قومی اسمبلی کا میراتھن اجلاس 9 گھنٹوں سے جاری،
اسلام آباد( زمینی حقائق ڈاٹ کام)قومی اسمبلی اسمبلی کا اجلاس گیارہ گھنٹے گزرنے کے باوجود بھی جاری ہے ، اب تک اجلاس میں چار وقفے ہو چکے ہیں اور حکومت و اپوزیشن کے ارکان کی وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر بحث جاری ہے۔
ابھی اجلاس ساڑھے نو بجے تک ملتوی کیا گیاہے ایوان کے اندرکارروائی جاری ہے اور ہال کے باہر بھی اپوزیشن ارکان عدم اعتماد پر ووٹنگ کےلئے حکومتی ٹیم کو قائل کرنے میں مصروف ہیں۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں دھواں دھار تقاریر کے بعد نماز کا وقفہ ہوا ہے نماز کے بعد دوبارہ شروع ہو گا ، شاہ محمود قریشی کا خطاب جاری ہے، اسپیکراسد قیصر کی جگہ پینل آف چیئرمین کے رکن امجد نیازی اجلاس کی صدارت کررہے ہیں۔
قومی اسمبلی کا عدالتی حکم پر اجلاس، اپوزیشن کے شور شرابے پر ساڑھے 12تک ملتوی کردیا گیا،شاہ محمود قریشی خطاب کررہے تھے کہ اپوزیشن بنچوں سے شور شرابا شروع کردیاگیا تھا۔
سپریم کورٹ کے حکم پر قومی اسمبلی کااجلاس ساڑھے دس بجے شروع ہوا،اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا اجلاس کی صدارت شروع کرتے ہوئے کہنا تھا سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق من و عن کارروائی کروں گا۔
اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج پارلیمان آئینی و قانونی طریقے سے ایک سلیکٹڈ وزیراعظم کو شکست فاش دینے جا رہا ہے، اگر یہ لوگ سازش کی بات کریں گے تو بات بہت دور تک جائے گی اور ہم ان کو ننگا کریں گے۔
اپوزیشن لیڈرنے سپریم کورٹ کا فیصلہ پڑھتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی سے کہا کہ آپ عدالتی حکم کے مطابق تحریک عدم اعتماد کی کارروائی کو آگے بڑھائیں، اس کے بعد اسپیکر نے شاہ محمود قریشی کو بولنے کاموقع دیا۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ تحریک کو پیش کرنا اپوزیشن کا حق اور اس کا دفاع کرنا ہمارا حق ہے، قوم کو گواہ بنانا چاہتا ہوں کہ آئین کا احترام ہم سب پر لازم ہے، ان کا کہنا ہے وزیراعظم نے قوم سے خطاب میں کہا کہ وہ عدالتی فیصلے سے مایوس لیکن بوجھل دل کے ساتھ فیصلے کو تسلیم کرتے ہیں۔
جاری ہے
شاہ محمود قریشی نے کہا پاکستان کی تاریخ آئین شکنی سے بھری پڑی ہے، 12 اکتوبر 1999 کو آئین شکنی ہوئی اور اسی اعلیٰ عدلیہ نے ایک آمر کو آئین میں ترمیم کا اخیار کیا جس کی تاریخ بھی گواہ ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا مولانا فضل الرحمان اور شہباز شریف نے بیانات دیے کہ کوئی نظریہ ضرورت قبول نہیں کریں گے، میں خوش ہوں کہ ہماری جمہوریت پروان چڑھی ہے اور کوئی نظریہ ضرورت قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عدالتی احکامات کی پاسداری کے لیے خدمت میں حاضر ہوئے ہیں، 3 اپریل کو جو کچھ ہوا اسے دہرانا نہیں چاہتا لیکن عدلیہ نے اس کا نوٹس لیا، اتوار کو دروازے کھولے گئے، کارروائی کا آغاز ہوا اور متفقہ طور پر رولنگ کو مسترد کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ازخود نوٹس کیوں لیا گیا؟ اس کا ایک پس منظر ہے، قاسم سوری نے آئینی عمل سے انکار نہیں کیا، انہوں نے کہا کہ ایک نئی صورتحال آئی ہے، بیرون سازش کی بات ہو رہی ہے اس لیے اجلاس کا غیرمعینہ مدت تک ملتوی ہونا ضروری ہے۔
وزیر خارجہ کا مبینہ دھمکی آمیز مراسلے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی نے مراسلہ دیکھ کر اسے سنگین مسئلہ قرار دیا اور پھر دفتر خارجہ امریکی سفیر کو ڈی مارش کرنے کا حکم دیا۔
