں لگا کر مکمل طور پر بند کردیا گیا ہے،راولپنڈی میں میٹرو بس سروس اور پبلک ٹرانسپورٹ، بس اڈے سمیت تعیلمی ادارے بھی بند ہیں۔
حکومت نے اسلام آباد کے لیے پولیس، رینجرز اور ایف سی طلب کرلی ہے جبکہ ریڈ زون جانے والے تمام علاقے سیل ہیں، جس کے باعث شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔
پنجاب حکومت نے تحریک انصاف کے رہنماؤں محمود الرشید اور سینیٹر اعجاز چوہدری سمیت مقامی رہنماؤں اور کارکنان کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
جس طرح 2014 میں ماڈل ٹاؤن سانحے میں گلو بٹ کے ہمراہ نہتے لوگوں پر حملہ ہوا تھا ویسے ہی آج لاہور میں سول کپڑوں میں نئے گلو بٹوں کے ذریعے تحریک انصاف کے کارکنان پر ڈنڈوں سے حملہ آور ہیں#PakistanUnderFascism #حقیقی_آزادی_مارچ
— Azhar Mashwani (@MashwaniAzhar) May 25, 2022
بتی چوک میں پاکستان تحریک انصاف اور پولیس کے کارکنان میں تصادم ہوا ہے، پی ٹی آئی کارکنان نے مارچ میں شرکت کے لیے نیراستوں سے رکاوٹیں ہٹانا شروع کیں جس پر پولیس نے شیلنگ کردی۔
پی ٹی آئی رہنماء ڈاکٹر یاسمین راشد، شفقت محمود اور حماد اظہر کی قیادت میں کارکنان کنٹینرز پر چڑھ گئے جبکہ شیلنگ کے جواب میں کارکنان نے پولیس پر پتھراؤ کیا جس کے باعث علاقہ میدانِ جنگ بن گیا۔
پولیس کی آنسو گیس شیلنگ کے سینکڑوں شیل برسائے جس کے باعث متعدد کارکنوں کی حالت بگڑ گئی ہے جبکہ 2 درجن سے زائد کارکنان کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
داتا دربار کے مقام سے ملک وقار احمد ، حسان نیازی ، حیدر مجید نے رکاوٹیں ہٹا دیں۔
پولیس شیلنگ سے زخمی ہونے کے باوجود ڈٹے رہے#حقیقی_آزادی_مارچ#PakistanUnderFascism pic.twitter.com/HlopSsBFWl— PTI Lahore (@PTIOfficialLHR) May 25, 2022
پولیس نے یاسمین راشد کی گاڑی پر پولیس نے دھاوا بول دیا جس کے باعث گاڑی کے شیشے ٹوٹ گئے تاہم پی ٹی آئی کی خاتون رہنماء بتی چوک سے نکلنے میں کامیاب ہوگئیں۔
حکومتِ پنجاب نے لاہور کے اندرونی اور بیرونی راستوں کو کینٹیرز لگا کر بند کردیا ہے، جس کے باعث بابو صابو اور بتی چوک پر گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئی ہیں۔
راوی پل اور راستوں بندش کے باعث لاہور کے باسی کشتیوں کا استعمال کرکے مقامی منزل کی جانب گامزن ہیں جبکہ ضلعی انتظامیہ نے فوری طور پر کشتیوں کو بھی بند کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔
پنجاب میں دریائے راوی پل اور جی ٹی روڈ سمیت تمام اہم شاہراہوں پر درجنوں کینٹینر، مال بردار ٹرک کھڑے کردیئے گئے ہیں، جس کے باعث لاہور تا اسلام آباد فضائی آپریشن بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
بھارت میں RSS کے غنڈے پولیس کے ساتھ مل کر مودی مخالف لوگوں پر حملہ آور ہوتے ہیں اور یہ لاہور ہے جہاں پولیس کے ساتھ ن لیگ کے لوگ ڈاکٹر یاسمین کی گاڑی پر حملہ آور ہوئے ہیں۔ قوم سب دیکھ رہی ہے #حقیقی_آزادی_مارچ pic.twitter.com/KTedCcA6I9
— Dr Arslan Khalid (@arslankhalid_m) May 25, 2022
لانگ مارچ اور راستوں کی بندش کے باعث ایمبولینس بھی نہ گزر سکیں جبکہ لاہور کے علاقے بتی چوک سے اہلخانہ 2 کلومیٹر پیدل چل کر اپنے پیارے کی میت پیدل لانے پر مجبور ہوگئے جبکہ پولیس خاموش تماشائی بنی رہی۔
ادھرکراچی میں نمائش چورنگی اور اطراف کی سڑکوں کوٹریفک کے لئے بند کرکے پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی۔ نمائش، گرومندر،سولجر بازار میں ٹینکرز اوردیگررکاوٹیں پہنچا دی گئیں ۔
پیپلز چورنگی سے صدرجانے والے کوریڈور3 کو بھی بند کردیا گیا،پی ٹی آئی نے نمائش چورنگی پر لانگ مارچ کی لائی اسکریننگ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
لاہور میں نقاب پوش پولیس کی موجودگی میں گاڑیاں توڑتے رہے جب کہ خود پولیس والے بھی اس عمل میں شامل ہو گئے اور ایک کالی گاڑی پر پولیس والے خود بھی ڈنڈے برساتے رہے۔
Comments are closed.