بیجنگ سرمائی اولمپکس تقریب ، پاکستانی طالب علم کی نظر میں

بیجنگ(شِنہوا)چین میں زیر تعلیم پاکستانی طالب علم محمد وسیم عاصم نے بیجنگ سرمائی اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کو اپنی زندگی کی بہترین اور ناقابل فراموش یادوں میں سے ایک قرار دیا ہے۔

پاکپتن پنجاب سے تعلق رکھنے والے 28 سالہ محمد وسیم عاصم اس وقت چین کی بہترین یونیورسٹیوں میں سے ایک چھنگہوا یونیورسٹی انسٹیٹیوٹ آف وہیکل اینڈ موبلٹی سے گریجویشن کررہے ہیں۔

بیجنگ 2022 ونٹر اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں وسیم نے "عوام کو خراج تحسین” پیش کرنے کی پرفارمنس میں حصہ لیا ہے، بیجنگ سرمائی اولمپکس تقریب ، پاکستانی طالب علم کی نظر میں ناقابل فراموش لمحات تھے

افتتاحی تقریب میں شرکت سے وسیم میں بیجنگ ونٹر اولمپکس کے بارے میں گہرے جذبات پیدا ہوئے۔شِنہوا کے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وسیم کا کہنا تھا کہ اس طرح کی بین الاقوامی تقریب میں پرفارم کرنا کوئی آسان نہیں ہے اس لیے وہ اس میں شرکت کرکے انتہائی خوش اور اسے اپنے لیے ایک اعزاز سمجھتے ہیں۔

ریہرسل کے حوالے سے وسیم نے بتایا کہ ہم نے گزشتہ سال اکتوبر میں ریہرسل شروع کی تھی…، اگرچہ ریہرسل میں شریک افراد کا تعلق مختلف ممالک سے اور ان کا ثقافتی پس منظر بھی مختلف تھا لیکن ہمارا مقصد ایک تھا۔

اس کے علاوہ میں اپنے ڈائریکٹر سے بہت متاثر ہوا ۔ نیشنل اسٹیڈیم میں ریہرسل کے وقت بہت سردی اور ہوا چل رہی تھی۔انھوں نے بتایا کہ ہم میں سے ایک کے کپڑے بہت گرم نہیں تھے جسے دیکھ کر ڈائریکٹر نے اپنا کوٹ اتار کر اسے پہنا دیا۔

ہمیں اپنے ڈائریکٹر کی یہ شفقت بہت اچھی لگی۔ ریہرسل کے دنوں سے میری بہت ہی حیرت انگیز یادیں وابستہ ہیں اور میں ان دنوں کو عمر بھر نہیں بھلا سکتا جس کے دوران سب نے شانہ بشانہ محنت کی۔

وسیم کو اس بات ہر بہت فخر تھا کہ ان نے افتتاحی تقریب میں اپنی پرفارمنس کو اچھے طریقے سے پیش کیا۔

اپنے پروگرام "عوام کو خراج تحسین” کے بارے میں وسیم نے کہا کہ ہماری کارکردگی اسکرین پر دکھائی جانے والی صرف ایک تصویر نہیں تھی، بلکہ دنیا بھر کے لوگوں بشمول ان لوگوں کو جو وبا کے دوران ہماری جانیں بچاتے ہوئے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ان کو دلی خراج تحسین پیش کرنا تھا۔

اس پرفارمنس کے ذریعے ہم پوری دنیا کے لوگوں کو ان کی بے لوث لگن اور محنت کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتے تھے۔
وسیم کا کہنا تھا کہ اگرچہ کوویڈ-19 کی وبا پوری دنیا میں پھیل رہی ہے، چین کی جانب سے اس وبا کی موثر روک تھام اور کنٹرول نے بیجنگ ونٹر اولمپکس کے شیڈول کے مطابق انعقاد کے لیے مضبوط ضمانت فراہم کی ۔

بیجنگ ونٹر اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں شریک ایک گواہ کی حیثیت سے انہوں نے کہاکہ تمام پرفارمرز کی صحت کی حفاظت کے لیے، ہمارا ہر 48 گھنٹے بعد نیوکلک ایسڈ ٹیسٹ کیا جاتا اور ہمیں ماسک فراہم کیے جاتے۔ ہر پرفارمنس ہال کے مختلف داخلی راستوں پر خودکار ڈس انفیکشن مشینیں نصب تھیں۔

پاکستانی طالب علم کا کہنا تھا کہ انہوں نے ہر مقام پر رضاکاروں اور وبا کے تدارک کے لیے کام کرنے والے عملے کو موجود پایا، جن میں لاجسٹک سپورٹ عملہ بھی شامل تھا۔ وہ سب اپنے مقررہ مقامات پر موجود ہوتے۔

اگرچہ یہ رضاکار پس پردہ کام کررہے ہیں، لیکن ہر شخص کھیلوں کے کامیاب انعقاد میں اپنا حصہ ڈال رہا ہے۔ یہ ان کے تعاون سے ہے اور اس عزم کا اظہار ہے کہ بیجنگ اولمپکس محفوظ اور آسان طریقے سے منعقد کیے جاسکتے ہیں۔

وسیم نے بتایا کہ وہ پاکستانی وفد کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے منتظر تھے۔ "جب میں نے اپنے ملک کا نام سنا، تو مجھ میں ایک لمحے کے لیے طاقت کا بھرپور احساس پیدا ہوا یہاں تک کہ میری آنکھوں میں آنسو آگئے تھے۔

میں سامعین کے جوش وخروش کو دیکھ اور سن سکتا تھا ۔ یہ میری زندگی کے بہترین اور ناقابل فراموش لمحات تھے ۔” وسیم نے پاکستانی وفد کے قائدین اور قومی پرچم تھامے رضاکاروں کے ساتھ گروپ فوٹو بھی بنوایا۔

چین میں اپنے قیام کے 5 سالوں کے دوران پاکستان اور چین کے درمیان حقیقی دوستی پر فخر محسوس کرتے ہوئے، وسیم پاکستان کی شاندار ثقافت کو متعارف اور چین کی روایتی ثقافت کے بارے میں مزید جاننا چاہتے ہیں۔

وسیم نے مزید پاکستانی نوجوانوں کو چین میں تعلیم حاصل کرنے اور کام کے لیے آنے کی سفارش کرتے کہا کہ ہم دونوں ممالک کے درمیان ایک پل اور تعلق کا کردار ادا کرسکتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ چین اور پاکستان کے تعلقات مضبوط سے مضبوط تر ہوں گے، چین پاکستان دوستی زندہ باد!

Comments are closed.