چین وامریکہ سے بہتر تعلقات چاہتے ہیں، کیمپ پالیٹکس نہیں، آرمی چیف

اسلام آباد( زمینی حقائق ڈاٹ کام) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے پاکستان مسلہ کشمیر کے حل کیلئے ڈائیلاگ و ڈپلومیسی پر یقین رکھتاہے، آرمی چیف کا کہنا تھا غیر ذمے دار ایٹمی طاقت کے پاس سپر سانک میزائل خطرناک ہے۔

اسلام آباد میں سکیورٹی ڈائیلاگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاک فوج کے سربراہ کا کہنا تھا بھارت کا کروز میزائل پاکستان کی طرف چلانا باعث تشویش ہے، بھارت کو ہمیں اور دنیا کو مطمئن کرنا ہوگا کہ اس کا اسلحہ محفوظ ہے۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ غیر ذمے دار ایٹمی طاقت کے پاس سپر سانک میزائل کا ہونا خطرناک ہے، بھارت کو ہمیں ثبوت دینا ہو گا کہ اس کا اسلحہ محفوظ ہے اور اس کی بہتر نگہداشت کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کے میزائل گرنے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، پاکستان مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ڈائیلاگ اور ڈپلومیسی پر یقین رکھتا ہے، پاکستان چاہتا ہے کہ بھارت کے ساتھ آبی تنازع بھی ڈائیلاگ اور ڈپلومیسی کے ذریعے حل ہو۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے یاد دلایا کہ پاکستان نے 90 ہزار لوگوں کی قربانی دی ہے، ہم نے دہشت گردی کے خلاف بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں، بے شمار قربانیاں دے کر دہشت گردی پر قابو پایا، آخری دہشت گرد کے خاتمے تک کوشش جاری رہے گی۔

افغانستان پر پابندیاں وہاں کی مشکلات میں اضافے کا باعث ہیں

انھوں نے کہا خطے کو دہشت گردی، موسمیاتی تبدیلی اور غربت جیسے چیلنجز کا سامنا ہے، خطے کی سیکیورٹی اور استحکام ہماری پالیسی میں شامل ہے اور اس پر کام کیا جارہاہے۔

پاک فوج کے سربراہ نے کہا افغان حکومت کے ساتھ روابط رکھنا ہوں گے اور یقینی بنانا ہو گا کہ افغانستان دہشت گردی کا گڑھ نہ بنے، افغانستان پر پابندیاں وہاں کی مشکلات میں اضافے کا باعث ہیں۔

انھوں نے تجویز دی کہ پابندیوں کے بجائے افغانستان کی معاشی مشکلات کا حل نکالنا چاہیے، افغانوں کے مثبت رویے کو بھی ملحوظِ خاطر رکھا جائے،یوکرین بحران کے باعث افغان عوام کو نہ بھلا دیا جائے۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ افغان عوام کی مدد کے لیے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے، یوکرین کے بحران کے باعث افغان عوام کو نہ بھلا دیا جائے، پاکستان نے 40 لاکھ افغان باشندوں کو پناہ دے رکھی ہے، عالمی برادری سے مل کر افغان عوام کی مدد کی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اہم اقتصادی خطے میں واقع ہے، شہریوں کی خوش حالی اور سلامتی ہماری ترجیح ہے، مقاصد کے حصول کے لیے ملک میں اور باہر امن کی ضرورت ہوتی ہے،امن اور استحکام، خوش حالی اور ترقی کیلیے بنیادی اہمیت رکھتے ہیں۔

پاکستان کسی ملک سے تعلقات متاثر کئے بغیر امریکی تعلقات کا فروغ چاہتاہے

انھوں نے کہا پاکستان کسی ملک سے تعلقات متاثر کئے بغیر امریکی تعلقات کا فروغ چاہتاہے، چین وامریکہ سے بہتر تعلقات چاہتے ہیں، کیمپ پالیٹکس نہیں، آرمی چیف نے کہاپاکستان اورچین کے درمیان قریبی اسٹریٹجک تعلقات ہیں، پاکستان کے امریکا کے ساتھ بھی مساوی طور پر بہترین طویل اسٹریٹجک تعلقات ہیں۔

ان کا کہنا تھا ہمارے تمام ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات ہیں، امریکا پاکستان کے لیے سب سے بڑی ایکسپورٹ مارکیٹ ہے، یورپی یونین، برطانیہ، خلیجی ممالک، جنوب مشرقی ایشیاء اور جاپان بھی پاکستان کی خوش حالی کے لیے اہمیت رکھتے ہیں۔

انھوں نے کہاپاکستان کو یوکرین تنازع پر گہری تشویش ہے، ہمارے یوکرین کی آزادی کے وقت سے بہترین اقتصادی تعلقات ہیں، چاہتے ہیں کہ یوکرین میں فوراً جارحیت بند اور جنگ بندی کی جائے۔

جنرل قمر جاوید نے کہا یوکرین کے مسئلے کے دیرپا حل کے لیے تمام فریقین ڈائیلاگ کریں، پاکستان نے یوکرین کے لیے انسانی امداد بھیجی ہے اور اسے جاری رکھے گا،تقریب سے مشیرِ قومی سلامتی معید یوسف، وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

Comments are closed.