سوشل میڈیا مواد، جعلی خبریں قابلِ تعزیر جرم قرار دینے کا مسودہ تیار
فوٹو : فائل
اسلام آباد(ویب ڈیسک)سوشل میڈیا مواد، جعلی خبریں قابلِ تعزیر جرم قرار دینے کا مسودہ تیار، وفاقی کابینہ نے منظوری دیدی، آرڈیننس آئندہ ہفتے کو جاری کیا جائے گا.
نفرت انگیز مواد روکنے کے لیے پیکا ایکٹ میں ترمیم کا فیصلہ کیا گیا ہے، اے آر وائی نیوز کے مطابق جعلی خبر دینے پر قید کی سزا بڑھا کر 5 سال کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
مسودہ میں جعلی خبر دینے پر 10 لاکھ روپے تک جرمانہ کی تجویز شامل ہے، اسی طرح
فوج سمیت تمام ریاستی اداروں کے خلاف جعلی خبریں دینے پر کارروائی ہوگی.
قومی شخصیات کے خلاف من گھڑت خبروں سے نفرت انگیز مواد پر کارروائی ہوگی، ناقابلِ ضمانت گرفتاری اور 10 لاکھ جرمانے کی سزا بھی ہو سکے گی۔
ذرائع کے مطابق فیک نیوز آرڈیننس کا ابھی سوشل میڈیا پر اطلاق ہونا مصدقہ نہیں ہے تاہم جعلی خبر کی شکایت کوئی شہری بھی کر سکے گا، الیکٹرانک کرائم کے مقدمے کی سماعت 6 ماہ میں مکمل ہوگی.
یہ بھی کہ 6 ماہ میں ٹرائل مکمل نہ ہونے پر ماتحت عدالت کا جج ہائی کورٹ کو جوابدہ ہوگا، حکومت نے سوشل میڈیا پر کسی کی عزت اچھالنے کو قابلِ تعزیر جرم قرار دینے کے لیے قانون منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کو بھجوا دیا۔
وفاقی کابینہ کو دو اہم قانون منظوری کیلئے بھیجےگئےہیں،پہلےقانون کےتحت پارلیمنٹیرینز کوالیکشن کمپین میں حصہ لینےکی اجازت دی گئ ہے جبکہ دوسرے قانون کے تحت سوشل میڈیا پرلوگوں کی عزت اچھالنے کو قابل تعزیرجرم قرار دے دیا گیا ہے،عدالتوں کوپابند کیا گیا ہے کہ فیصلہ چھ ماہ میں کیا جائے
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) February 19, 2022
اس حوالے سے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے وفاقی کابینہ کو دو اہم قانون منظوری کے لیے بھیجے گئے ہیں، پہلے قانون میں پارلیمنٹیرینز کو الیکشن مہم میں شرکت کی اجازت دی گئی ہے۔
فواد چوہدری نے تصدیق کی کہ دوسرے قانون میں سوشل میڈیا پر عزت اچھالنا قابلِ تعزیر جرم قرار دے دیا گیا، عدالتوں کو پابند کیا گیا ہے کہ فیصلہ 6 ماہ میں کیا جائے۔
دوسری جانب وفاقی کابینہ نے آرڈیننس کے ذریعے الیکشن کمیشن کے کوڈ آف کنڈکٹ قانون میں بڑی تبدیلی کردی ہے جس کے تحت وزرا اور پارلیمنٹیرینز اب انتخابی مہم چلا سکیں گے۔
Comments are closed.