شاہ محمود قریشی نے دھمکی آمیز مراسلے پر بات شروع کی تو اپوزیشن کی جانب سے احتجاج کیا گیا اور کہا کہ وزیر خارجہ پھر اس مراسلے سے متعلق بات کر رہے ہیں، آج کے ایجنڈے میں صرف تحریک عدم اعتماد شامل ہے۔
اپوزیشن ارکان شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں اپنی نشستوں پرکھڑے ہو گئے اور انہوں نے اسپیکر سے تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کا مطالبہ شروع کر دیا،اپوزیشن کے شور شرابے کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی نے اجلاس ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کر دیا۔
وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد کیلئے قومی اسمبلی کا اجلاس آج ہو رہاہے، سپریم کورٹ کے حکم پر ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ ختم اور قومی اسمبلی بحال کی گئی ہے۔
عدالتی حکم پر قومی اسمبلی کا اجلاس آج ساڑھے دس بجے ہوگا اور تحریک عدم اعتماد پر فیصلہ ہونے تک اجلاس جاری رہے گا، سپریم کورٹ کا حکم ہے اجلاس بغیر فیصلے کے غیر معینہ مدت تک ملتوی نہیں ہوگا۔
سپریم کورٹ کا تحریری حکم نامہ موصول ہونے کے بعدقومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے ڈپٹی اسپیکر کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کرنے کا حکم نامہ واپس لے لیا اور اب قومی اسمبلی کااجلاس صبح دوبارہ ساڑھے 10 بجے ہو رہا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ایجنڈے میں شامل ہے اور آرٹیکل 95 کے تحت اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کی قرارداد پر وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہو گی۔
جاری کردہ6 نکاتی ایجنڈے میں وقفہ سوالات، دو توجہ دلاؤ نوٹس اور ایک نکتہ اعتراض شامل ہے، متحدہ اپوزیشن کی پارلیمانی پارٹی کااجلاس نو بجے ہوگا جس میں آئندہ کی حکمت عملی بنائی جائے گی۔
اُدھر وفاقی وزیر اطلاعات و قانون فواد چوہدری نے تحریک عدم اعتماد پر اگلے ہفتے ووٹنگ کرانے کا عندیہ دیا ہے اور کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ اگلے ہفتے تک جا سکتی ہے۔
اسپیکر کے بعد اپوزیشن نے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد جمع کروا دی اوراس حساب سے دونوں اجلاس کا صدارت نہ کر سکے تو پھر پینل آف چیئرمین میں سے کوئی رکن اسمبلی اس اہم اجلاس کی صدارت کرے گا۔
حکومت کی طرف سے کہا گیا ہے کہ قومی اسمبلی کے آج کے اجلاس میں بحث سے قبل سیکرٹری خارجہ ایوان کو وزیراعظم عمران خان کے خلاف ملنے والے دھمکی آمیز خط پر بریفنگ دیں گے۔
واضح رہے کہ 7 اپریل کو چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے کی ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کالعدم قرار دے کر قومی اسمبلی کا اجلاس فوراً بلانے کا حکم دیا تھا۔
سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ کسی رکن کو ووٹ ڈالنے سے روکا نہیں جائے، اگر تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگئی تو نئے وزیراعظم کا انتخاب اسی سیشن میں ہوگا، تاہم عدالتی حکم میں فلور کراسنگ کرنے والوں کے خلاف کوئی ہدایت شامل نہیں ہے۔
دوسری طرف وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کی طرف سے عندیہ دیا گیاہے کہ بحث پر کچھ دن لگ سکتے ہیں، قومی اسمبلی اجلاس کے موقع پر سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے ہیں۔
Comments are closed.