سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ معطل کرنے کی استدعا مسترد کردی
اسلام آباد(ویب ڈیسک) سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ معطل کرنے کی استدعا مسترد کردی ہے اور چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ججز تمام صورتحال سے آگاہ ہیں، ریاستی ادارے کوئی غیرقانونی قدم نہ اٹھائیں۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہمی میں تین رکنی بنچ نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ واسمبلی تحلیل کرنے کے صدارتی حکم پر ازخود نوٹس پر سماعت کی۔
،سپریم کورٹ کی طرف سے ریمارکس دیئے کہ ۔تمام سیاسی جماعتیں امن وامان یقینی بنائیں،صدر مملکت، وزیراعظم، اسپییکر و ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی سمیت دیگر کونوٹسز جاری کئے۔
انوار کوابتدائی سماعت تین رکنی لارجر بنچ نے کی جب کہ کل کی سماعت کےلئے پانچ رکنی بنچ تشکیل دے دیا گیا، رولنگ معطل کرنے کی استدعا پر کہا کہ فوری طورپر رولنگ معطل نہیں کر سکتے معاملا دیکھیں گے۔
عدالت نے ریمارکس بھی دیے کہ جائزہ لیں گے کہ ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے دی گئی رولنگ کی کیا حیثیت ہوگی اور اس ضمن میں آئینی ارٹیکل 5 میں دی گئی پابندی کا مکمل علم ہے۔
اس دوران عدالت نے سوال اٹھایا کہ۔۔ بیرونی سازش کے حوالے سے کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا، توا سپیکر عدم اعتماد کی تحریک کو مسترد کرنے کے لیے آئین کے آرٹیکل پانچ کا سہارا کیسے لے سکتا ہے۔
عدالت اعظمیٰ نے پیپلزپارٹی کی صدارتی حکم و رولنگ فوری معطل کرنے کی درخواست مسترد کردیا۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ صرف قانون پر ہی بات ہوگی اور قانون پر ہی فیصلہ دیا جاے گا، وزیراعظم یا صدر کی جانب سے لئے گئے اقدامات سپریم کورٹ کے فیصلے سے مشروط ہوں گے۔
بعدالت نے پنجاب میں امن و امان یقینی بنانے کےلئےایڈوکیٹ جنرل پنجاب کو نوٹس جاری کیا۔سپریم کورٹ کی طرف سے بعد میں تین رکنی لارجر بنچ پانچ رکنی کردیا۔ یہ بنچ پیر کو دن ایک بجے مزید سماعت کرے گا۔
اس سے قبل سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا کہ چیف جسٹس پاکستان نے ملک کی موجودہ صورتحال کا نوٹس لیا ہے،پاکستان پیپلزپارٹی نے حکومت کی جانب سے تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرنے اور قومی اسمبلی کی تحلیل کے اقدامات کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔
ان اقدامات کے خلاف پیپلزپارٹی کے رہنما نیئر بخاری کی جانب سے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی، عدالتی عملہ چھٹی والے دن سپریم کورٹ پہنچا اور اپوزیشن کی درخواستیں وصول کیں۔
اپوزیشن نے پٹیشن میں عدالت سے استدعا کی کہ ڈپٹی اسپیکر کا اقدام آئین کے آرٹیکل 66،17،95 کی خلاف ورزی ہے، ڈپٹی اسپیکر کا اقدام کالعدم قرار دیا جائے اور دوبارہ عدم اعتماد پر ووٹنگ کرانے اور نتیجہ دینے کا حکم دیا جائے۔
درخواست میں صدر، وزیر اعظم، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر سمیت دیگر کو فریق بناتے ہوئے کہا کہ جن ذمہ داروں نے آئین کی خلاف ورزی کی اور آئین کو توڑا ان سب کا قانون کے مطابق ٹرائل کا حکم دیا جائے۔
سپریم کورٹ کی طرف سے قومی اسمبلی معاملاپر تحریک انصاف کو جاری کیاگیا نوٹس بابراعوان نے وصول کرلیا۔ عدالت کی طرف سےڈپٹی اسپیکر کی رولنگ و صدارتی حکم کے معاملے پر صدر مملکت ، وزیراعظم ، اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر کو بھی نوٹسز جاری کئے گئے ہیں۔
Comments are closed.