صدرعارف علوی کا صدارتی استثنیٰ لینے سے انکار، عدالت پیش ہو گئے
اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام) صدرعارف علوی کا صدارتی استثنیٰ لینے سے انکار، عدالت پیش ہو گئے، پارلیمنٹ حملہ کیس میں پیش ہونے کیلئے صدارتی استثنیٰ نہ لینے کی درخواست بھی عدالت میں جمع کرا دی۔
تحریک انصاف حکومت میں ڈاکٹر عارف علوی نے قانون سب کیلئے کی مثال قائم کرتے ہوئے اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں اپنے وکیل بابر اعوان کے ہمراہ پیش ہو گئے۔
اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے جج محمد علی وڑائچ نے کیس کی سماعت کی، دورانِ سماعت صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے صدارتی استثنیٰ نہ لینے کی درخواست عدالت میں جمع کرا دی۔
صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نےدورانِ سماعت عدالت کے جج محمد علی وڑائچ سے مخاطب ہو کر کہا کہ مجھے پتہ چلا ہے کہ اس کیس کا فیصلہ لکھا جا چکا ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ میں نے اسلامی تاریخ کا مطالعہ کرنے کی کوشش کی، استثنیٰ کی گنجائش نہیں، آئینِ پاکستان کا پابند ہوں، قرآنِ پاک اس سے بڑا آئین ہے.
انھوں نے عدالت کو بتایا کہ مجھے آئینِ پاکستان استثنیٰ دیتا ہے مگر میں یہ استثنیٰ نہیں لینا چاہتا، صدرِ مملکت نے کہا کہ جتنے خلفاء آئے وہ عدالتوں میں بڑے با وقار انداز میں پیش ہوئے، 2016ء میں مجھ پر چارج لگا تھا.
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ اسی عدالت سے ضمانت بھی لی تھی، انہوں نے استدعا کی کہ پوری عدلیہ سے درخواست ہے کہ جلدی فیصلے ہوں، مقدمہ ہوتا ہے اور پھر ان کی نسلیں یہ کیس چلاتی ہیں.
ان کا کہنا تھا کہ میرے والد نے 1977ء میں مقدمہ کیا تھا، وہ بھی آج تک چل رہا ہے، بعد میں عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدرِ مملکت نے کہا کہ مجھ پر الزام تھا کہ میں نے ہتھیار سپلائی کیے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ میں پاکستانی قوانین کا پابند ہوں، مگراس مقدمے میں استثنیٰ نہیں لینا چاہتا، میں صدرِ پاکستان نہیں، عام شہری کی حیثیت سے پیش ہوا ہوں۔
صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے یہ بھی بتایا کہ جج صاحب سے کہا ہے کہ جلد فیصلہ کریں، مقدمات بہت لمبے چلتے ہیں، گواہ مر جاتے ہیں، یاد داشت کمزور ہو جاتی ہے، کاغذ اِدھر اُدھر ہو جاتے ہیں۔
اس موقع پر صدرِ مملکت کے وکیل بابر اعوان نے بتایا کہ صدر عارف علوی نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ عام شہری کے طور پر عدالت میں پیش ہوں گے اور صدارتی استثنیٰ نہیں لیں گے۔
بابر اعوان نے یہ بھی بتایا کہ صدر مملکت نے صدارتی استثنیٰ نہ لینے کی درخواست عدالت میں دائر کی ہے اور کہا ہے کہ قانون کی نظر میں سب برابر ہیں.
Comments are closed.