اتنی بڑی ہانڈی چڑھی ہے کچھ تو نکلے گا، چوہدری پرویز الٰہی
اسلام آباد(ویب ڈیسک) پنجاب اسمبلی کے اسپیکر نے کہا کہ اتنی بڑی ہانڈی چڑھی ہے کچھ تو نکلے گا، چوہدری پرویز الٰہی نے اپوزیشن کی تیزیوں سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ابھی بس دھواں اٹھ رہا ہے۔
لاہور میں پنجاب اسمبلی کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری پرویز الہیٰ نے کہا کہ عمران خان سے ملاقات کے دوران تحریک عدم اعتماد پر کوئی بات نہیں ہوئی اور نہ وہ اس معاملے پر گھبرائے ہوئے ہیں۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ عمران خان نے مہنگائی کی روک تھام کے لیے اچھے اقدامات کیے، پیڑول اور بجلی کی قیمتیں کم ہونے سے عوام کو بہت فائدہ ہوگا۔
جب ان سے مولانا فضل الرحمان کی طرف سے اگلے 48 گھنٹوں کی ڈیڈ لائن کے بارے میں سوال کیا گیا کہ مولانا کہتے ہیں یہ بہت اہم ہیں تو پرویز الٰہی نے کہا کہ یہ تو مولانا فضل الرحمن ہی بتا سکتے ہیں۔
انھوں نے ہنستے ہوئے کہا جب اتنی بڑی ہانڈی چڑھی ہے اس میں سے کچھ تو نکلے گا البتہ پہلا ابال آ جائے اُس کے بعد ہی ہم آپ کو کچھ بتائیں گے، ہانڈی میں سامان چلا گیا دھواں اٹھنے کے بعد پہلا ابال آتا ہے، ابھی بس دھواں اٹھ رہا ہے۔
صحافی کے سوال کیا آپ کا بھی وزیراعظم کو گھبرانا نہیں ہے کا مشورہ ہے پر پرویز الہیٰ نے قہقہہ لگاتے ہوئے کہا کہ عمران خان بالکل گھبرائے ہوئے نہیں ہے۔
چوہدری پرویز الہیٰ نے کہا کہ وزیراعظم سے ملاقات میں عدم اعتماد کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی تاہم یہ بات سچ ہے کہ عمران خان بالکل بھی گھبرائے ہوئے نہیں ہیں۔
تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے ق لیگ کے سربراہ چوہدری پرویز الہی کا اظہار خیال سنیےاور آپ خود جانیے کہ یہ کیا فیصلہ کر نے والے ہیں👇 pic.twitter.com/ZdN86Qeel4
— waqar satti 🇵🇰 (@waqarsatti) March 3, 2022
دوسری طرف اپوزیشن جماعتوں پیپلز پارٹی، ن لیگ اور جے یو آئی ف کی جانب سے تحریک عدم اعتماد کے مسودہ کی تیاری حتمی مراحل میں داخل ہو گئی۔
اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد کے ساتھ ساتھ اسمبلی اجلاس بلانے کی ریکوزیشن بھی تیار کر لی ہے جس پر 80 ارکان نے دستخط کر دیئے ہیں، تحریک اور ریکوزیشن کسی بھی وقت جمع کروائے جانےکا امکان ہے۔
اس کے علاوہ اپوزیشن جماعتوں کا اس بات پر بھی اتفاق ہوگیا ہے کہ ممکنہ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی صورت میں وزیراعظم ن لیگ اور اسپیکر قومی اسمبلی پیپلزپارٹی سے ہوگا.
چئیرمین پیپلزپارٹی نے شہباز شریف کی بطور وزیر اعظم حمایت کے ساتھ یہ بھی واضح کیا ہے کہ نئی حکومت کا مینڈیٹ انتخابی اصلاحات اور نئے انتخابات کرانا ہو گا.
Comments are closed.